مسلمان معاشرہ اور خواتین کا کردار

Muslim Couples with Child

Muslim Couples with Child

تحریر : حافظ شاہد پرویز
کہا جاتا ہے کہ کسی بھی کامیاب فرد کے پیچھے عورت کا کردار انتہائی اہم ہے عورت کو اللہ تعالی نے ماں بہن، بیٹی بیوی کے درجے کے طور پر رکھا نبی پاک ۖ کے اعلان نبوت کرنے سے پہلے خواتین کے ساتھ مظالم کا سلسلہ ہندو مذہب اور دیگر مذاہب کے درمیان تیزی سے پھیلا ہوا تھا اور نبی پاک ۖ نے مذہب اسلام کے اندر خواتین کو ایک با وقار مقام دیا جس کے ساتھ ساتھ نہ صرف ان کی عز ت و توقیر میں اضافہ ہوا بلکہ اسلام کے اندر بعض مقامات پر خواتین کے حقوق کو مردوں کے حقوق سے بھی بڑھ کر رکھا گیا مثال کے طور پر ایک عورت جب ماں کی شکل اختیار کرتی ہے تو قرآن و حدیث کی روشنی میں کسی بھی مسلمان فرد کو اس بات کا واضع طور پر پیغام دیا جا رہا ہوتا ہے کہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔

اگر آپ ماں کی خدمت کرو گے تو نہ صرف اللہ اور اس کا رسول آپ سے راضی رہیں گے بلکہ آخرت کے مقام پر ماں کے توسط اور اس کی دعائوں سے آپ جنت کے اندر داخل ہونے کے اہل ہو سکیں گے بلکہ مذہب اسلام میں یہاں تک فرمایا گیا۔ اگر کوئی فرد ماں کو دن میں ایک مرتبہ پیار کی نظر سے دیکھے گا تو اُسے حج اور عمرے کے برابر ثواب ملے گا۔ اسی طرح اگر خواتین کو بہن کے روپ میں دیکھا جائے تو بھی مسلمان معاشرہ اُسے رحمت کے طور پر اپناتا ہے۔

خواتین کو گھروں کے اندر پایا جانا خدا کی رحمت سمجھا جاتا ہے تو یہ تمام چیزیں مسلمان معاشرے کیلئے خواتین کے عزت و وقار کو بلند مرتبہ فراہم کرنے کی واضع دلیلیں ہیں لیکن 21 صدی کے دور میں پاکستانی اور خاص طور پر مسلمان اقوام کے اندر کئی ایسے عناصر پائے جاتے ہیں کہ جو ہماری کمزوری اور ذلت کی طرف دھکیل رہے ہیں تو آج کے دور میں ان بھی سب سے بڑا کردار خواتین کے سر لگتا ہے۔

Muslim Women with Children

Muslim Women with Children

مسلمان معاشرے کی خاتون کو جب اولاد کی پرورش کرنا ہوتی ہے تو اس وقت کو ماں کی گود پہلی درس گاہ کے طور پر کہا جاتا ہے لیکن آج کی پہلی درس گاہ اگر نو مولود بچے کو گود میں بیٹھا کر انڈین اداکاروں کے فلمیں دیکھ رہی ہوں گی اور غیر مذاہب معاشرے کو پروان چڑھا رہی ہوں گی بچوں کو بہترین پرورش اور اسلامی تعلیمات فراہم کرنے کی بجائے اگر اپنے فیشن اور لباس کو دیگر مذاہب کے اقوام کے مطابق ڈھال کر دیکھا رہی ہوں گی تو مستقبل کے معاشرے میں بہتری کی توقعات کیا جانا انتہائی مشکل سوچ اپنانے کے مترادف ہے ۔ اس سے بڑھ کر معاشرتی کلچر میں خواتین کیلئے نیل پالش کے استعمال کو اسلام کے اندر مکمل طور پر منع فرمایا گیا بلکہ یہاں تک کہا گیا کہ ناخن کے اوپر کئے گئے فیشن کے باعث اسلامی نقطہ نظر کے مطابق آپ وضو ، نماز یا دیگر ایسے مراحل سے نہیں گزر سکتے جو کہ اسلام اور شرعیت کے مطابق ہوں ۔ تو معاشرے کی ترقی اور قوم کے وقار کو مزید بلند کرنے کیلئے کیسے آگے بڑھا جائے گا۔

اللہ تعالیٰ نے ہر صورت مسلمان کیلئے جنت کا مقام رکھا ہے لیکن جس نے جس قدر شیطان کا رستہ اپنایا اُسے اُس کے مطابق سزا دیا جانا بھی ضروری کردار دیا گیا لیکن اگر کامیابی کا کردار ادا کرنے والی خواتین خود کو اپنی مذہبی روایات سے دور رہتے ہوئے زندگی گزاریں گی تو یقناً معاشرتی ترقی میں رکاوٹیں ضرور مقدر بنیں گی ۔ یہاں پر ہماری خواتین اور افراد بھی دین کے بنیادی تعلیمات سے دور ہو چکے ہیں تو ہماری زندگی بے چینی افرا تفری اور بے برکتی کے نزدیک اور سکون سے دور ہوتی جا رہی ہے۔

یوں پاکستانی قوم کو اور خاص طور پر مسلمان قوم کو اپنی عزت و وقار بحال کرنے کیلئے مسلمان کے رعب اور دبدبے کو دنیا بھر میں اجاگر کرنا ہو گا تو اس کیلئے اسلام کی تعلیمات پر پورا اترنا انتہائی ضروری اقدام ہو گا ۔ اور اگر ہماری دوریہ اسلام سے رہی تو یقیناً مستقبل کے ایام میں ہم مزید پسپائی کی جانب جائیں گے اور وہ ہی ہمارا مقدر بن جائے گی اللہ تعالیٰ خواتین اور پورے معاشرے کو بہتر اور اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی ہمت اور جرات عطا فرمائے۔ امین!۔

Hafiz Shahid

Hafiz Shahid

تحریر : حافظ شاہد پرویز