مظلوم کشمیریوں کی جانوں کا حساب کب لیا جائے گا

Sultan Salahuddin Ayubi

Sultan Salahuddin Ayubi

تحریر : فہیم افضل چوہدری
تم پرندوں سے دل بہلا لیا کرو، عورت اور شراب کے خوگر آدمی کیلئے سپاہ گری ایک خطرناک کھیل ہے ۔یہ الفاظ 1175ء میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنے چچا زاد بھائی خلیفہ الصالح کے ایک امیر سیف الدین تھے ان دونوں نے صلیبیوں کو درپردہ مدد اور جواہرات کا لالچ دے صلاح الدین ایوبی کو شکست دینے کیلئے سازش کی تھی جبکہ صلیبی بھی یہی چاہتے تھے صلاح الدین ایوبی نے ان پر حملہ کر کے ان کو عبرت ناک شکست دی امیر سیف الدین اپنا مال و متاع چھوڑ کر بھاگ گیا اس کے خیمے سے رنگ برنگے پرندے ،حسین اور جوان رقاصائیں اور شراب سے بھرے ہوئے مٹکے برآمد ہوئے صلاح الدین ایوبی نے پرندوں کو آزاد کر دیا جبکہ رقاصائوں کو ان کے ساز وں کے ساتھ رہا کر دیا اور امیر سیف االدین کے نام ایک مضمون لکھا ” تم دونوں نے کفار کی پشت پناہی کر کے ان کے ہاتھوں میرا نام و نشان مٹانے کی ناپاک کوشش کی مگر یہ نہ سوچا کہ تمہاری یہ سازش عالم اسلام کا بھی نام و نشان مٹا سکتی ہے تم اگر مجھ سے حسد کرتے تھے تو مجھے قتل کروا دیتے تم مجھ پر دو قاتلانہ حملے کروا چکے ہو دونوں ہی ناکام رہے اب ایک کوشش اور کر کے دیکھ لو ہو سکتا ہے کامیاب ہو جائو اگر تم مجھے یہ یقین دلا دو کہ میرا سر میرے تن سے جدا ہو جائے تو اسلام اور زیادہ سر بلند ہو گا تو رب کعبہ کی قسم، میں تمہاری تلوار سے اپنا سر کٹوائوں گا اور تمہارے قدموں میں رکھ دینے کی وصیت کروں گا۔

امیر سیف الدین اگرچہ میدان سے بھاگ چکا تھا مگر پھر بھی صلاح الدین ایوبی سے حسد اور کینے کی وجہ سے وہ سازشیں کرتا رہا مسلمانوں کی تاریخ کا یہ المیہ رہا ہے کہ سازشی اور غدار ہمارے اندر ہی موجود رہے ہیں بیرونی دشمنوں نے تو ہمیں کم نقصان پہنچایا مگر اندرونی غداروں کی وجہ سے ہمیں بے پنا ہ نقصان اٹھا نا پڑا غداری اور غداروں کا یہ سلسلہ آج تک ہمارے اندر جاری ہے جو عالم اسلام کو لمحہ بہ لمحہ نقصان پہنچا رہے ہیں البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ ہر دور میں مسلمانوں کو صلاح الدین ایوبی جیسے عظیم مسلمانوں سے نوازتا ہے جو اسلام کی سر بلندی میں اپنی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں عصر حاضر میں روشن ضمیر مسلمانوں کے کردار اور افکار کا عکس ہمیں ترک صدر طیب اردوان اور ہماری افواج کے سالارجنرل راحیل شریف کی صور ت میں دکھائی دے رہا ہے جو عالم اسلام کی سر بلندی کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں ترک صدر کل پاکستان کا دو دون کا دورہ کریں گے جو اس پاکستان کے روشن مستقبل کی ایک نوید بن کر آئیں گے ویسے تو ترکی کے دیگر مسلم ممالک کی نسبت پاکستان کے ساتھ نہایت خوشگوار تعلقات ہیں اور ترکی تاحال پاکستان میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر چکاہے جس سے کافی حد تک پاکستان کو معاشی سپورٹ ملی ہے ترک صدر طیب اردوان پارلیمنٹ سے بھی خطاب کریں گے جس سے قوی امید ہے کہ ایک بار پھر ترکی اور پاکستان عالم اسلام کو متحد کرنے کی سعی کریں مگر اب یہ کار کٹھن ہے اور امریکہ و دیگر اسلام دشمن ممالک کی براہ راست مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا ماضی میں ورلڈ اسلامک بنک بنانے کی ایک کوشش کو امریکہ نے اپنی سازش کے تحت ناکام بنایا بلکہ اس منصوبے کے مرکزی کرداروں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی گھنائونی ساز ش کی میں اس موضع پر ابھی بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ تحریر طویل ہو جائے گی اور الفاظ اس دل سوز حقیقت کا احاطہ نہ کر پائیں گے بہر کیف موجودہ حالات میں ترک صدر کی پاکستان آمد نہایت خوش آئند اقدام ہے جو اپنے ساتھ تبدیلی کی فصل بہار لائے گی۔

India

India

سی پیک منصوبے نے بھارت کو شدید مضترب کر رکھا ہے پاکستان بارے حسد کی آگ میں جھلسا ہوا بھارت اسوقت زخم خوردہ ہے جو طرح طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے اس بے نظیر منصوبے کو ناکام بنانے کی سر توڑ سازشیں کر رہا ہے کبھی تو یہ بلوچستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر کے پاکستان میں حالات میں خراب کرتا ہے تو کبھی عالمی دنیاکے سامنے مگرمچھ کے آنسو بہا کر پاکستان کی جگ ہنسائی کی سازش کرتا ہے کشمیری عوام پر بھارتی مظالم صرف صرف پاکستان کا اثر ہے بھارت سے برداشت نہیں ہوتا کہ کوئی بھی ملک پاکستان کے ساتھ دوستی کرے یا پاکستان کو مستحکم کرنے کیلئے معاشی بہتری کا کوئی معاہدہ کرے ۔ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ ایک عرصہ سے جاری ہے پاکستان کی مفاہمتی اور صلاح رحمی کی کاوشات کو شاید بھارت کمزوری سمجھ بیٹھا ہے حالانکہ ماضی میں طاقت کے نشے میں غرق بھارت کو پاکستان نے دندان شکن شکست دی ہے جس کے زخم آج بھی تازہ ہیں بھارتی فوج میں اتنی جرات نہیں ہے کہ وہ افواج پاکستان براہ راست سامنا کر سکیں 1971 ء میں ہم اپنے ہی درمیان غداروں کی سازش کا نشانہ بنے جس سے ہمیں مشرقی پاکستان سے ہاتھ دھونا پڑا وگرنہ بھارت کی اتنی ہمت نہ ہے کہ وہ افواج پاکستان کا مقابلہ کر سکیں اتوار اور پیر کی درمیانی شب پچھلے پہربھمبر سیکٹرپر بزدل بھارتی افواج نے قوانین لائن آف کنٹرول کی ایک بار پھر مخالفت کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کی جس میں پاکستانی فوج کے جوان حوالدار ابرار احمد ، لانس نائیک محمد حلیم ، سپاہی محمد الیاس ،لانس نائیک شوکت علی ،حوالد محمد تنویر ،حوالدار ظفر حسین شہید ہو گئے آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی افواج کے جوابی حملے میں متعدد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ان کے کئی مورچے تباہ ہو گئے۔

اس واقع پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کا ایک بیان نظر سے گزر ا کہ بھارت مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے جناب وزیر اعظم صاحب کے اس مذمتی بیان کجا حیرت ہوئی کہ مذمتی بیانوں اور احتجاج کا سلسلہ کب سے جاری ہے ہر سانحے پر مذمتی بیان ، احتجاج کا واویلہ کیا جاتا ہے مگر عملی طور پر اقدامات نظر ہی نہ آتے ہیں بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ جات جوں کے توں ہیں کوئی قابل ذکر پیش رفت فی الحال دیکھنے میں نہ آئی ہے یہ بھی ہم جانتے ہیں کہ شریف فیملی کے کاروبار کے وسیع سلاسل بھارت تک پھیلے ہوئے ہیں حال ہی میں ایک سکینڈل دیکھنے میں آیا کہ شریف فیملی کی سرپرستی میں چلنے والی فیکٹری کا کنکشن بھارتی شہریوں سے نکلا پھرایک دفعہ تو یہ معاملہ آگ کے بلند شعلوں کی طرح میڈیا میں اچھل کود کرتا رہا مگر پھر وقت کے ساتھ ساتھ جانے کہاں درگور ہو گیا ؟ بھارت گذشتہ ایک سال سے اپنی سرگرمیوں کو تیز کر چکا ہے پاکستا ن میں دہشتگرد تنظیموں کا براہ راست بھارت سے تعلق اب ڈھکا چھپا نہ رہا ہے بھارت میں پاکستان کا کوئی کبوتر بھی پکڑلیا جائے تو واویلہ پوری دنیا کے سامنے کیا جاتا ہے اقوام عالم کے سامنے پاکستا ن کا کردار ایک ویلن کی حیثیت سے پیش کیا جاتا ہے مگر بلوچستان سے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادوو کے پکڑے جانے کے باوجود حکومت کی خاموشی کئی سوال کھڑے کر چکی ہے جن سے یہ اندارہ تو لگایا جا سکتا ہے کہ یہ مفاہمت یا تو کاروباری تعلقات کی بنا ء پر ہے یا پھر مودی ،شریف خاندان کے تعلقات کی وجہ سے ہے ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ماضی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کس کی شادی کی تقریب پر بطور مہمان خاص آئے خیر ان حالات کے تانے بانے ہم شریف خاندان سے نہیں جوڑتے کیونکہ شریف خاندان شرافت کا سر ٹیفکیٹ حاصل کیئے ہوئے اور کسی قسم کے الزام سے شاید مستثنیٰ ہے میں بات کر رہا تھا کہ ہر بار ایک بیان اخبارات میں گردش کرتا نظر آتا ہے کہ حساب لیا جائے گا۔

خون کا حساب لیا جائے گا ؟ جان کا حساب لیا جائے گا ؟ یہ بیان سن سن کر اب تو عوام کے کان بھی پک چکے ہیں ہماری خارجہ پالیسی میں بھارت کے بارے ابھی تک نرم گوشہ کیوں ہے ؟ فی زمانہ ایک کہاوت ہے کہ معافی غلطیوں کی ہوتی ہے زیادتیوں کی نہیں ۔۔پھر زیادتیوںکو بار بار کو کیوں نظر انداز کر دیا جاتا ہے جب ہم جانتے ہیں کہ ہمارا دشمن ہمیں ایک لمحہ بھی وقت نہ دے گا تو پھر ہم اپنے دفاع سے کیوں غافل ہیں ؟جنرل راحیل شریف کے بیان میں عمل کا پہلو نمایاں ہے کہ جنرل صاحب نے کہا پھر پور جواب دیا جائے گا بطور سالار ان کے احکامات پر پاکستان فوج کی دفاعی فائرنگ سے بھارتی سورما مچھر مکھیوں کی طرح نیست و نابود ہوئے اور اس ذلت آمیز شکست پر بھارتی میڈیا اپنی فتح کے قصیدے پڑھ رہا ہے مگر حالات تو بر عکس ہیں بھارتی فوج تو اپنے مردہ فوجیوں کی لاشے بھی اٹھانے سے ڈرتی ہے کشیدہ حالات میں ان سورمائوں کی بہادری تو یہ ہے کہ چھٹی کی درخواستیں دے کر گھروں میں چھپنے کو ترجیح دے رہے ہوتے ہیں تو پھر کس بہادری کے قصیدے پڑھ رہے ہو پاکستانی فوج کا ایک جوان بھارتی سینا کو ناکوں چنے چبوا چکا ہے ہاں ہٹ دھرمی اور دوغلی پالیسیاں اور اپنے مکھیا امریکہ کہ شہہ پر ڈینگیاں مارنا تو بھارت کا وطیرہ ہے مگر حالات اب کروٹ لے رہے ہیں امریکہ اگر اپنے اتحادی بارے نہیں سوچ رہا تو پاکستان بھی اپنی سمت تبد یل کر رہا ہے ہمیں تو اپنی بقاء و دفاع خیال ہے اسلئے عالمی دنیا کے ساتھ پاکستان اپنے عمل میں نرمی رکھتا ہے اور صلاح صفائی سے خطے میں قیام امن کا خواہاں ہے مگر یہ قیدو تو شاید کچھ اور ہی چاہ رہا ہے جو فساد کھڑا کر کے پھر اپنی بربادی بین کرتا ہے اور دنیا کے سامنے مظلومیت کا ناٹک کر کے اپنی شیطانی سازشوں کی پردہ پوشی کرتا ہے۔

Indian Army Kashmiri Violence

Indian Army Kashmiri Violence

بھارت کشمیر میں اپنے مظالم کی انتہا کئے ہوئے حال ہی میں بھارتی فوج کی گاڑی سے جان بوجھ کر ایک کشمیری نوجوان کو ٹکر مار کر شدید زخمی کیا گیا جو بعد میں اسی نوجوان کے جنازے پر فائرنگ کر کے سینکڑوں کشمیروں کو زخمی کیا گیا عالمی امن کے ٹھیکیداروں کو یہ ظلم نظر کیوں نہیں آرہا ہے ؟ اقوام متحدہ امریکہ کی لونڈی بنی ہوئی ہے جو آقا کے خواہش کے خلاف جانا تو درکنار سوچنا بھی گناہ سمجھتی ہے امریکہ اپنے دفاعی معاہدے بھارت کے ساتھ کر رہا ہے اور پاکستان کو بس کھوکھلی تسلی دے رہا ابھی پاک چین تعلقات کے پیش نظر بھارت نے جاپان سے جوہری معاہدے کر لئے ہیں یعنی امریکہ کے آشیر بادی اپنا ایک اتحاد بنانے کی سعی کر رہے ہیں جو چین اور پاکستان کے خلاف ایک لابی بنانا چاہتے ہیں چین پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے خواب لئے بھارت اپنی سر توڑ کوششیں کر رہا ہے جو ہر دور میں ناکام رہی ہیں مسئلہ کشمیر پر امریکہ و دیگر ممالک بھارت پر دبائو اسلئے نہیں ڈال رہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہو اقوام متحدہ کی قراردایں صرف اور صرف بھار ت کو تحفظ دینے کی مذموم کوشش ہے رائے شماری اور بات ہے کشمیری عوام کا حق خود ارادیت اور امر ہے کشمیری عوام کی خواہشتات کے مطابق فیصلہ کروانے کیلئے پاکستان کو خارجی سطح پر اپنا مضبوط موقف اپنانا ہو گا مگر ٹھہریے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم صاحب کی کل بھوشن یادو کے معاملے پر خاموشی پہیلی کو الجھا رہی ہے مفادات کی بھول بھلیا میں حق و سچ کوگردش میں ہی رکھا جا رہا ہے۔

تمام معاملات پر صرف لفظی بیان بازی آخر کب تک چلے گی پاکستان میں دہشتگردی کی ہر کاروائی پر سیاست دانوں کے بیان حساب لیا جائے گا ؟ مذمت کی جاتی ہے ؟ وغیرہ وغیرہ سننے کو تو ملتے ہیں مگر عملی طور پر نہ تو حکومتی سطح پر کو تحریری اقدام دیکھنے کو ملتا ہے اور نہ ہی مستقل مزاجی سے معاملات کی انکوائری کی جاتی ہے بس عوام کو خوش کرنے کیلئے اکا دکا بیان اور پھر خاموشی شاید ہمارے سیاست دانوں کا وطیرہ بن چکی ہے بات دراصل یہ ہے کہ ایک چور انصاف کی بات کیسے کرے گا قوم کے اربوں روپے ڈکارنے والوں کو ملک سے کیا مطلب انہیں تو اپنے اقتدار اور اپنی شہنشاہیت سے مطلب ہے ماڈل ٹائون میںہلاک ہونے والے پاکستانیوں کا حساب کدھر گیا ؟ ہم اپنے ہی پاس بیٹھے لوگوں کا حساب تو لے نہ سکے بیرونی دشمنوں کا حساب کیا لیں گے ؟ مجھے تو اب یہ حساب حساب کی گردان زبانی یاد ہو چکی ہے اور شب روز میری سماعتوں میں یہ صوتِ ہلاہل گردش کرتی رہتی ہے میری طرح قوم کا ہر فرد اب دل میں یہ قلق لئے سوچنے پر مجبور ہے کہ یہ حساب جس کی سیاست دان بات کرتے ہیں آخر کب لیا جائے گا ؟ یا عوام گردوں سے ملائکہ اترنے کا انتظار کریں۔

Fahim Afzal

Fahim Afzal

تحریر : فہیم افضل چوہدری