نواز شریف کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
اَب کیا وزیراعظم نوازشریف کے چارنکاتی امن ایجنڈے کو مستردکرنا….بھارتی ہٹ دھرمی اور جنگی جنون سے خطے کو ایٹمی جنگ میں جھونکنا ہے…؟؟اِس میںکوئی شک نہیں کہ 30 ستمبر 2015کو وزیراعظم نوازشریف کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا جانے والا ایک ایسا تاریخ ساز خطاب تھااور اِس خطاب میں وزیراعظم نواز شریف کے بھارت کو 4نکاتی امن ایجنڈے کی پیشکش جو نہ صرف جنوبی ایشیابلکہ دنیاکے روشن اور تابناک مستقبل کی بھی راہیں متعین کرنے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔

بشرطیکہ …!! جنوبی ایشیااور دنیاکے ممالک وزیراعظم نوازشریف کے خطاب کے متن اور اِس کی روح کو صدق دل اور کھلے دماغ سے سمجھیں اوروزیراعظم نواز شریف کے خطاب میں اداکردہ ہر حرف سے بننے والے ہر ہر جملے کے پسِ پردہ ر چھپے نیک مقاصد کی روح اوراِس کی اہمیت کو آپسمیں ایک دوسرے کو سمجھانے اور اِس پر خندہ پیشانی سے عمل کرنے کے لئے تیاریاں کرنی چاہئیں تاکہ خطے اور دنیامیں پاکستان کی پیش کردہ طویل کاوشوں سے مستقبل قریب میں ایسے ہی ثمرات حاصل ہوسکیں آج تن تنہاجن کے لئے پاکستان دردرکی خاک چھان رہاہے خطے میں بھارتی چوہدراہٹ اور جنگی جنون کے ناسورکے خطرات کو بھانپ کر خطے میں دائمی امن وسلامتی کے لئے اپنی کوششوں میں تن من دھن کی قربانیوں سے بھی دریغ نہیں کر رہا ہے۔

اِس سے اِنکار نہیں کہ ہمارے وزیراعظم نوازشریف نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے تاریخ سازخطاب میں جس فلک شگاف اور والہانہ اندازکو اپنایا اوراپنے خطاب میں پہلی بارچائے بیچنے والے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے سامنے اپنی گردن تان کر اور سینہ پھولاکرخالص پاکستانی وزیراعظم بن کر خطے میں بھارتی ہٹ دھرمیوں اور جنگی جنون کا تذکرہ کیا اِس سے انکار نہیں کہ وزیراعظم اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی خطاب کے لئے پہلے سے اپناایک جامع اور مفصل اور طاقتور یعنی کہ بھارت کا منہ توڑ اور سینہ چاک کردینے والے خطاب کی بھرپورتیاریاں کرکے گئے تھے آج جس پر ساری پاکستانی قوم وزیراعظم نوازشریف کے ولولہ انگیز خطاب پر اِنہیں زبردست انداز سے خراجِ تحسین پیش کرتی ہے اور اِسی کے ساتھ ہی قوم یہ بھی اُمید رکھتی ہے کہ جس طرح وزیراعظم نوازشریف نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھارتی ہٹ دھرمیوں اور جنگی جنون کا پر دہ چاک کیا یکدم ایسے ہی اندازوفکر کا مظاہر دنیاکے دیگر ہربڑے چھوٹے پلیٹ فار م پربھی کریں گے تاکہ پاکستان کا خطے میں اپنی دائمی کوششوں سے امن وسلامتی اور خطے کے استحکام اورسا لمیت کے لئے دی جانے والی قربانیوں کا پر چارہواور بھارتی تسلط اور ظالم وستم سے کشمیر یوں کی آزادی کے لئے بھی راہ ہموارہو۔

اگرچہ…!! اَب اِس میں کسی کو کسی قسم کے شک وشبہ اور کسی ابہام اور مخمصے میں پڑکر اپنے تحفظات کے اظہارکی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی جنگی جنون اور ہٹ دھرمیوں سے مسقبل قریب میں خطے کے امن و سلامتی کو پیداہونے والے سنگین خطرات سے بچانے کے لئے عالمی طاقتوںکو اِن کے تعاون کے حصول کی خواہش کرتے ہوئے بھارت کو 4نکاتی امن ایجنڈاپیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ” کشمیر اور سیاچن سے فوجی انخلاءکیاجائے پاکستان اور بھارت کو کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کا احترام کرناچاہئے، دونوں ممالک کسی بھی صورت میں ایک دوسرے کو دھمکیوں اور طاقت سے گریزکرناچاہئے، اُنہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونا اقوامِ متحدہ کی کھلی ناکامی ہے، جھوٹے وعدوں اور سفاک مظالم نے کشمیر کی تین نسلیں اجاڑدیں، مسئلے کے دوطرفہ حل کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ، پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کا حصہ نہیں بنے گا،تاہم خطے میں ہونے والی ہرقسم کی تبدیلیوں سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتے۔

 United Nations

United Nations

پاکستان اقوامِ متحدہ میں جامع اصلاحات کا حامی ہے ، سلامتی کونسل ارکان کی تعداد بڑھانے سے کوئی فائدہ نہیں ،مسلمانوں کے خلاف ناانصافیوں کو ختم کرناہوگا“وزیراعظم ونوازشریف نے اپنے خطاب میں بھارتی ہٹ دھرمیوںاور جنگی جنون کی وجہ سے ماضی و حال اور مستقبل قریب میں خطے کے مسائل سمیت مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے سے پیداہونے والے سنگین مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے بھارتی قول و کرداراور سازشوں سے بھی عالمی برادری کو آگاہ کردیاہے اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کے اَب تک کے قول و کردار پر بھی اپنے دوٹوک تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہہ دیاہے کہ جنوبی ایشیاکو بھارت کی وجہ سے درپیش سنگین مسائل اور مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے سے آنے والے سالوں میں جتنے بھی مسائل اور حالات پیداہوں گے اِن کا بھی ذمہ دار اقوامِ متحدہ ہوگاکیونکہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سردمہری کا مظاہر ہ کرناسوائے اقوامِ متحدہ کی ناکامی کے کچھ نہیں ہے۔

ٓ آ ج وزیراعظم نوازشریف نے اقوام ِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے تاریخ سازخطاب میں جتناکہاہے وہ نہ صرف جنوبی ایشیاسے تعلق رکھنے والے بھارت سمیت دیگر ممالک بلکہ عالمی طاقتوں اور دنیاکے لئے بھی نوشتہ دیوارہے۔ اَب وزیراعظم نوازشریف کے بھارت کو 4نکاتی امن ایجنڈے کی پیشکش کو اپنی ڈھٹائی سے مستردکرنا…..؟؟یہاںدراصل پاکستان کی خطے میں قیامِ امن کے لئے کی جانے والی کوششوں پربغلیں جھانکنے کے مترادف ہے….جس پر بھارتی خاتون وزیرخارجہ ششماسوراج جی اور بھارتی چائے بیچنے والے وزیراعظم نریندرمودی اور بھارتی سیاستدانوں اور بھارتی میڈیاسمیت عوام کااپنی کھلی ہٹ دھرمی اور بدمعاشی سے پاکستان اور عالمی برادری پر دباو¿ بڑھاکر اپنی مرضی کے مطابق وہ سب کچھ غلط کرنااور کراناہے جو بھارت کے حق میں ہو۔

جبکہ اِس موقعے پر ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ اپنی ڈھیلی ہوتی لُنگیاں سنبھالتے اور منہ پہ رام رام اور بغل میں چھری چھپائے اور اَب جیسے کھسیانی بلی کھمبانوچے…. بھارتیوں کو ہمارے وزیراعظم نوازشریف کے پیش کردہ اہم ترین اِن چارنکاتی امن ایجنڈے کو سمجھنااور سمجھ کر اِن پر عمل کرنااورکرانا….یہ اقوامِ متحدہ اورخود بھارت سمیت عالمی طاقتوں کی اولین ذمہ داری ہونی چاہئے کہ یہ سب مل کر جنوبی ایشیاکو درپیش مسائل جن میں بالخصوص مسئلہ کشمیر سمیت خودبھارت کاجنگی جنون اور اِس کا خطے میں جنگ وجدل کا ماحول پیداکرکے اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کے خوابِ ناپاک کو کرچی کرچی کرنے کے لئے سخت ترین اقدامات کرنے چاہیئں تاکہ پاکستان کی امن کی کوششوں کو تقویت ملے اور جنوبی ایشیاکا ساراخطہ مسئلہ کشمیر حل ہونے سے امن و آشتی کا گہوارہ¾ عظیم بن جائے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com