سپریم کورٹ میں ایڈ ہاک ججوں کی تعیناتی سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں کی خلاف ورزی ہو گی

Supreme Court

Supreme Court

مصطفی آباد/للیانی(نامہ نگار) سپریم کورٹ میں ایڈ ہاک ججوں کی تعیناتی سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں کی خلاف ورزی ہو گی،اگر ایسا ہوا تو سپریم کورٹ بار احتجاج کرے گی اور ہر جائز اقدام کرے گی، ان خیالات کا اظہار نو منتخب ممبر ایگزیکٹو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایم یٰسین فرخ کمبوہ وسلیم فرخ ایڈووکیٹ نے پریس کلب مصطفی آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سابق جج سپریم کورٹ طارق پرویز اور خلجی عارف حسین کو ایڈ ہاک جج کے طور پر تعیناتی کی بجائے پارلیمنٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھائی جا سکتی ہے، ویسے بھی یہ جج بطور سنیئر جج ریٹائر ہوتے ہیں اب نئی تعیناتی کے بعد یہ سب سے جونئیر جج ہوں گے، اس صورتحال میں امید ہے کہ دونوں جج خود ہی اپنی نئی تعیناتی سے انکار کر دیں گے،انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا ہوا تو سپریم کورٹ بار انہیں قبول نہیں کرے گی، ججر کیس کے فیصلے کی روشنی میں ایڈ ہاک جج نہیں لگائے جا سکتے، ایم یٰسین فرخ کمبوہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار کی سابقہ صدر اور گروپ لیڈر عاصمہ جہانگیر نے بجا طور پر کہا ہے کہ ریٹائرڈ ججوں کو نوکریاں ڈھونڈنا زیب نہیں دیتا

،انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں مختلف اداروں کو حکم جاری کئے ہیں کہ ایڈ ہاک افسر نہ لگائے جائیں، لیکن نئی تعیناتی سے سپریم کورٹ کے اپنے حکم کی خلاف ورزی ہو گی،دونوں ججوں کی تقرری سے عدلیہ کی اپنی ساکھ متاثر ہو گی کیونکہ ان میں سے ایک جج سیاسی ہو سکے ہیں، نہ صرف ان ممکنہ تعیناتیوں سے غلط روایات کو جنم ملے گا بلکہ ہائیکورٹس میں کام کرنے والے ججوں کی بھی حلق تلفی ہو گی کیونکہ وہ اپنی باری پر سپریم کورٹ کے جج نہ بن سکیں گے۔