قومی تربیتی کنونشن برائے اہل قلم اور ننکانہ صاحب

Nankana Sahib

Nankana Sahib

تحریر : مجید احمد جائی۔ ملتان
26 مارچ 2017 کا خوبصورت دن ہمارے لیے ڈھیروں مسرتیں لے کر آیا۔ہم ملتان سے رات کے تین بجے محو سفر ہوئے ۔بیس لوگوں پر مشتمل قافلہ ملتان سے ننکانہ صاحب روانہ ہوا۔گرونانک کے جنم بھومی کا شہر ۔یہاں مکان کچے اور لوگ سچے ملے ۔ننکانہ صاحب کے ڈسٹرکٹ کونسل ہال میں قومی تربیتی کنونشن برائے اہل قلم ننکانہ صاحب کے معروف ہستی مرزا محمد یسین بیگ نے سجایا ہوا تھا۔اُن کے اخلاق و کردار کی وجہ سے ملک کے کونے کونے سے محبت کرنے والے چلے آئے تھے ۔کراچی ،ملتان ،لاہور ،فیصل آباد،خانیوال ،سے لوگ اس پُر وقار محفل میں شریک ہوئے۔
اتوار کا دن تھا اور صبح کی فضا میں دل مسرور ہو رہا تھا ۔آنکھیں چمک اُٹھی تھیں۔ننکانہ صاحب کے نان ، چنے اور پائے کھا کر مزہ آگیا۔

ناشتہ کرنے کے بعد ڈسٹرکٹ ہال میں پہنچے اور سیکورٹی مراحات سے گزرکر ہال کے اندر پہنچے ۔مرزا محمد یسین بیگ سکیورٹی والوں سے ذرا آگے ہمارا استقبال کر رہے تھے ۔اُن کے چہر ے پر خوشی دیدنی تھی۔لاہور سے پیارے من موہنے دوست حسیب اعجاز عاشر ،سیدبدر سعید ،الطاف احمد،معروف قلم کار عقیل خان کو دیکھ کر دِل خوش ہو گیا۔ہال میں پہنچے تو پروگرام شروع ہوا چاہتا تھا ۔اپنی اپنی نشستیں سنبھالی اور جم کر بیٹھ گئے۔تلاوت پاک کلام سے پروگرام کا آغاز ہوا۔پہلا لیکچرمیںمعروف شخصیت اشفاق احمد صاحب اسٹیج پر جلو ہ گر ہوئے۔اُنہوںنے کہا ،اپنی لکھی ہوئی کہانیوں کے ساتھ ساتھ دوسروں کی کہانیاں بھی پڑھیں اور اپنی غلطیوں کو سُدھاریں،اپنی سرگرمیوں کا وقت مقررہ کریں ۔اس طرح آپ بہتر سے بہترین کام کر سکیں گے ۔الحاج رانامحمد ارشد صاحب نے کہا :لکھاری قوموں کی تقدیر بدلنے کا ہنر رکھتے ہیں۔وفاقی وزیر آزاد کشمیر چوہدری محمد برجیس طاہر صاحب نے کہا ہمارا فرض ہے ہم لکھاریوں کی سر پرستی کریں ،ننکانہ صاحب میں مرزا محمد یسین بیگ نے ادیبوں کی بزم سجا کر بہت بڑے باب کا اضافہ کیا ہے۔

ملتان کی سر زمین سے تعلق رکھنے والے روزنامہ خبریں کے معروف کالم نگار محمد سجا د جہانیہ نے کہا کہ زمانہ کسی کا انتظار نہیں کرتا ۔زمانے کے ساتھ قدم بہ قدم چلنا پڑتا ہے ۔کتاب بینی کم ہوتی جا رہی ہے ۔کتاب کو کوئی خطرہ نہیں ہے ،مگرزمانہ کی رفتار بہت بڑھ گئی ہے۔علم چاہے زبان سے حاصل ہو ،لفظ سے حاصل ہو ،انٹرنیٹ سے حاصل ہو ،کہیں سے حاصل ہو ،ہمیں حصول علم کی طرف گامزن رہنا چاہیے۔اُنہوںنے کہا عطاالحق قاسمی صاحب بہترین کالم نگارہیں،اُنہوںنے مزید کہا کہ لکھتے رہیں ،لکھتے رہیں،پہلے دن سے اسکوپ نہیں بنتا ،آہستہ آہستہ بنتا ہے ۔کم ازکم لفظوں میں بات مکمل کریں ،جس دن آپ اپنے لکھے ہوئے سے مطمئن ہو جائیں گے اس دن آپ کامیاب بن جائیں گے ،اچھا لکھاری بننے کے لئے اچھا مطالعہ کریں اور اچھے لکھاری کو پڑھیں۔

سیدبدر سعید نے خبرنگاری کے حوالے سے کہا کہ سب سے قیمتی آپ کی جان ہے ۔اس لیے کبھی بھی بارڈر لائن کراس نہ کریں ۔جس رپورٹرکو جو دن میں تین نئے نمبرز نہ ملیں اس کو رپورٹنگ چھوڑ دینی چاہیے ۔خود کو منوانا ہے توآپ کا رابطہ ہر انسان سے ہونا چاہیے ۔اسی طرح روزنامہ دُنیا نیوز سے فہد شہباز صاحب نے بہترین لیکچر دیا۔ڈاکٹر پروفیسر اختر عظمی صاحب نے ادب نگاری پر لیکچر دیتے ہوئے کہا ،مایوسی نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی انسانیت کی تحقیر کریں۔کسی کی بُرائیوں کو مت بیان کریں ،خوبیاںبیان کریں ،پاکیزہ جذبات کو فروغ دیں ۔دِل میں روشنی پیدا کریں ،لفظوں کی تجارت نہ کریں ،عورت کو کمرشل نہ بنائیں ،انسان کو انسان رہنے دیں ربورٹ نہ بنائیں۔ادیب کے لئے غریب ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے ادیب کو خیالات بلند رکھنے چاہیے،اُنہوں نے فارسی کہاوت پیش کرتے ہوئے (خوشحال لوگوں کی کوئی تاریخ نہیں ہوتی )اپنے لیکچر کا اختتام کیا۔معروف ناول نگار زاہد حسن خان نے کہا لکھاری اپنے علاقے سے کردار اخذ کرتا ہے ۔سب سے بڑا لکھاری وہ ہے جس کی کہانی لکھاری کو ساتھ لے کر چلے ۔ لیکچر کے درمیانی وقفوں میں لکھاریوں کو ایوارڈ ،اسناد ،شلیڈ سے نوازہ گیا۔تمام حاضرین محفل کی خاطر مدارج کی گئی اور پانچ گھنٹے پر محیط پروگرام شاندار رہا۔حاضرین جم کر بیٹھے رہے اور غور و توجہ سے لیکچر سنتے رہے۔

مقررین نے دل جیت لیے ۔برجیس طاہر صاحب نے ادبی رنگ میں بات کرکے دل موہ لے لیے ۔زاہد حسن خان اور پروفیسر رضیہ رحمن نے خوبصورت لب ولہجے سے مسرور کیا ،پروفیسر رضیہ رحمن نے مرزا محمد یٰسین بیگ کو بہترین پروگرام سجانے پر مبارک باد دی اور ایوارڈ سے نوازہ ،پروگرام کے بعد”گرونانک ”کے جنم استھان کا وزٹ کرایا گیا۔جہاں سکھ مذہب کے حوالے سے جانکاری ہوئی ۔پگڑی،کڑہ،گربان،پاجامہ کے بارے تفصیلی معلومات دی گئی ۔میں شکریہ اداکرتا ہوں اور اُمید کرتا ہوں مرزا محمد یٰسین بیگ صاحب اسی طرح کنونشن کراتے رہیں گے اور سیکھنے کو بہت کچھ ملے گا۔اور تہہ دل سے ننکانہ صاحب کے باسیوں کا مشکور ہوں کہ اُنہوں اپنائیت سے نوازہ اور ہمیں پروٹوکول کے ساتھ بابا گرونانک کے جنم استھان کا معلوماتی وزٹ کرایا گیا۔اللہ کرے اس طرح کی محفل سجتی رہیں اور ہماری راہنمائی ہوتی رہے۔آمین۔

Majeed Ahmed

Majeed Ahmed

تحریر : مجید احمد جائی۔ ملتان