مصطفی کمال اتاترک نے اپنے خطابات میں بارہا نئے ترکی کا ذکر کیا ہے، صدر ایردوان

Erdogan

Erdogan

ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے جمہوریہ ترکی کے بانی مصطفی کمال آتاترک کے یوم وفات کی 78 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کسی بھی ملک کی چپہ بھر سرزمین پر حریصانہ نظریں نہیں رکھتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہماری تاریخ پر استعماریت کا کوئی شرمناک دھبہ موجود نہیں ہے۔ ہماری سرزمین پر بسنے والے تمام انسانوں کیساتھ مذہب ،نسل ،رنگ اور ثقافت کی تفریق کیے بغیرایک جیسا سلوک کیا جاتا ہے ۔اس سرزمین پر بسنے والا ہر باشندہ ایک دوسرے کا بھائی ہے ۔ تمام حکومتیں کو اس نظریے کیساتھ قائم کرنے والی ایک قوم کا دوسروں کے حقوق کو ضبط کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ہمارے آباؤ و اجداد نے وسطی یورپ سے لیکر افریقہ تک کے وسیع و عریض جغرافیے پر کئی صدیوں تک امن و امان کیساتھ حکومت کی ہے۔ مغربی طرز کی قابض پروفائل سامنے لانے کی کوششں کرنے والے غلط راہ پر ہیں۔

آپ شام،عراق ،شمالی افریقہ ،مشرق وسطیٰ یا بلقان جا کر ترکی اور ترکوں کے بارے میں سوال پوچھیں تو کوئی بھی ترکوں کو قابض اور ظالم نہیں کہے گا۔ بلکہ وہ یہ کہیں گے کہ وفادار ترک آئے ہیں ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔

انھوں نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ترک رابطہ ایجنسی کی ٹیم جب مقدونیہ کے ایک دور دراز پہاڑی گاؤں میں پہنچی تو ایک بوڑھا شخص لاٹھی کے سہارے چلتا ہوا ان کے پاس آیا اور گاڑی کے اوپر رکھے ترک پرچم کو دیکھ کر غمگین آواز میں کہا کہ آپ نے یہاں آنے میں اتنی دیر کیوں کر دی ہے۔

ٹیم کے سربراہ نے دیر سے پہنچنے کی وجہ بتانے کی کوشش کی جس پر بوڑھے شخص بات کاٹتے ہوئے کہا کہ میں ایک صدی سے آپ کی آمد کا منتظرہوں۔ صدر ایردوان نے کہا کہ ترکوں کو اس علاقے سے واپس آئے ایک صدی گزر چکی ہے لیکن وہاں کے انسانوں کے دل آج بھی ترکوں کی محبت سے لبریزہیں۔ ہمارے آباو اجداد جن علاقوں میں گئے ہیں انھیں خوشحال بنایا ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی دنیا کے ہر کونے کے انسانوں کے قریب پہنچ گیا ہے ۔ ہم صرف 780 مربع کلومیٹر کے رقبے کے اندر قید نہیں ہو سکتے کیونکہ ہماری دلی سرحدیں مختلف ہیں۔ موصل ،کرکیوک، حلب ،ہومس ،مصراتہ، اسکوپ ،کریمیا اور کاکیشیا کے انسان جغرافیائی لحاظ سے ہم سے دور ہو سکتے ہیں لیکن وہ ہمارے دلوں کے اندر ہیں۔

انھوں نے نئے ترکی کی اہمیت کیطرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ کمال اتاترک نے اپنے خطابات میں بارہا اس کا ذکر کیا تھا۔