50 این جی اوز کو کام کرنے کی اجازت

Policeman

Policeman

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی حکومت نے 50 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دے دہی ہے جبکہ 15 تنظیموں کی جانچ پڑتال پر کام جاری ہے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں جن 50 بین الاقوامی تنظیموں کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے اُن کے نام نہیں بتائے گئے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ یہ تنظیمیں کن کن علاقوں میں کام کریں گی۔

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق ان بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے زیادہ تر حصوں میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اس کے علاوہ گلگت بلتستان اور قبائلی علاقوں میں بھی کام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے موجودہ حکومت نے سیو دا چلڈرن سمیت متعدد بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو کام کرنے سے روک دیا تھا اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں ان تنظیموں کے دفاتر بند کروا دیے تھے۔

وزارت داخلہ کا موقف تھا کہ بہت سی بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان مخالف ایجنڈے پر کام کر رہی تھیں۔

بدھ کے روز وزیر داخلہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ شناختی کارڈ کی تصدیق کے حوالے سے بتایا گیا اب تک 1685 غیر ملکیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ واپس کیے ہیں۔

تاہم اس بریفنگ میں یہ بتایا گیا کہ جن غیر ملکیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ واپس کیے ہیں اُن میں زیادہ تعداد افغان باشندوں کی ہے جو 1549 ہے، جبکہ ان میں 44 بنگلہ دیشی، ایک بھارتی اور ایک انڈونیشیا کا باشندہ بھی شامل ہے۔

اجلاس میں نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کے ان اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جنھوں نے ان غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے تھے۔

اجلاس کو بتایا کہ اب تک چھ کروڑ 70 لاکھ سے زائد شناختی کارڈوں کی تصدیق ہو چکی ہے اس کے علاوہ ایسے 48 ہزار غیر ملکیوں کی شناخت ہوئی ہے جنھوں نے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کیے تھے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے مخلتف اخبارات میں شائع کروائے گئے اشتہارات کے مطابق جعلی شناختی کارڈ رکھنے والے کو 14سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

وزیر داخلہ نے اُن پاکستانیوں کو انعام دینے کا اعلان کیا ہے جنھوں نے ایسے غیر ملکیوں کی نشاندہی کی ہے جن کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں، مسلح افواج اور سرکاری ملازمین، تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاوسز کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے سے متعلق پالیسی مرتب کریں۔