اخبارات اور خبر رساں اداروں نے کچھ سیاسی و سماجی تنظیموں کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ ناہید حسین

Naheed Hussain

Naheed Hussain

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ اخبارات اور خبررساں اداروں نے کچھ سیاسی و سماجی تنظیموں کو زندہ رکھا ہوا ہے ورنہ اپنے ذاتی ذرائع سے کسی کی خدمت کرنا تو کیا خود کو بھی زندہ نہیں رکھا جاسکتا ہے ۔ مہنگائی نے آج کل عام آدمی کو علاج کرانا تو کجا ، دال روٹی سے بھی محروم کردیا ۔ اُس پر ستم یہ ہوا ہے کہ کراچی کے شہری آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ جگہ جگہ پر لوگوں نے جعلی کنیکشن لئے ہوئے ہیں جس سے محکمے کا فلٹر واٹر زیرِ زمین گندے پانی کی نکاس سے مل کر بیماریوں کو جنم دے رہا ہے۔

کئی ہزار افراد کے جگر اور گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ اس لئے کہ آلودہ پانی پینے کے نتیجے میں دست اور قے کے وجہ سے ان کے گردے ناکارہ ہوگئے ہیں اور بعد ازاں علاج کرانے کے دوران جگر پر دبائو پڑتا ہے ، جس سے جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے طبی انجمنوں کے ایک نمائندہ وفد سے ایک ملاقات میں کیا۔ وقت کی قیادت ڈاکٹر مولا بخش بھام کررہے تھے۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ جگر و گردے کی پیوند کاری اتنا مہنگا اور مشکل عمل ہے ،لیکن پاکستان میں ان مریضوں کی کوئی کمی نہیں جو بیمار، غریب ، معزول دیگر ضرورت مندوں کی مدد نہ کرتے ہوں ۔ لیکن بیمار شخص کی خود داری اس کے آڑے آتی ہے ۔ لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ اس قسم کے بیمار افراد کے متعلقین کو زکواة فنڈ سے بلا سود قرض جاری کرکے اس کے علاج و معالجے میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا سرکاری اداروں میں علاج کرانا تکلیف اُٹھانا ہے جبکہ نجی اداروں سے علاج کروانا کھال اُتروانا ہے ۔ لہٰذا عوامی انجمنوں کو چاہئے کہ وہ ہسپتال بنائے تاکہ جدید طبی معلومات اور سہولتوں کو ملک کے نادار غریب اور معصوم عوام تک بلا معاوضہ ان کے دروازے تک پہنچایا جاسکے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیا کے الیکٹرونک نیٹ ورک کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بد عنوان سیاستدانوں نے برقعی ذرائع ابلاغ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ جب دیکھو وہی مفرور ، معزول کرپٹ اور مسترد سیاستداں ہر گھنٹے نشر ہونے والی خبروں میں موجود ہوتے ہیں۔ حالانکہ عوام ان کے ایجنڈوں کو اپنے ساتھ بٹھانا بھی گوارہ نہیں کرتے۔ انٹرنیٹ کے حوالے سے ناہید حسین نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ پہلے ہی اقلیت میں ہیں ، اس پر ستم یہ ہوا ہے کہ انہیں موبائل انٹرنیٹ اور کلب تک محدود کر دیا ہے۔

سیکرٹری انفارمیشن
ناصر علی