نام ہی کافی ہے ۔۔۔(وقار النساء)۔۔۔

Durr e Maknoon

Durr e Maknoon

تحریر: شاہ بانو میر
آؤ ہم ریت پر وہ نقش قدم چھوڑ چلیں
جن کی آتی ہوئی نسلوں کو ضرورت ہوگی
شاہ بانو میر ادب اکیڈمی( رجسٹرڈ فرانس ) قلم کارواں شروع ہوا وقار النساء وہ ادارے کی پہلی بنیادی اینٹ جن کی پُرخلوص محنت نے ادارے کی عمارت کو بالکل سیدھا درست سمت میں آج تکمیل دی ـ بہترین مقررہ بہترین مصنفہ بہترین شاعرہ بہترین ساتھی اکیڈمی کی وہ مایہ ناز بلند حوصلہ ساتھی کہ جن کی معیت میں بے شمار مسائل پر ان کی مدد سے قابو پایا ـ ایسے ساتھی قسمت والوں کو نصیب ہوتے ہیں ـ حیرت انگیز کامیابی کہ پہلی بار ان کی خواہش پر پرنٹ میگزین”” در مکنون “” بنایا گیا جس میں ان کی محنت اور تمام مواد تحریری شکل میں ان کی محنت کا منہ بولتا ثبوت تھاـ اس کے بعد پھر ٹیم بنی اور درمکنون 2 سب کے ہاتھوں تک پہنچاـ

دل لگا کر کام کرنے والی حساس سوچ کے ساتھ شعور کے ساتھ قلم اٹھا کر اس کا بہرین حق ادا کرتی ہیںـ
قومی مسائل ہوں یا انسانی جذبے یا حکومتی پُرفریب باتیں عوام الناس کی مستقل تکلیفیں ـ گھریلو حساس مسائل یا کھیل کا المیہ یا پھر سیاست کے گورکھ دھندے سب پر قلم اتھاتی ہیں تو ان کی فراست پر رشک آتا ہے ـ دی بول ویب سائٹ کی بیور چیف کا عہدہ ان کی الگ پہچان ہے ـ پہلا ساتھی اچھا ہو تو باقی ٹیم از خود جان لیتی ہے کہ ادارے کا مزاج کیسا ہوگا؟ یہی وجہ ہے کہ ان کے بعد جتنی خواتین شامل ہوئیں وہ اپنی مثال آپ ہیںـ

Thank You

Thank You

شکریہ وقار جی جب پُکارا ہمیشہ لبیک کی صدا ہی واپس پلٹی جو ان کے اعتماد کی دلیل ہے ـ ہر پروگرام کو ان کی مشاورت ان کی محنت اور قابل تعریف تعاون نے لاجواب بنا دیا ـ ہمیشہ کی طرح اللہ پاک نے خاص احسان کیا اور قلم نے صحافتی میدان کا رخ کیا تو سامنے حق کی بازگشت گونج رہی تھی “” روزنامہ پی ٹی آئی کی صورت ـ سیاست میں تمام جماعتیں ایک بار پھر سے جوڑ توڑ سے مل بیٹھیں اور عمران خان جو نظام کی تبدیلی عام انسان کی زندگی کی آسانی کیلئے چاہتا ہے اسے ایک بار پھر ناکام بنانے کیلئے تُلے ہوئے ہیں ـ ہاں میں ہاں ملا کر موج مستی کرنا آج کے دور میں اکثر لوگوں کا پسندیدہ رویہ ہے مگر یقیں کی راہیں مستقبل تک جاتی ہیں اور مستقبل میں ہمارے بچے ہم سے سوال پوچھیں گے

کہ آخر کیوں عمران خان کا آپ نے ساتھ نہیں دیا؟ اسی سوچ نے اور ممبرز کے اصرار نے قلم کو دوبارہ سیاست کی طرف موڑا تو اس اچھے کام میں اکیلی کیوں رہوں جب اتنے ذہین دماغ ساتھ ہیں لہٰذا سب سے پہلے وقار جی کو آواز دی وہاں سے ہمیشہ کی طرح پرسکون باوقار مستحکم جواب ملا جہاں آپ وہاں میں انشاءاللہ آپ کے ساتھ ہوں یہی ساتھ یہی سوچ کی ہم آہنگی ہے جو نہ صرف اکیڈمی کے اندر بلکہ بیرونی مختلف مواقع پر ہمیشہ وابستگی اور لگاؤ ہر پیشکش کے جواب پر ان کی جانب سے دیکھا جا سکتا ہےـ

Khidmat

Khidmat

ان کیلئے ہمیشہ سے خاص احترام خاص ادب ہے اکیڈمی کی ہر خاتون کے دل میں وجہ ہے ان کی بے لوث خدمات اخلاص اور اپنے ادارے کے ساتھ ان کی مکمل شناخت اور پہچان ان کا نصب العین ہے ـ ادارے کو ہمیشہ مضبوط کیا ہے ادارے کے اندر ادارہ تعمیر نہیں کیا ـ مستحکم توانا سوچ کی یہی روایت ادارے کی اولین ضرورت تھی جو آج مستحکم ہو چکی ہے ـ سبحان اللہ صحابہ کرام نے کئی موقعوں پر آپﷺ کو کہا کہ ہم آپﷺ کے ساتھ وہ نہیں کریں گے جو حضرت موسیٰؑ کے ساتھیوں نے کیا تھا ـ ہم ایک آنکھ کے موجود ہونے تک آپکی حفاظت کریں گے ـ یہی محبت یہی اخلاص مجھے ہمیشہ اکیڈمی کیلئے ملک کیلئے دین کیلئے اپنے لوگوں کیلئے وقار جی میں دکھائی دیا ہے ـ الحمدللہ اب قارئین روزنامہ پی ٹی آئی وقار النساء صاحبہ کے منجھے ہوئے قلم سے وطن عزیز اور عمران خان کے فلسفے پر پڑھ سکیں گےـ

وقار جی اکیڈمی کی کامیابی آپ کی انتھک محنت اور لگن کے باعث ممکن ہوئی امید اللہ پاک سے کہ ک کتاب سے شروع ہو کر ق قلم سے قرآن تک کے ہمارے اس سفر کو قبول کرتے ہوئے سیاست میں بھی ازروئے قرآن فرقان کے ساتھ بہترین لکھوا لے ـ جس سے وطن عزیز کیلئے عوام کیلئے بہتر ہو سکے آمین خوش آمدید وقار جی روزنامہ پی ٹی آئی میں میرے سامنے جو کتاب ہے وہ بکھر گئی ہے ورق ورق ہمیں اپنے حصے کے نصاب میں اسے جوڑنا ہے سبق سبق۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر