غزل

Emotions

Emotions

خلوص و مہر کے جذبات کو بدنام ہونا ہے
سکوتِ شام سے پہلے ہمیں نیلام ہونا ہے

رہے آباد میخانہ تیرا ساقی قیامت تک
کہ ہم قسمت کے ماروں پر تیرا اکرام ہونا ہے

تیری اس عفت و تقدیس کی خاموش دنیا میں
ہمارا تذکرہ اب بر سرِ الزام ہونا ہے

ہمی تہذیب کے دامن پہ اک داغِ ملامت ہیں
ہمی افلاس کے ماروں کا قتلِ عام ہونا ہے

وہ دن بھی آئے گا ساحل کہ بزمِ پارسائی میں
تیرے بے فیض ہاتھوں میں ہمارا جام ہونا ہے

ساحل منیر