پڑوسی ملکوں سے تجارت کے لیے ریل کو ریڈور تعمیر کرنا چاہتے ہیں، خرم دستگیر

Khurram Dastagir

Khurram Dastagir

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ براہ راست اور ٹرانزٹ ٹریڈ کو فروغ دینے کے لیے جدید ریل ٹریک بچھانے اور موجودہ روٹس کو بہتر بنانے میں گہری دلچسپی ہے۔

جنوبی افریقی تجارتی وفد سے ملاقات میں انھوں نے کہاکہ حکومت ریل ٹریکس کو ٹریڈ کوریڈور سمجھتی ہے کیونکہ اس سے پاکستانی برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بھی سہولت ملتی ہے، حکومت پڑوسی ملکوں بشمول افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے مربوط لوکوموٹیو سروسز میں گہری دلچسپی رکھتی ہے، ہم گوادر پورٹ سے ملک بھر کے لیے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے افغانستان تک جدید ریل لنک قائم کر رہے ہیں۔

ایران کے ساتھ تجارت کے لیے موجودہ ریل انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو بھی زیرغور ہے کیونکہ ایران کے ساتھ تجارتی روابط مضبوط ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ حکومت برآمدی صنعتی شعبے کی بجلی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی وسائل استعمال کررہی ہے، اس مقصد کے لیے پاور پلانٹس بشمول سپرکریٹیکل ٹیکنالوجی ساہیوال کول پاور پلانٹ پر کام تیزی سے جاری ہے، ہم ساہیوال پلانٹ کے لیے درآمدی خام مال کی سپلائی ریل روٹ کے ذریعے ممکن بنائیں گے۔ انھوں نے وفد کو بتایا کہ پاکستان جنوبی افریقہ کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) پر مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو بڑھایا جا سکے۔

جنوبی افریقی وفد نے فنڈنگ، ریل انفرااسٹرکچر کی ترقی، خدمات، ٹیکنالوجی ٹرانسفر، انسانی وسائل کی تربیت اور مختلف منصوبوں کو درآمدی خام مال کی فراہمی کے لیے مکمل لاجسٹکس سپورٹ کے لیے اپنے تعاون کی پیشکش کی۔ جنوبی افریقی وفد کی سربراہی ملٹی کونٹیننٹ انویسٹمنٹ کمپنی میسرز گرینڈروڈریل کے ویلیم گوسین کر رہے تھے جبکہ جنوبی افریقہ میں کام کرنے والے پاکستانی تاجر اشفاق انور بھی ان کے ساتھ تھے۔ دریں اثناء کورین سفیر ڈاکٹر سونگ جونگ۔ہوان نے بھی وفاقی وزیرتجارت سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔