اوہیل ڈیوڈ سینا گوگ، پونے

Ohel David Synagogue (Lal Deval) Pune

Ohel David Synagogue (Lal Deval) Pune

تحریر : احمد نثار
صوبہ مہاراشٹر کے شہر پونے میں واقع اوہیل ڈیوڈ سیناگوگ کو ”لال دیول” بھی کہا جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اسی بنی اسرائیل کی سینا گوگ کو ممبئی میں مسجد کہا جاتا ہے تو شہر پونے میں دیول (مراٹھی میں مندر کے لیے لفظ دیول مستعمل ہے)۔ مانا جاتا ہے کہ یہ سیناگوگ ایشاء کا سب سے بڑا اور دنیا کا دوسرا بڑا سیناگوگ ہے۔

ہندوستان میں یہودی عبادت گاہ سیناگوگ بنوانے کی تاریخ کو اگر دیکھا جائے تو پہلا سینا گوگ کیرالا کے ساحلی شہر کوچی میں بنوایا گیا تھا۔بعد میں بنی اسرائیلی یہود بھارت کے اہم شہروں میں بسنے لگے۔ جیسے ممبئی، کولکتہ، پونے وغیرہ۔ شہر پونے کے مرکزی علاقے کیمپ میں ڈاکٹر امبیڈکر روڈ پر موجود، سرخ اینٹوں سے بنی یہ عمارت ‘انگریزی گوتھیک طرز تعمیر’ ہے۔ جو دیکھنے کو عیسائی عبادتگاہ چرچ یا گرجا گھر لگتی ہے مگر حقیقت میں ایک یہودی عبادتگاہ سیناگوگ ہے۔

Ohel David Synagogue (courtesy Yuval Y)

Ohel David Synagogue (courtesy Yuval Y)

اس کا 90 فٹ اونچا ‘اوبیلسک’ جو ایک مینار کی شکل میں رہتا ہے، یہ یورپی چرچ اور کہیں کہیں مساجد کے میناروں کی مشابہت بھی کرتا ہے۔ اس اوبیلسک کی خصوصیت یہ رہتی ہے کہ یہ اونچا رہتا ہے۔

اوپری حصے میں ایک گھنٹی بندھی رہتی ہے جس کو بجا کر عبادات کے اوقات کو بتایا جاتا ہے یا پھر عبادت گاہ کی طرف بلایا جاتا ہے، جیسے اسلام میں اذاں دینا ہے۔ اور سب سے اوپری حصے میں ایک گھڑی پیوست رہتی ہے جو وقت ظاہر کرنے کا کام بھی کرتی ہے۔

اس سیناگوگ کی گھڑی خاص طور پر لندن سے منگوائی گئی تھی۔ اس سینوگوگ کی تعمیر آج سے ڈیڑھ سو سال پہلے ڈیوڈ ساسون نے کروائی تھی اس لیے اس سینوگوگ کو اوہیل ڈیوڈ سینوگوگ نام رکھا گیا۔اس کا تعمیری ڈیزائن ہینری سئینٹ کلیئر ولکنس نے کی تھی۔ اس کی سنہ تعمیر 1863 – 67ہے۔

شہر پونے میں بسی بنی اسرائیل یہودی کمیونیٹی در اصل بغدادی یہودی کمیونیٹی کہلاتی ہے۔ اس کمیونیٹی کی مشہور شخصیات میں ڈیوڈ ساسون تھے۔یہ کمیونیٹی ممبئی میں رہا کرتی تھی، مگر گرما کے مہینوں سے لے کر نومبر تک شہر پونے میں رہنا پسند کرتی تھی۔ اس لیے یہ کمیونیٹی ہر سال شہر پونے آجاتی تھی۔ آنے والوں میں ممبئی، تھانے سے بھی لوگ رہتے تھے۔

Pune

Pune

شبات کا دن تعطیل کا دن ہوا کرتا تھا، اُس دن یہود یہاں جمع ہوکر اپنے مذہبی روایات اور عبادات ادا کرتے تھے۔دین کے متعلق نغمے ترنم سے بھی گائے جاتے تھے، جس کے پیش کرنے والے کو ‘حذان’ کہتے ہیں، اس کو عبادت کا ایک طریقہ بھی مانا جاتا ہے۔

تورات کی تلاوت بھی کرتے تھے۔ساتھ ساتھ خیر کے کاموں میں بھی حصہ لیا کرتے تھے۔ ان کی مذہبی پیشوا کو ‘ربی’ کہتے ہیں جس کے معنی اردو میں ‘مولانا’ کے ہیں۔اس ساسون خاندان کے نام پر ایک ٹرسٹ ‘ساسون ٹرسٹ’ ہے، جو سماجی خدمات کے لیے مشہور ہے۔ اسی ٹرسٹ کی زیرِ نگرانی ساسون ہسپتال بھی اپنی خدمات آج بھی انجام دے رہا ہے۔

ہال ہی میں اس سیناگوگ کی 150 سالہ برسی بھی منائی گئی۔ آج کل اس سیناگوگ کو ثقافتی ورثہ کا درجہ دیا گیا ہے۔ غیر یہودیوں کو اس سیناگوگ میں داخلہ ممنوع ہے۔

Ahmed Nisar

Ahmed Nisar

تحریر : احمد نثار
Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in