قوم کے روشن مستقبل پر حملہ، ردعمل اور نشاندہی

Suicide Attack

Suicide Attack

تحریر: محمد صدیق پرہار
کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکہ سے ٦ اہلکار جاں بحق جبکہ دو زخمی ہو گئے۔ خیبرایجنسی میں خاصہ دارچیک پوسٹ کے قریب خودکش دھماکہ ہوا جس سے بارہ افراد جاں بحق جبکہ ٢٢ زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ٹرائبل یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر، حوالدار رزاق، صاحب گل اور لائن آفیسر جمرود شامل ہیں۔ ایک اور اخبار کی خبر کیمطابق زخمیوں کی تعداد پچیس ہے۔۔ پشاور میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے گلبہار فلائی اوور کے قریب چائے کے تھرماس میں موجود دو بم ناکارہ بنا کر دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنا دیا ۔ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا کراچی ایئرپورٹ پر حملے کا منصوبہ بھی ناکام بنا دیا گیا کالعدم تنظیم کے دو کمانڈروں سمیت گیارہ افراد گرفتار کر لیے گئے۔ ملزموں سے قبضے سے جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ باچاخان یونیورسٹی میںباچا خان کی برسی کے موقع پر مشاعرے کااہتمام کیا گیا۔

جس میں اساتذہ، طلباء اورعملے کی بڑی تعداد موجود تھی کہ اچانک فائرنگ کا سلسلہ شروع ہواوردھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ یونیورسٹی سے موصول اطلاعات کیمطابق فائرنگ کے واقعہ کیبعد بھگدڑ مچ گئی طلبہ اپنی کلاسوں میں جبکہ طالبات ہاسٹل میں محصور ہو کر رہ گئیں۔ سیکیورٹی فورسز نے چارسدہ یونیورسٹی کا محاصرہ کیا اور دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ تاہم حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پاک فوج کو طلب کر لیا گیا جسکے بعد پاک فوج کے چاک ودوبنددستوں نے یونیورسٹی میں داخل ہوتے ہی بلند و بالاعمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اور بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے جاری تفصیلات کیمطابق دہشت گردوں کے حملے سے یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر حامد حسین، ١٣ طلبہ سمیت بیس افراد شہید جبکہ پچاس سے زیادہ زخمی ہوئے۔ اس سانحہ کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے ایک روزہ جبکہ کے پی کے اور سندھ کی حکومتوںنے تین، تین روزہ سوگ کااعلان کیا۔

چارسہولت کاربھی گرفتارکرلیے گئے۔وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ آئی ایس پی آرکے ترجمان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان صدراشرف غنی، چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ اور افغانستان میںا تحادی افواج کے کمانڈرجنرل جان کیمبل سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے مطالبہ کیا کہ سانحہ چارسدہ کے ذمہ داروں کو پکڑنے میں تعاون کریں ۔آرمی چیف نے کہا کہ باچان یونیورسٹی پر حملہ کرنیوالوں کو افغانستان سے کنٹرول کیاجاتا رہادہشت گردوں کے قبضہ سے جوٹیلیفون برآمد ہوئے ان پرکارروائی کیبعد بھی افغان سموں سے کالیں آتی رہیں۔ دوسری جانب افغانستان نے ٹھوس پاکستانی شواہد ماننے سے انکار کرد یا۔ ترجمان افغان صدر نے کہا ہے کہ حملے میں سرزمین استعمال نہیں ہوئی ۔افغانستان کسی دہشتگرد گروپ کی حمایت کرتا ہے نہ اس نے کسی گروپ کوپنا ہ دی۔اچھے برے دہشتگردوں پر یقین نہیں رکھتے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سانحہ چارسدہ کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آوروں کو افغانستان سے دس کالیں کی گئیں۔چار سہولت کاروں سمیت پانچ گرفتار کر لیے۔

Charsadda University Attack

Charsadda University Attack

ایک مفرور اس کی بیوی اور بھانجی کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔ سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے پیش کیاگیا ابھی نام نہیں بتا سکتے۔ دہشتگرد افغانستان سے طور خم چیک پوسٹ کے راستے پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے مردان پہنچے دومکانوں میں رکھا گیا۔ سہولت کارنے رکشے میں دہشتگردوں کو یونیورسٹی پہنچایا۔ اسلحہ درہ آدم خیل سے لیا گیا۔ پشاور میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایلیٹ فورس کے دواہلکار شہید ہو گئے۔ دونوں پولیس لائن جانے کے لیے گھرسے نکلے چوک گڑھی کے قریب نقاب پوشوں نے فائرنگ کر دی۔ دونوں اہلکاروں کا تعلق مردان سے تھا۔ ملزمان دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔ نوازشریف نے کہا کہ ملک میں مجموعی بہتری آرہی ہے چارسدہ یونیورسٹی کو بھاگتے دہشتگردوں نے نشانہ بنایا ۔پاکستان سے دہشتگردوں کے نشانے ختم کر دیے۔آپریشن کے بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کا عفریت ورثے میں ملا۔ نوازشریف نے کہا کہ اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے۔

چارسدہ حملوں میں ملوث دہشتگردوں کیخلاف کارروائی افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ چارسدہ حملے کا بھارت پر الزام لگایا نہ افغان حکومت ملوث ہے۔ نوازشریف نے درست ہی کہا ہے تاہم شواہد ماننے سے انکار بھی شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے۔اس سے تو لگتا ہے کہ افغان حکومت خود ملوث نہیں تو دہشتگردوں کی حمایتی ضرورہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ باچاخان یونیورسٹی میں دہشتگردانہ حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ تعلیم سب کے لیے کے حق کومحفوظ بناناہم سب کی ذمہ داری ہے۔سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے حکومت سے بھرپورتعاون کررہے ہیں۔ شہداء ہمارے بچے ہیں۔پوری قوم پاک فوج کے پیچھے کھڑی ہے۔سابق وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے کہا ہے کہ بھارت، افغانستان اورتحریک طالبان پاکستان آپس میںملے ہوئے ہیں۔دھمکیوںکے بعددہشتگردی کے واقعہ کیبعد بھارت پرعالمی پابندیاںلگی چاہییں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری بیان میںکہا گیا ہے کہ امریکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑاہوگا۔امریکہ چارسدہ میںباچاخان یونیورسٹی پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔اس حملے میں شہیدہونیوالوں کے اہلخانہ سے تعزیت اور دیگر متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔ دہشتگردوں کی طرف سے پاکستان کی آئندہ نسلوں کو نشانہ بنانے کے لیے تعلیمی اداروںپرحملے خوفناک ہیں۔امریکہ اپنے ملک کو خوشحال مستحکم اورمحفوظ بنانے کی کوششوں میں پاکستان کے عوام اور حکومت کیساتھ کھڑا ہے۔ وائٹ ہائوس سے جاری بیان کیمطابق قومی سلامتی کے ترجمان نے بھی باچاخان یونیورسٹی اورفغان دارالحکومت کابل میں ٹی وی چینل کی گاڑی پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔شہبازشریف کہتے ہیں کہ دہشتگردی کوجڑسے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پوری قوم پرعزم ہے۔پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دیں۔

Charsadda University Attack

Charsadda University Attack

دہشتگرد انسانیت کے دشمن ہیں باچاخان یونیورسٹی پر حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ قوم دہشتگردی کیخلاف لڑنے کے لیے پرعزم ہے۔ جنگ جیت جائیں گے۔ طلباء نے خورشید شاہ، پرویز اشرف اور متحدہ وفد کو باچا خان یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روک دیا۔ طلباء نے موقف اختیار کیا کہ آپکی حکومت نے کچھ نہیں کیا صرف فوٹو سیشن کروانے یہاں آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے پی کے کا کہنا ہے کہ دہشت گردی صرف خیبر پخیونخوا کا نہیں عالمی مسئلہ ہے پوری دنیا میں جنگ جاری ہے۔ سیکیورٹی اداروں اور عوام کا کرداراہمیت کا حامل ہے۔ دہشتگردی ایک ایساناسورہے جس سے کوئی بھی محفوظ نہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کو ہٹانے اورسانحہ چارسدہ پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ چوہدری نثاروزارت داخلہ کے لیے فٹ نہیں ہیں کہیں اور لگادیں۔ ایسے واقعات میں براہ راست ذمہ داری وزیرداخلہ کی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے راہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کابینہ میں کون ہو کون نہیں وزیراعظم کا مسئلہ ہے وزراء کو اجلاسوں میں شرکت کر کے بریفنگ دینی چاہیے۔کس کوکہاں لگانا ہے یہ اپوزیشن کا کام نہیں۔ واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ بھی وزیر داخلہ کو ہٹانیکا مطالبہ کر چکی ہے۔ خیبرپختونخوا ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں سانحہ چارسدہ پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔سابق وزیراعلیٰ حیدرخان ہوتی کہتے ہیں کہ باچاخان یونیورسٹی پر حملہ حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔ دہشتگردایک سازش کے تحت پختون قوم کو تعلیم کے زیورسے محروم کرناچاہتے ہیں۔ لیکن قوم کے حوصلے بلند ہیں۔ ہم اپنی تعلیمی درسگاہوں کی اپنی جان سے زیادہ حفاظت کریں گے۔ پاکستان نے تمام اسلامی ملکوں پر زور دیا ہے کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے اور خواتین کو معاشرے میں بامعنی کردار دینے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔

قومی اسمبلی کے نمائندہ امجد علی خان ایم این اے نے عراقی دارالحکومت بغداد میں اسلامی ملکوں کی پارلیمانی یونین (پی یوآئی سی) کی جنرل اسمبلی کے گیارھویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اگرچہ امت مسلمہ سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے بھرپور عزم کیساتھ کوششیں جاری ہیں لیکن شدت پسندوں کو فنڈنگ کی فراہمی کا چیلنج اب بھی موجودہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مستحکم جانچ پڑتال کی غیر موجودگی میں دہشتگرد گروپ عطیات، خیراتوں، منشیات کی تجارت، اغوا برائے تاوان اور بعض کیسوں میں تو تیل اور دیگرقدرتی وسائل کی فروخت کا سہارا لے رہے ہیں۔کانفرنس میں شریک عراق، صومالیہ اور انڈونیشیا کے وفود نے پاکستانی وفد کے ان ریمارکس کی حمایت کی۔اوراس اہم مسئلہ کو کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل کرنیکا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔ گورنر پنجاب ملک محمدرفیق رجوانہ نے کہا ہے کہ ملک کی سا لمیت اور خودمختاری کاتحفظ ہمارے ایمان کاحصہ ہے۔دہشتگردی کیخلاف جنگ قومی یکجہتی کے جذبے کو بروئے کار لا کر ہر صورت جیتیں گے۔ پاکستان کرہ ارض پر ہمیشہ رہنے کے لیے بناہے۔

پاکستان گذشتہ کئی سالوں سے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑرہا ہے ہزاروں فوجیوں اور سو یلین کی قربانی دے چکاہے۔ اربوں روپے کامالی نقصان برداشت کرچکا ہے۔ ہمارے تعلیمی ادارے اورنئی نسلیں بھی دہشتگردی سے محفوظ نہیں ہیں بجائے اس کے امریکہ افغانستان سے کہتا کہ وہ پاکستان کے دیے گئے ثبوتوں کیمطابق دہشتگردوں کیخلاف تحقیقات کرے الٹاامریکی صدرباراک اوبامانے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوںکانیٹ ورک توڑنے میں سنجیدگی دکھائے۔اپنی سرزمین پر سرگرم دہشتگردگروپوں کیخلاف مزید موثر کارروائی کرے۔ پاکستان میں عدم استحکام پورے خطے کے لیے خطر ہ ہے۔پشاورحملے کے بعد پاکستان کی طرف سے مخصوص گروپوں کیخلاف اقدامات دیکھے۔ امریکہ اور بھارت کو دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے قریبی شراکت داری جاری رکھنی چاہیے۔

Mosque Attack

Mosque Attack

جس طرح مساجد میں حملے کرا کے پاکستان کے مسلمانوں کو مساجد اور نماز سے دورکرنے کی سازشیں کی گئیں تھیں اسی طرح آرمی پبلک سکول پر حملہ ہو یا باچاخان یونیورسٹی پر ان کا مقصد پاکستان کے بچوں کو تعلیم سے دور رکھنا اور ملک کے مستقبل کو جہالت کے اندھیروں میں تاریک کرنا ہے۔ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کرنے کے لیے پاکستان کی عسکری، سیاسی قیادت اور عوام یکجان دو قالب ہیں ۔آرمی چیف کی یہ بات دوسو فیصد درست ثابت ہو گی کہ دوہزار سولہ پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمہ کاسال ہے۔اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیاجاسکتا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ پاکستان کی سعودی عرب اور ایران کے درمیان مصالحت کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کے لیے کرایا گیا۔ پاکستان سعودی عرب اور ایران کے درمیان صلح کی کوششیں کررہا تھا ۔ وزیراعظم اورآرمی چیف نے دونوں ملکوں کا دورہ کیا۔ایران تنازع کے حل کے لیے فوکل پرسن مقرر کرنے پربھی رضامند ہو گیا۔ مصالحت کی کوششیں آگے بڑھائی جاتیں ۔پاکستان دونوںملکوں کے درمیان صلح کرانے میںکامیاب ہوجاتا ۔یوںجب تینوں اسلامی ملک سعودی عرب، پاکستان اور ایران کسی ایجنڈے پرمتفق ہوجاتے توکرہ ارض پر موجود کوئی بھی اسلامی ملک ایسا نہ ہوتا جوان کیساتھ شامل نہ ہوجاتا۔

یوں عالم اسلام کوایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں پاکستان کامیاب ہو کر عالمی اسلام میں اور بھی زیادہ قائدانہ کردار ادا کرنے لگ جاتا۔ باچاخان یونیورسٹی پر حملہ سے یہ تمام کوششیں تعطل کاشکار ہو گئیں۔ باچاخان یونیورسٹی سمیت پاکستان میں رواں ماہ ہونیوالے حملوں کو ہماری کی گئی درج بالا نشاندہی اور انڈیا کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کو ملا کر سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ امریکی صدر باراک اوباما کا بھارتی میڈیا کو انٹرویو بھی واضح پیغام دے رہا ہے۔ یہ سطور لکھتے وقت یہ خبر آئی ہے کہ اسلام آباد میں افغان ناظم الامور سیّدعبدالناصر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے باچا خان یونیورسٹی حملے کے لیے افغان زمین استعمال ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا گیا۔ یہی احتجاج امریکی سفارت خانے سے بھی کیاجائے کہ وہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو نظر انداز کر کے پھرسے ڈومور پر اتر آیا ہے۔

پاکستان کی سیاسی، عسکری قیادت ملک سے دہشتگردی ختم کرنے کے لیے متفق ہے امریکہ سمیت ہمیں کوئی کہے نہ کہے ہم پاکستان سے دہشت گردی ختم کرکے ہی رہیں گے۔ یہی پوری قوم کاعزم ہے۔ اس سانحہ کیبعد تعلیمی اداروں کے حفاظتی انتظامات چیک کیے جارہے ہیں۔ سیکیورٹی کیمرے بھی لگائے جارہے ہیں۔ حکومت کی اپنی طرف سے تو کوشش ہوتی ہے کہ جتناہوسکے موثرحفاظتی انتظامات کیے جائیں۔ سیاستدانوں،مذہبی راہنمائوں اورسول سوسائٹی کوبھی اس سلسلہ میں حکومت سے تعاون کرناچاہیے۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر: محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com