گینتی پہاڑ اور عمران خان

Mountain

Mountain

تحریر: شاہ بانو میر
یہ قدیم چین ہے جب سادگی اور غربت تھی ـ کسی گاؤں میں ایک بوڑھا رہتا تھا ـ بہت ضعیف تھا جس گاؤں میں وہ رہتا تھا پہاڑ کی گود میں واقع تھا ـ پہاڑ چونکہ بلند قامت تھا اسی لئے گاؤں میں دھوپ نہیں آتی تھی ـ جس کی وجہ سے یہ گاؤں فصلوں کی کاشت سے محروم تھا ـ جبکہ قریب کے گاؤں پہاڑ سے ذرا ہٹ کے واقع تھے وہاں دھوپ خوب چمکتی اسی وجہ سے انکی فصلیں بھی لہلاتیں ـ اس بوڑھے نے اپنی نوجوانی میں متعدد بار اپنے گاؤں والوں کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ انہیں اس پہاڑ کو کاٹنا چاہیے ـ تا کہ سورج کی روشنی ان کی زمین تک بھی بآسانی پہنچ سکے اور ان کی فصلیں بھی برابر گاؤں والوں کی طرح سر سبز و شاداب ہوں ـ اتنا بلند پہاڑ کاٹنا ہے؟ سب اس کی بات کو سنجیدگی کی بجائے ہنسی میں اڑا دیتے اور کچھ دن کی ہنسی مذاق کے بعد بھول جاتے۔

عمر کہاں کیسے گزر گئی پتہ ہی نہیں چلا ـ بڑہاپے کے باعث اب وہ گھر سے کم کم باہر جاتا مگر ایک دن جب اس کا جوان بیٹا جھنجھلاتا ہوا گھر داخل ہوا اور غصے سے کہنے لگا کہ آخر اس پہاڑ کو ہمارے گاؤں کے سر پر ہی کھڑا ہونا تھا ـ دن بدن حالات دشوار ہوتے جا رہے ہیں ـ آخر کیسے گھر داری چلے ؟ جب غذا کی اتنی کمی ہے ـ نہ سورج یہاں جھانکتا ہے اور نہ فصلیں برابری کرتی ہیں ساتھ والے گاؤں کی ـ وہ تو بولتا گھر سے باہر نکل گیا لیکن بوڑھے کے ذہن میں جیسے کوئی تڑتڑاہٹ سی ہوئی کیا اسکی آئیندہ نسلیں بھوکی رہیں گی؟ ہر گز نہیں کونے میں پڑی گینتی کو کمزور کانپتے ہوئے ہاتھوں سے تھاما اور جھکی کمر کے ساتھ نئے عزم کے ساتھ گھر سے باہر نکل گیا ـ ارے یہ کیا؟ بابا جی یہ کیا کر رہے ہوں؟ بوڑھے کو گینتی کے ساتھ مٹی کھودتے ہوئے دیکھ کر گاؤں کا ایک شرارتی بچہ چھیڑ،نے کے انداز میں رک کر کہنے لگا دیکھ نہیں رہے ہو پہاڑ کھود رہا ہوں کام کر رہا ہوں بوڑھے نے لاپرواہی سے کہا۔

یہ اتنا بلند و بالا پہاڑ تم کھود لو گے؟ بچے نے تمسخرانہ انداز میں سوال کیا ؟ ہاں جتنا کر سکوں گا اتنا میں کروں گا میں مر جاؤں گا تو میرا بیٹا پھر اس کا بیٹا پھر اس کا بیٹا اور ایک دن یہ پہاڑ ہموار میدان میں تبدیل ہو جائے گا ـ بوڑھے کے نحیف چہرے پے عزم کی چمکتی مسکراہٹ تھی ـ تب میرا گاؤں بھی اس سورج کی روشنی سے دہکے گا اسکی فصلیں بھی ہری بھری ہوں گی اور میرا گاؤں اور میراخاندان خوشحال ہوگا ـ آج کا چین مجھے اسی بوڑھے کے آہنی عزائم کی کامیاب عکاسی لگتا ہے۔

China National

China National

چین جس کی قوم محض 70 سال پہلے افیمی اور نشے کی لت میں برباد قوم تھی کیسے سات دہائیوں میں وہ اس دنیا کی طاقتور قوم میں تبدیل ہوئی نشے سے نکل کر دنیا کو تسخیر کرنے والی عظیم قوم جس کی محنت کا چرچا اب خاص و عام کی زباں پر ہےـ اس نیم مردہ قوم کو اس کے رہنماوؤں نے جہالت سے مایوسی سے باہر نکالا تعلیم کو رواج دیا اور محنت کو بنیاد آج اُس بوڑھے کے گاؤں پر قائم دیو نما پہاڑ جیسے ہزاروں پہاڑ کھود دیے گئے گرا دیے گئے اور کہیں سرنگیں کہیں پُل کہیں ٹرینیں چلا کر طویل و عریض چین کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیا گیا ـ ناممکن کو ممکن کر دکھایا چینی عوام نے سیاسی پہاڑ جو جھوٹ پر اور طاقت کے بل بوتے پر اکڑا کھڑا ہے اس پہاڑ کی بلندی محض کرپشن کے پیسے اور ناجائز ذرائع ہیں جو دراصل قوم کے پیسے تھے جنہیں تکنیکی انداز میں کئی موشگافیوں سے توڑ موڑ کر قانونی حیثیت دی جاتی ہے اور یوں یہ ناقابل تسخیر سیاسی پہاڑ ہم پر قائم کر دیے جاتے ہیں۔

عمران خان جو اُس پہلے چینی جیسے ہیں جس نے ہاتھ میں گینتی پہاڑ کو تسخیر کرنے کی نیت سے اٹھائی تھی اسکی سوچ میں پہاڑ کی بلندی نہیں اپنی سوچ کی طاقت تھی وہ جانتا تھا ایک بار وہ پہاڑ کو کاٹنا شروع کر دے گا تو اسکی نسل تک یہ ناممکن کام ممکن ہو جائے گا اور سوچئے عظیم لوگ یہ ہیں وہ خود تو نہیں ہوگا اس وقت مگر اسکی سوچ میں اپنے گاؤں کی خوشحالی ہے نسل کا سکون ہے یہی سوچ پاکستان کے اس عظیم رہنما کی ہے جس کی راہ باقی سب سے الگ اور مختلف یہی وجہ ہے کہ قدم قدم پر خار دار کانٹے اس کے منتظر مگر عمران خان کو بھی سامنے قد آور شخص نہیں مستقبل کی محفوظ نسل سے مطلب ہے ـ لہٰذا کبھی کسی نا انصافی کو سامنے لاتا ہے اور کبھی کسی کو پاکستان جیسا ملک جس کی نس نس میں حاکم اور محکوم کا تعصب ترویج پا چکا ہے۔

Imran Khan

Imran Khan

وہ کہاں سے ایسی ابتداء کرے کہ تریاق اس زہر کو جذب کر کے سوچ میں نئی روشنی ابھارے بنیادیں اتنی مضبوط ہیں جہالت کی فرقہ واریت کی جانبدارانہ سیاست کی غصب کی مگر اھدناالصراط المستقیم اسکو مایوسی سے پھر باہر نکال لاتی ہے اور اس پریقین سوچ کا باعث عمران خان کے وہ تمام کے تمام ساتھی جو کئی بار طریقہ سیاست پر ناراض ہوئے کئی بار پیچھے ہٹے مگر ہر بار ان کے دل قدرت نرم کر کے واپس لے آتی ہے اور یہی خوبصورت عمل عمران خان کے سیاسی اخلاص کو ثابت کر دیتی ہے ـ سچائی کی طاقت ساتھیوں کو مشکل مایوس کُن حالات میں بھی تحریک سے رہنما سے الگ نہیں ہونے دیتی ـ عمران خان کرپشن کے بلند و بالا پہاڑ کے سامنے پانامہ پیپرز کیلئے گینتی اٹھا کر ابتداء کر چکا ہے اب چین کی طرح پاکستان کو تاریخ تاریخی بناتی ہے یا تاریکی اس کا مقدر بنتا ہے۔

یہ راز مالک کائنات جانے اسکے حکم کے مطابق عمران خان نے کوشش میں کوئی کمی نہیں چھوڑی اب وقت کرپشن کے پہاڑ کو گرا کر یا طوفان قدرت سے اڑا کر کب اس ملک کی قحط زدہ زمین پر انصاف کی بارش کی جل تھل کرے یہ صرف وہ ہی قدرت والا جانتا ہے ـ چین کی قسمت ایک گینتی والے سے شروع ہوئی پا کستان کے مقدر کی تبدیلی بھی ایک گینتی (پانامہ پیپر) سے شروع ہوچکی ہے مورخ قلم تھامے انصاف کے فیصلے کا منتظر ہے جو اس کرپشن کے طویل القامت پہاڑ کو چیر کر راکھ بنا کر راستہ ہموار کر دے گا انشاءاللہ۔

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر: شاہ بانو میر