اپوزیشن اور حکومت بھارت کو جواب دینے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ قوم کے وسیع تر مفاد کے لئے بہتر یہ تھا کہ تمام بڑی جماعتیں ملک میں جاری حالیہ دہشت گردی کی لہر کا دبائو کم کرنے کے لئے اور بھارتی وزیر اعظم کے حالیہ بیان جو کہ ایک دھمکی اور پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کا اعتراف تھا اس کے بارے میں تیاری کرتے اور خارجہ امور کی جانب توجہ دیتے، ان جماعتوں سے ملک کی ترقی ہو نہ بربادی کی تیاری ضرور کرینگے، موجودہ حالات میں یہ مناسب نہیں ہے کہ عوام کی بڑی تعداد کو سڑکوں پر لایا جائے اور دہشت گردوں کو موقع دیا جائے، بھارت کے بعد بنگلادیشن نے جس قسم کے بیانات دیئے ہیں وہ مناسب نہیں ہے، گزشتہ دو سال سے بنگلادیش میں مقیم پاکستانی بیوپاریوں اور تاجروں کو اس حد تک مجبور کیا گیا کہ وہ روزگار چھوڑ کر ملک میں واپس لوٹ آئے، بھارتی ایماء پر بنگلادیش پاکستانیوں کو تنگ کر رہا ہے اورپاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے، مگر دفتر خارجہ اس معاملے پر خاموش ہے، ٹی آر اوز پر پریس کانفرنس اور بیانات کی سیاست کی جارہی ہے۔

اس حمام میں سب ننگے ہیں، تقریبا تمام جماعتوں کے لوگ پانامہ کے گناہ گار ہیں، اگر کھلی کچہری لگ گئی تو کوئی کسی کو منہ نہیں دکھا سکے گا، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے سلسلے میں ہونے والی حکمت عملی سے امید نظر آرہی ہے، مگر نتائج فوری نہیں مل سکتے ہیں، کیا نئے آرمی چیف موجودہ پالیسی پر عمل درآمد کروائے گے؟ پاکستان میں کبھی بھی دیرپا منصوبہ بندی نہیں چل سکی ہے، جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے صدر مفتی محمد غوث صابری کی عیادت کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت بھارت کو جواب دینے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے، بھارت حملے کی دھمکی دے رہا ہے اور ہم مذاکرات کے لئے درخواست کر رہے ہیں، وزیر اعظم بننے کی جنگ میں علی بابا چالیس چور کے دو گروہ آپس میں لڑ رہے ہیں یعنی حکومت اور حزب اختلاف، دشمن ملک سے تجارت، ٹرین سروس، بس سروس اور ذاتی تعلقات جاری و ساری ہیں مگر کوئی بھی قومی رہنما بھارت کے خلاف سخت رد عمل کے لئے تیار نہیں ہے۔

آئندہ الیکشن میں مذہبی جماعتوں کے گرینڈ الائنس کے حوالے سے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بے خوف موقف صرف مذہبی جماعتیں دے سکتی ہیں اور ان کی آزادی کے حوالے سے حکمت عملی تیار رکر سکتی ہیں، پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لئے مذہبی قوتوں کا اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں پہنچنا بہت ضروری ہے، مذہبی قوت وہ واحد اکائی ہے جس ہر طرح سے پاک صاف قیادت کو میدان عمل لا سکتی ہے، ملک پاکستان کا مقدر صرف اور صرف نظام مصطفیۖ کا نفاز ہے، جس کے لئے مزید دیر کرنا نقصان کا باعث ہے، جو ملک قراان و سنت کے قوانین کی تجربہ گاہ کے نام پر حاصل کیا گیا وہاں پر مغربی دنیا کا نظام نہیں چل سکتا ہے، اسلامی دنیا اس وقت مصیبت میں ہے اور سب ممالک کی نگاہیں پاکستان پر ہیں، جہاں کی غیر سنجیدہ سیاسی جماعتیں صبح و شام بات بات پر دھرنے اور مظاہرے کی سیاست کو ملک کی ترقی کا نام دیتے ہیں، اس موقع پر محمد مستقیم نورانی، عبدالمجید اسماعیل نورانی اور اسلم عباسی موجود تھے۔