بیالیس سالہ نوجوان مصباح الحق کی لارڈز میں سنچری

Misbah ul Haq

Misbah ul Haq

لارڈز (جیوڈیسک) پاکستان اور انگلینڈ کے مابین چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے پہلے دن کھیل کے اختتام پر کپتان مصباح الحق کی شاندار سنچری کی بدولت 282 رنز بنا لیے ہیں۔ میچ کے آخری لمحات پاکستان کی دو وکٹیں گر گئیں لیکن مصباح 110 رنز پر ناٹ آؤٹ ہیں۔

مصباح الحق نے اسد شفیق کے ساتھ 148 رنز کی شراکت بنا کر پاکستان کی ٹیم کو ایک بار پھر مشکل صورت حال سے نکالا۔ میچ کے آخری لمحات میں اسد شفیق 73 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو راحت علی نائٹ واچ مین کے طور پر میدان میں آئے اور دو اووروں تک کامیابی سے وکٹوں کا دفاع کرتے رہے لیکن پہلے دن کھیل کی آخری گیند پر آؤٹ ہو گئے۔

مصباح الحق نے اپنی سنچری مکمل کرنے کے لیے 179 گیندوں کا سامنا کیا اور 18 چوکوں کی مدد سے انگلینڈ میں اپنی پہلی سنچری مکمل کی۔ مصباح الحق نے جب سنچری بنائی تو انھوں نے میدان میں ڈنڈ لگا کر اپنی فٹنس کا ثبوت پیش کیا۔ انگلینڈ کے سابق کھلاڑی مشہور کمنٹیٹر ڈیوڈ لائیڈ انھیں بیالیس سالہ ’نوجوان‘ کہہ کر پکارا۔

انگلینڈ کے خلاف انگلینڈ میں مصباح الحق نے 42 سال، 47 دن کی عمر میں سنچری سکور کی ہے۔ اس سے قبل آسٹریلوی کرکٹر وارن بارڈسلے نے سنہ 1926 میں ایسا کیا تھا جب ان کی عمر 43 سال اور 202 دن تھی۔ انھوں نے 193 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی تھی۔

مصباح الحق نے جب لندن کے روشن اور نسبتاً گرم دن ٹاس جیت کر خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو پاکستانی بیٹسمینوں نے محتاط انداز میں اننگز کا آغاز کیا۔ انگلینڈ اس میچ میں اپنے سے زیادہ تجربہ کار فاسٹ بولر جیمزاینڈرسن کے بغیر اترا اور اس کی جگہ 25 سالہ جیک بال کو ٹیم جگہ دی۔ کپتان ایلسٹر کک نے جیک بال اور سٹیو براڈ سے بولنگ کا آغاز کیا۔

جیک بال نے اپنی پہلے اوور کی دوسری گیند پر ایل بی ڈبلیو کی زور دار اپیل کی لیکن امپائر کی جانب سے انکار پر کپتان ایلسٹر کک نے پہلا ریویو لیا جس سے ظاہر ہوا کہ گیند لیگ سٹمپ پر پچ ہوئی ہے جس کی وجہ سے شان مسعود بچ گئے۔ شان مسعود نے انتہائی دفاعی انداز اپنایا اور 52 منٹ تک وکٹ پر رہے اور 29 گیندوں کا سامنا کرنے کے باوجود صرف سات رنز بنا کرفاسٹ بولر کرس ووکس کی اٹھتی ہوئے گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ تمھا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس وقت پاکستان کا مجموعی سکور 38 رنز تھا۔

دوسری جانب محمد حفیظ نے سلپ میں کیچ ڈراپ کیے جانے کے بعد عمدہ انداز میں بیٹنگ شروع کی اور چند عمدہ شاٹ کھیلے لیکن محمد حفیظ زیادہ دیر تک کریز پر نہ ٹہھر سکے۔ جب محمد حفیظ کا انفرادی سکور 40 رنز پر پہہنچا تو وہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ شاٹ کھیلتے ہوئے وکٹ کیپرجانی بیرسٹو کواننگز کا دوسرا کیچ تمھا کر پویلین لوٹ گئے۔ انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین نے محمد حفیظ کے آؤٹ ہونےکے انداز پر تبصرہ کرتےہوئے کہا کہ حفیظ کو اپنے آؤٹ ہونےکے انداز پر سخت مایوسی ہوگی اور وہ ایک عمدہ وکٹ پر لمبا سکور کرنے کا موقع گنوا کر جا رہے ہیں۔

اظہر علی اور یونس خان نے مل کر پاکستان کی اننگز کو آگے بڑھانا شروع کیا اور کھانے کے وقفے تک ٹیم کا سکور 76 رنز پہنچا دیا۔ کھانے کے وقفے کے فوراً بعد امپائر دھرما سینا نے اظہر علی کو پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے فاسٹ بولر جیک بال کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ قرار دے دیا۔ فیصلے سے ناخوش اظہر علی نے ریویو مانگا اور ری پلے میں ظاہر ہوا کہ گیند لیگ سٹمپس کوچھو رہی تھی۔ چونکہ امپائر کا فیصلہ آوٹ تھا لہذا تھرڈ امپائر اس فیصلے کو برقرار رکھا۔

کپتان مصباح الحق نے تجربہ کار بیٹسمین یونس خان کے ساتھ مل کرایک بار پھر پاکستان کی ٹیم کو مشکل صورت حال سے نکالنے کے لیے جدوجہد شروع کی اور مل کر ٹیم کا سکور 134 رنز پر پہنچا دیا۔ ایسے وقت جب یونس خان اور مصباح الحق کو انگلش بولروں کو کھیلنے سے ذرا بھی دشواری نہیں ہو رہی تھی، یونس خان فاسٹ بولر سٹیو براڈ کو اپنی وکٹ تمھا گئے۔

اس کے بعد اسد شفیق مصباح الحق کا ساتھ دینے آئے اور میچ کے تقریباً اختتام تک عمدہ انداز میں کھیلتے ہوئے پاکستان کے سکور کو 282 رنز تک پہنچا دیا تاہم کرس ووکس کی ایک گیند کو چھوڑنے کی کوشش میں کیچ دے بیٹھے۔ کرس ووکس انگلینڈ کے سب سے کامیاب رہے انھوں نے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

پاکستان کی ٹیم سنہ 2010 میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے بعد پہلی مرتبہ انگلینڈ کے دورے پر آئی ہے۔سپاٹ فکسنگ سکینڈل چھ برس قبل لارڈز ہی میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں سامنے آیا تھا جس میں ملوث تینوں پاکستانی کرکٹرز سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو سزائیں ہوئی تھیں۔ ان میں سے محمد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی ہو چکی ہے اور وہ پہلی بار اسی میدان پر دوبارہ ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم لارڈز میں انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچ جیت چکی ہے جب کہ انگلینڈ کی ٹیم چار ٹیسٹ میچوں میں فاتح رہی ہے۔