مسلم پولیس افیسر نیویارک سٹی کا ساتواں ایوارڈز ڈنر

Police Officers

Police Officers

تحریر: اقبال کھوکھر، نیویارک
پاکستانی کمیونٹی امریکہ میں جہاں ہو شعبے میں اپنا نمایاں کردار ادا کر رہی ہے، ان میں نیو یارک خصوصا نیو یارک سٹی میں پولیس ڈیپارٹمنٹ میں پاکستانی قابل ستائس خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اس کے علاوہ مسلم پولیس آفیسر نیو یارک کی تنظیم جس پر نیو یارک سٹی ڈیپارٹمنٹ بڑا فخر کرتا ہے اس کی صحت مند کمیونٹی خدمات کا اعتراف بھی کرتا رہا ہے ہمیں پاکستان پولیس کے لیفٹیننٹ پاکستانی نوجوان عدیل رانا اپنی سوسائٹی کی اہم کمیونٹی سرگرمیوں کا ہر ہفتے احوال بذریعہ ای میل بھیجتے رہتے ہیں اس مرتبہ 11جون کو نیو یارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ آف مسلم آفیسر اپنا ساتواں سالانہ اسکالر شپ ڈنر بروکلین نیو یارک کے ایک خوبصورت پارٹی ہال میں کر منعقد رہی ہے جس کیلئے عدیل رانا صاحب نے ہمیں بھی دعوت دے رکھی ہے اس شام مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے پر ایوارڈز دیے جائیں گے اور ہماری طرف سے ایوارڈ حاصل کرنے والے پولیس آفیسر کو پیشگی مبارکباد قبول ہو۔

دوسی اہم خبر یہ کہ اکنا جو پاکستانیوں کے علاوہ اب تو مسلمانوں کی نمایاں تنظیم بن چکی ہے جس کا چالیسوں سالانہ کنونشن امریکہ کی ریاست میری لینڈ میں منعقد ہوا اور اس پیغام کے ساتھ اختتام پزیر ہوا کہ نفرت کا مقابلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور عملی کردار کے مطابق عمل کر کے مخالفین کی نفرت کو ختم کیا جاسکتا ہے، عرب کے کفر کے معاشرے میں خضور کی اپنوں اور غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش ہونے اور اپنے بدترین دشمن سے بدلہ نہ لینے عفو در گزر کرنے کی عملی مثالوں کی وجہ سے نہ صرف اسلام عرب بلکہ دنیا کے پچاس سے زیادہ ممالک میں پھیل گیا۔ اکنا اس خوبصرت اور بامعنی پروگرام کرنے پرمبارک بادکی مستحق ہے۔ اب ایگزیکٹ اور بول جن کا آج پاکستان اور پاکستان سے باہر ہر جگہ بول بالا ہے اور پتا چل رہا ہے کہ کس قدر رازداری سے یہ کام حکومے وقت کی ناک کے نیچے ہوتا رہا کس طرح لاکھوں پاکستانی روپے اور ہزاروں ڈالرزکے عوض جعلی ڈگریاں ریوڑیوں کی طرح بانٹی گئی

Fake

Fake

ملک اور ملک سے باہر نہ جانے کتنے جھوٹے ڈاکٹر، انجینیئر، دندان ساز اور ہسپتالوں میں کام کرنی والی نرسیں بنا کر انسانی جانوں سے کھیلا جا رہا ہے، پاکستان میں کوئی غریب آدمی بھوک اور غربت کے ہاتھوں تندوروقں اور ریستورانوں سے اپنی بھو ک مٹانے کیلئے دو روٹیا اٹھا لے تو سارا محلہ مارنے کو دوڑتا ہے اور تھانے میں الٹی مار پڑتی ہے لیکن پاکستان اور دینا کے بینکوں میں جولی بینک اکائونٹس کھولنے جولی ڈگریاں بیچنے اور اربوں روپے شعیب شیخ کمانے والے نے 26 روپے ٹیکس دیا ہے اس کے باوجود اس سے ابھی تک وی آئی پی کی طرح پوچھ گچ کی جارہی ہے ایگزیکٹ کی ساری دو نمبر کی کمائی اور جولی بینک اکائونٹس پر شعیب شیخ پر پقدمات کیوں نہیں بنائے جا رہے ہیں، بو کے اندر جو بے ایمانی اور حرام کی کمائی اب صاف ظاہر ہو گئی ہے اس بنا پر اس کمنی کے چیئرمین اور دیگر ڈائریکٹروں پر کیوں مقدمات نہیں بنائے گے کس بات کا انتظار کر رہے ہیں جو کام حکومے نے کرنا تھا

وہ نیویارک ٹائمز نے کر کے پاکستان کی مرکزی حکومت کو آسانے فراہم کر دی پھر کوئی سخت اقدام کیوں نہیں کیا گیا، اب تک تو سائبر کرائمز کے بارے میں قانون سازی کرنی چاہیے کہ جس طرح دہشت گردی کے حوالے سے نہایت سرعت اور گرم جوشی سے 21 ترمیم اور مجرموں کیلئے سخت سزائوں کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی گئی اسی طرح لوگوں کے ساتھ جولی ڈگریاں بانٹنا بھی کسی دہشت گردی سے کم نہیں ہے، ٹی وی چینل بول جس کے بارے میں ملک ریاض کا نام بھی آتا ہے انہوں نے تو اس سے اپنی علیحدگی احتیار کر لی ہے باقی ٹیم جو اپنی ضمیر کی آواز کو لبیک کہہ کر اس چینل سے علیحدہ ہو گئے ہیں انہیں تنقید کے بجائے سراہنا چاہییاور جو ابھی بھی اس ادارے سے چمٹے ہوئے ہیں وہ اپنے ضمیر کو مار کر اس امید پر بیھٹے ہیں شاید خدا کرے سب گھوٹ ہو جبکہ یہ سچ ہو گیا ہے۔

Iqbal khokhar

Iqbal khokhar

تحریر: اقبال کھوکھر، نیویارک