وہ جِس کی فطرتِ بد سے گریزاں موسمِ گل ہو

کسی کی شہرت و مقبولیت سے جلنے والے سُن!
تیری قسمت میں رونے کے سِوا کچھ ہو نہیں ہو سکتا
تیری بے کار صبحیں اور شامیں بَین کرتی ہیں
تیرا خوں بھی تیرے داغِ ندامت دھو نہیں سکتا
یہاں جو دفترِ لوحِ و قلم کا باب ٹھہرے ہیں
تُو اُن کے پائوں کی مٹی بھی ہرگز ہو نہیں سکتا
تیری آنکھوں کو پتھر کر دیا بغض و عداوت نے
تُو اپنی روح کی بے چارگی پہ رو نہیں سکتا
وہ جِس کی فطرتِ بد سے گریزاں موسمِ گُل ہو
کبھی دِل کی زمیں میں تخم ِاُلفت بو نہیں سکتا
بڑا بد بخت ہے وہ شخص جو مخمل کے بستر پر
بہت نازاں ہے لیکن ایک پل بھی سو نہیں سکتا
جِسے فکرو شعور و نظر کی پستی سے رغبت ہو
میں ایسے شخص کی حالت پہ ساحل رو نہیں سکتا

Sahil Munir

Sahil Munir

ساحل منیر