اورلینڈو حملہ آور نے مسلم مخالف طعنوں کی شکایت کی تھی۔ رپورٹ

Omar Mateen

Omar Mateen

امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ میں جاری ہونے والی تازہ دستاویزات سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ امریکی شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے کلب پر حملہ کرنے والے عمر متین نے دورانِ ملازمت مسلمان ہونے کی وجہ سے طنز کا نشانہ بنائے جانے کی شکایت کی تھی۔

عمر متین نے اپنے جی فور ایس میں اعلی افسران کو بتایا تھا کہ انھوں نے ایسی باتوں کا جواب یہ کہانیاں بنا کر دیا کہ ان کے مشتبہ دہشت گردوں سے تعلقات ہیں۔ دستاویزات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایف بی آئی نے ان کے بیانات کی جانچ پڑتال کی لیکن یہ فیصلہ کیا تھا کہ اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

عمر متین نے امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرست پلس نائٹ کلب پر حملہ کیا تھا جس میں پولیس کے ہاتھوں مارے جانے سے قبل انھوں نے 49 افراد ہلاک جبکہ 53 کو زخمی کر دیا تھا۔ 12 جون کو حملے سے تھوڑی دیر قبل انھوں نے پولیس کو فون کیا تھا جس میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے اپنے تعلق کا ذکر کیا تھا اور اس تنظیم نے حملے کے بعد اس کا اپنے ایک جنگجو کے طور پر ذکر کیا تھا۔

ایف بی آئی نے سنہ 2013 میں متین کے بیانات کے متعلق ان سے دو بار پوچھ گچھ کی تھی۔ انھوں نے اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو کہا تھا کہ بوسٹن میراتھن کے ملزم اور ندال حسن کے ساتھ ان کے تعلقات ہیں۔ خیال رہے کہ سابق فوجی میجر ندال حسن کو ٹیکسس کے فورٹ ہڈ میں 13 افراد کے قتل کے لیے سزائے موت دی گئی تھی۔

فلوریڈا میں سینٹ لوسی کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے یہ دستاویزات جاری کی ہیں جس میں متین نے ایک مقامی کورٹ ہاؤس میں سکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرنے کے دوران مسلمان ہونے کی وجہ سے باربار طنز اور طعنے کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف شکایت کی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ ایک ساتھی گارڈ نے اس طرح طنز کا نشانہ بنایا تھا: ’ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے، عمر 72 حوروں کے لیے ہمیں بم نہ بھیج دے۔‘

متین نے بتایا کہ ایک بار ایک نائب نے کہا کہ اس کی انگلیوں پر خنزیر کا تیل لگا ہے اور وہ اسے عمر کی قمیض پر لگانے جا رہا ہے۔ دستاویز کے مطابق عمر نے اپنے آجر سے کہا کہ وہ اس کا جواب کہانیاں بنا کر دیتے ہیں کہ اس کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد سے تعلقات ہیں۔

پرائیوٹ کنٹریکٹر جی فور ایس میں اپنے اعلیٰ افسران کو ایک خط میں متین نے لکھا تھا: ’میں امریکہ سے محبت کرتا ہوں۔ یہ ڈینگ ہم نے صرف اپنے ساتھیوں کو مطمئن کرنے کے لیے ماری تھی جنھوں نے میرے خلاف گروہ بندی کر رکھی تھی۔ میں ہزار فیصد خالص امریکی ہوں۔ میں تمام دہشت گردوں کے خلاف ہوں۔‘

متین سے سنہ 2014 میں ایک بار پھر پوچھ گچھ کی گئی اور اس بار یہ شام میں جاری جنگ میں خود کش حملہ کرنے والے منیر محمد ابو صلحا کے متعلق تھی کہ اس سے اس کا ممکنہ تعلق تو نہیں۔ ایف بی آئی کے مطابق جانچ کرنے والوں کو دونوں کے درمیان کوئی خاطر خواہ تعلقات نہیں ملے اور معاملے کو بند کر دیا گيا۔