مقبوضہ کشمیر: سیلاب متاثرین کی عدم بحالی کے خلاف مکمل ہڑتال، مزید کئی تاجر رہنما گرفتار

Kashmir Strike

Kashmir Strike

سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ جموں کشمیر میں بدترین سیلاب کے ایک سال بعد بھی متاثرین کی بحالی اور آبادکاری نہ ہونے کیخلاف مقبوضہ وادی بھر میں تاجروں کی کال پر مکمل ہڑتال کی گئی۔ ریاست کی تمام حریت جماعتوں نے ہڑتالی کال کی مکمل حمایت کی تھی۔ تجارتی تنظیموں نے لال چوک میں ایک احتجاجی جلسے کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت نے کئی تاجروں اور حریت رہنمائوں کوگ رفتاراور نظر بند کر دیا۔

لالچوک کی ناکہ بندی کی گئی تھی اور شہر کے دیگر علاقوں میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ لالچوک میں گھنٹہ گھرکے قریب ایک احتجاجی جلسہ منعقد کرنے کا پروگرام بنایا تھا جس کی ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی۔

چنانچہ تاجروں کے احتجاجی جلسے کو ناکام بنانے کیلئے نہ صرف شہر کے حساس علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری تعداد تعینات کی گئی بلکہ لالچوک اور گردونواح کے علاقوں میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے گھنٹہ گھر کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خاردار تار کے ذریعے سیل کردیا گیا اور فورسز کی بکتر بند گاڑیاں کھڑی کی گئیں۔ بارہمولہ، کپوارہ، بانڈی پورہ، گاندربل، پلوامہ، کولگام، اننت ناگ، شوپیان اور پلوامہ میں بھی مکمل ہڑتال کے باعث معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ فوج نے کئی تاجر رہنمائوں کو گرفتار کر لیا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کشمیر دشمنی میں کسی بھی حد سے گزر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ تباہ کن سیلاب کی برسی پر تاجروںکے احتجاجی پروگرام کو روکنے کی غرض سے حکمرانوں کا حریت قائدین و تاجر رہنمائوں کیخلاف کریک ڈائون اور کرفیو کی سیاست سے ثابت ہوچکا ہے کہ مخلوط حکومت کے مذموم اقدامات ذہنی پستی کا واضح ثبوت ہیں۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کو آمر قرار دیتے ہوئے تاجر رہنمائوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔

اے این این کیمطابق مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے ملنگ پورہ پلوامہ میں دستی بم حملے میں ریلوے پولیس کے دو اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ملنگ پورہ گائوں کے نزدیک ریلوے پٹڑی کی حفاطت پر مامور چند ریلوے پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا۔