مشتاق رئیسانی کی کرپشن اور لوٹ مار

Mushtaq Raisani Corruption

Mushtaq Raisani Corruption

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کرپشن کے بجائے بلوچستان کے عوام کی دادرسی کرتے تو یوں ذلیل نہ ہوتے ….۔!!! گزشتہ جمعے کی صبح پانچ بجے نیب نے جی او آر کالونی میں رہائش پذیر صوبائی سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کو کرپشن اور قومی دولت کی لوٹ مار کے واضح ثبوتوں کی روشنی میں اِن کے گھرپر چھاپامارکر گرفتار کرلیا ہے جو اِن دِنوں ریمانڈ پر ہیں اور اپنے کئے ہوئے گناہوں کی سزا اِدھر بھی بھگت رہے ہیں اور آخرت میں بھی اِن کا ٹھکانہ جہنم میں ہوگا جہاںاِنہیں دنیا وی آگ سے گئی گناہ زیادہ سخت ترین آگ جلارہی ہوگی جہنم کی یہ آگ نہ صرف اِن کے لئے ہوگی بلکہ میرے دیس پاکستان کے ماضی وحال اور مستقبل کے حکمرانوں ، سیاستدانوں ،قومی اداروں کے سربراہان ،بیوروکریٹس اور ٹیکنوکریٹس جیسے جتنے بھی (پاناما پیپرلیکس میں آنے والے وہ 500 یا زائد قومی مجرم جو قوم کو مسائل اور بحرانوں کی دلدل میں دھکیل کر ٹیکس چوری اور قومی خزانے اور اِدھر اُدھر سے غبن کرکے مُلک سے 52ارب ڈالر لے گئے اور آف شور کمپنیاں بنائیں )کرپشن اور لوٹ مارمیں ملوث کرپٹ عناصر ہوں گے بس سب کا مقدر جہنم کی یہی آگ ہوگی وہاں سب اپنے کئے کی سزابھگت رہے ہوں گے۔

تاہم تفصیلات کے مطابق مشتاق رئیسانی کی گرفتاری میں ایک دن کی بھی تاخیر ہوتی تواِن کے گھر سے نکلنے والی 67کروڑ یا زائد رقم ہنڈی کے ذریعہ بیرونی ملک چلی جاتی وہ تو یہ بہت اچھاہواکہ نیب بلوچستان نے صوبائی سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر پرفوری چھاپہ مارااوراِن کے گھر کی الماریوں ، گاڑی کی ڈکی،پانی کی ٹنکی،بیڈکے نیچے ، کچن اور کمروں سے نوٹوں ، انعامی بانڈز، ڈالراور پاو ¿نڈسے بھرے12بیگ اور چارکروڑ سے زائد مالیت کے زیورات و سونا اور دیگر دستاویزات قبضے میں لے لیں گویاکہ مشتاق رئیسانی 67کروڑ سے زائد کی کرپشن اور لوٹ مار کرنے میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے،ذرائع کے مطابق نوٹ اتنے زیادہ تھے کہ نیب کے اہلکاروں کو( جن کی ماہانہ تنخواہ ہزاروں میں یا کچھ کی زیادہ سے زیادہ لاکھوں میں ہوتی ہے اِنہیں)مشتاق رئیسانی کی مشتاقی سے کرپشن کرنے کے بعد بیگوں میں چھپائی گئی رقوم کی اپنے ہاتھوں سے گنتی مشکل ہوگئی تھی۔

مجبوراََ اِس موقع پر نیب کے ایماندار اور مُلک وقوم کے ساتھ مخلص اہلکاروں کو مشتا ق رئیسانی کے گھر سے برآمد ہونے والی قومی دولت کی گنتی کے لئے اسٹیٹ بینک سے نوٹ گننے والی تین مشینیں منگوانی پڑیںیوںسات گھنٹے میں گنتی کا عمل مکمل ہوااور نیب والے مشتاق رئیسانی کو گرفتارکرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ اِس خبر نے نہ صرف مُلک بلکہ ساری دنیا میں تہلکہ مچادیاکہ پاکستان جیسے غریب اور ترقی پذیر مُلک کے سب سے زیادہ غریب اور متوسط صوبے بلوچستان کے صرف ایک صوبائی سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے 67کروڑ سے زائد پاکستانی کرنسی کا برآمدہونایقینا صوبے کے دیگر اعلیٰ عہدوں پر فائز شخصیات کی ذات اور اِن کے کردار پر کرپشن اور قومی خزانے سے قومی دولت کی لوٹ مار کے خدشات کو نظرانداز کئے جانے پر بہت بڑاسوالیہ نشان لگا دیتا ہے۔

NAB

NAB

اگرچہ ، بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی نے نیب کی تفتیش کے دوران اعتراف کرلیاہے کہ برآمدہونے والی رقم خالصتاََ کرپشن سے حاصل کی گئی ہے اور اِس کے علاوہ اُنہوں نے اِس کا بھی انکشاف کیا کہ اِن کے ساتھ مزید11افرادبھی شامل ہیں اُنہوں نے جن کے نام بھی تصدیق کے ساتھ بتادیئے ہیں اِن دِنوں محبِ وطن اور مُلک سے کرپٹ عناصر اور کرپشن کے خاتمے کا عزم لئے دن رات محنت و مشقت میں مگن نیب کے مخلص اور ایماندار اہلکاراور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے چھان بین کررہے ہیں اور اُن افراد کی فوری گرفتاری کے لئے کارروائیوں میں سرگرم ہیں اُمیدہے کہ اِس حوالے سے آنے والے دِنوں اور ہفتوں کے دوران مزیدگرفتاریاں ہوں گیں اور تمام حقائق قوم کے سامنے لائے جائیںگے۔

بہر حال ،سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی نے کرپشن اور لوٹ مار میں اپنے گیارہ ساتھیوں کے ساتھ مل کر جس مشتاقی کا مظاہرہ کیا ہے آج اگرمشتاق رئیسانی یہی مشتاقی بلوچستان کے غریب اور مفلوک الحال اور مسائل میں گھیرے عوام کی دادرسی کرنے اور اِنہیں پینے کی صاف پانی ، اچھی خوراک ، جدید اور سستے علاج و معالج کے مراکز کے قیام اور بہترین سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے دِکھاتے تو آج یہ یوں ذلیل اور خوار نہ ہوتے اور اپنے ماتھے پر کرپشن اور لوٹ مار اور غبن کا سیاہ ٹیکہ لگاکر اپنے وقار اور اپنی نسلوں کے لئے بدنامی اور پریشانی کا ہرگز باعث نہ بنتے،ویسے ایک بات ضرور ہے کہ مشتاق رئیسائی اورمحمداشرف مگسی(جن کا تذکرہ اُوپری سطور میں آیاہے)۔

ایسے قومی مجرموں کو قانون کے مطابق ایسی سخت سزائیں دی جائیں اور اِن کے جسموں پر اتنے ہی چھتر اور ڈنڈے مارے جائیں جتنے کی اِنہوں نے کرپشن کی ہے اور قومی ادارے کرپٹ عناصر کو ایسے پکڑیں جیسے باز اپنی تیزاور شارپ نگاہ کے ساتھ اپنے شکار پرچھپٹتاہے اور پھر اِسے اپنے نوکیلے پنجوں اور نوکیلی چونچ سے نوچ نوچ کر مارڈالتاہے آج ہمارے نیت جیسے قومی احتسابی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اِسی طرح کرپشن اور لوٹ مار میں ملوث قومی مجرموں کوبلاکسی رنگ و نسل زبان ومذہب اور عہدے اور دبدبے کے ہر بڑے جھوٹے کو گُدی سے پکڑناہوگااور پھر اِسے رہتی دنیاتک نشانِ عبرت بناناہوگااب جب تک میرے دیس پاکستان میں قومی احتساب اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کرپٹ عناصر کا کڑامحاسبہ نہیں کرتے ہیں اُس وقت تک میرے مُلک میرے معاشرے میرے عوام اور میرے ایوانوں اور میرے اداروںسے کرپٹ عناصر اور کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا۔

Corruption

Corruption

تاہم بلوچستان میں بے قابو ہوتے کرپٹ عناصر کی کرپشن کے ہی حوالے سے نیب کی جانب سے ہی ایک اور خبریہ بھی آئی ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) بلوچستان نے خلاف قانون بھرتیوں کے کیس میں نامزد سابق چیئرمین پبلک سروس کمیشن محمد اشرف مگسی کو بھی گرفتارکرلیا گیاہے جن سے متعلق نیب کو یہ ثبوت ملے ہیں کہ بطورچیئرمین پی ایس سی اپنے بیٹے،بیٹی سمیت اہلیہ کو گریڈ17میں بھرتی کرچکے تھے جن کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے انکشاف پر گزشتہ دِنوں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے،ابھی ہمارے نیب اور قانون نافذ کرنے والے ادارے محمداشرف مگسی سے بھی تحقیقات کررہے ہیں اور یقین ہے کہ آنے والے وقتوں میں اِس حوالے سے بھی مزید گرفتاریاںسامنے آئیں گیں۔ یہاں بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہا ہے کہ سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسائی اپنے اختیار میں اتنے اندھے ہوگئے کہ وہ اپنے صوبے کے عوام کے جن مسائل اور مشکلات کو حل کرنے لئے آئے تھے وہ اِسے بھول بیٹھے اور اپنے اختیارات کو دوسروں کے گھروں میں اندھیراکرکے اپنے گھر میں لوٹی اور کرپشن کی دولت سے روشنی کرنے کے چکر میں پڑگئے اور اپنے صوبے کے بیچارے غریب اور مسائل میں گھیرے مفلوک الحال عوام کے حق پر ڈاکہ ڈال کرساری رقم خود ہڑپ کرنے میں اپنی ساری توانائی خرچ کرنے لگے جس میں یہ بڑی حد تک کامیاب بھی ہوئے ، جس طرح زندگی والے کو کوئی مار نہیں سکتااور کسی مرتے کو کوئی بچا/جِلانہیں سکتاہے۔

یکدم اِسی طرح کوئی یہ سمجھے کہ اِس کا جرم کوئی نہیں دیکھ رہاہے اور یہ اللہ اور قانون کو چکمہ دے رہاہے اور زمینِ خداپر عزت اور وقار سے جی رہاہے تو اِس سوچ کے حامل مشتاق رئیسائی جیسے قومی کرمنلز کو یہ ضرور سوچناہوگاکہ ایسی سوچ محض مشتاق رئیسانی جیسے قومی جرموں کی خوش فہمی نما سوچ اور محض تکبر ہے کوئی دیکھے یانہ دیکھے مگر ربِ کائنات سب کے سب اعمال دیکھ رہاہے یہ اور بات ہی کہ وہ ایسے لوگوں کی رسی ڈھیلی چھوڑے رکھتاہے کہ یہ سنبھال جائے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرلے مگر جب مشتاق رئیسانی جیسے قومی جرموں کے کرائم حد سے بڑھ جاتے ہیں اور وہ زمینِ خداپر غریبوں کے خون پیسنے سے کمائی ہوئی۔

قومی دولت کو لوٹ مار اور کرپشن کرکے اپنے گھر کی پانی کی ٹنکی، گاڑی کی ڈگی ، الماریوں، بیڈکے نیچے،کچن اور کمروں ، مٹکوں، قالینوں ، کوشنوں ،کیاریوں اور بڑے بڑے بیگوں، صندوقوں، بریف کیسوں اورخداجانے کہاں کہاں چھپاکر67کروڑ سے زائد مُلکی کرنسی انعامی بانڈز، ڈالرز، پاو ¿نڈرکھتے ہیں تو ایسے ظالم اور فاسق و فاجر فرعونوں اور کرپشن کر کے قارون کا خزانہ جمع کرنے والوں کے لئے اللہ کی پکڑ ایسی ہی ہواکرتی ہے کہ یہ لوگ جس دنیا کو کرپشن اور لوٹ کی دولت سے اپنے لئے جنت بنانے کا خواب دیکھتے ہیںاللہ اِس دنیاکو اِن کے لئے جہنم بنادیتا ہے اور آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ مشتاق رئیسانی اور اِس جیسے کرپشن اور لوٹ مار کی لت میں غرق بلوچستان کے سابق چیئرمین پبلک کمیشن محمد اشرف مگسی جیسے قومی جرموں کے لئے دنیااورآخرت دونوں جہانوں کی زندگیاں جہنم کے بڑے دردناک عذاب بھرپورہوں گیں۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com