قحبہ خانے زیرِ سرپرستی سفارت خانے

Daniella in Islamabad Institution

Daniella in Islamabad Institution

تحریر: شاہ بانو میر
یہ مشرف کا ظالمانہ دور ہے جس کا ایک مہینہ ظلم و بربریت کی ایسی تاریخ محفوظ کر چکا جس کی دوسری کوئی مثال نہیں ملتیـ اپنے ہی ملک میں اپنے ہی مسلمان بچے اور بچیاں لال مسجد میں اسلام کی محترم تعلیمات حاصل کر رہے ہوںـ ان کی جانب سے مسلسل یہ کہا جارہا تھا کہ گردو نواح کے علاقوں میں مکروہ دھندہ کیا جا رہا ہےـ جس میں بیرونی ہاتھ ملوثّ ہیں اور انہیں پاکستان کی طاقتور ہستیوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔

حکومت وقت کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی کیونکہ حکومتی اراکین ہی تو اصل میں اس مکروہ دھندے کے سہولتکار تھے جو ان عورتوں کو ان کے پیچھے غیر ملکی لوگوں سے لمبی رقوم حاصل کر کے انہیں ملک کے اندر گندگی پھیلانے کیلیۓ ہر ممکن تعاون پیش کرتےـ لال مسجد سے اٹھنے والے احتجاجی نعروں اور پیش کئے جانےوالے ثبوتوں سے مسلسل بے اعتنائی نے آخرکار خواتین اور حکومت کے درمیان تلخی پیدا کی اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ اس وقت کے آمر نےلال مسجد پر فوج کے ذریعے آپریشن کروا کے ننھی منی معصوم بچیوں کا قتل عام کروا دیا۔

محض ان غیر ملکی طاقتور لوگوں کو مطمئین کرنے کیلئے ـ حادثات اتنے اتنے بڑے اس ملک میں ہو چکے کہ پچھلا حادثہ بہت معمولی لگتا ہےـ جب نیا حادثہ سامنے آتا ہے غازی شہید نے کہا تھا کہ اگر اسے کچھ ہو گیا تو پاکستان بم اور بارود سے گونج اٹھے گاـ حکومت کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا ـ بین ایسے ہی ہواـ واقعات پر واقعات اندرونی غداروں نے غیر ملکی طاغوتی لشکروں کے ساتھ مل کر اپنے ملک کے نقشے فراہم کئے حساس عمارتوں میں کام کرنے والوں کے ضمیر خریدے گئے اور وہاں تک دشمن کو بآسانی رسائی دے کر دنیا بھر میں اپنی افواج کو کمزور ثابت کر کے ان کیلیۓ تضحیک کا موقعہ دیا۔

وقت گزرتا رہا پاکستان ادھیڑا جاتا رہا ایک کے بعد دو کے بعد تیسرا خوفناک سانحہ نہ ٹرینیں محفوظ نہ ہوائی جہاز نہ بسیں نہ گاڑیاں اور نہ پیدل چلتی سڑکوں پر عوام ـ ہیجان خیز فضا اور جبر کی ہوا عوام کا مقدر بن گئی ـ 1 لاکھ سے اوپر عام شہریوں کو مساجد امام بارگاہوں میں سفرکے دوران ہلاک کر کے دہشت گردوں نے اس ملک کو دنیا کا خطرناک خطّہ قرار دلوا کر تفریحی صحتمندانہ ہر قسم کی دلچسپی سے لبریز تحریکات کو نیم مردہ کر کے دنیا کو اس قدر ڈرا دیا کہ کوئی ٹیم کسی بھی کھیل کیلئے پاکستان نے سے انکاری تھی ـ بھارتی سیاستدان کامیاب لابنگ پر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کر رہے تھے ـ کہ ہم پاکستان کو تباہ کرنے اور تنہا کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

بھارتی بزدلوں کی کیا مجال کہ کچھ ایساکر سکتے اگر مادر وطن نے کچھ گندے انڈے اور گندی مچھلیاں سپردِ دریا کر دی ہوتیں ـ ہزاروں گھر برباد ہوئے لاکھوں بچے یتیم ہوئے بیویاں بیوائیں بنیں ـ غربت افلاس نے پاکستان کا جیسے گھر ہی دیکھ لیا ہو ـ کل کی بیاہتہ جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنے،کیلیۓ بھیڑیوں کے غول کا شکار ہوئیں ـ پیٹ نے نجانے کہاں کہاں عزتیں نیلام کیں ـ وہ کچرا گھر جسے لال مسجد والے کہتے تھے کہ ختم کرو برباد کرو مگر جدت پسند حکومت کے عیاش بدمعاش چور لُٹیرے ٹھرکی بے غیرت بے حیا وزیر ان اڈوں پر مہیا کی جانے والی عورتوں کی صحبت کے اس قدر عادی ہو چکے تھے کہ وہ ان کو کہیں دوسری جگہہ منتقل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

یہ وہی حکومتی حیوان تھے جن کی نگاہ میں وطنِ عزیز کا نام پرچم کوئی اہمیت نہیں رکھتے تھے ـ ان کیلیۓ اہم تھا ان گندی گھٹیا عورتوں کے پیچھے موجود پاکستان دشمن ممالک کے طاقتور لوگ جو انہیں نہ صرف کثیر سرمایہ فراہم کرتے تھے بلکہ ان کی خدمات کے درجے مقرر تھے ـ قیمتی خفیہ معلومات کی قیمت حساس سے حساس نوعیت پر معاوضہ اتنا ہی بڑا دیا جاتا ـ یہ بینک بھرتے رہے اور پھر ان کالی رقوم کو ایان جیسی گھٹیا بازاری نام کے ہاتھ بیرون ملک بھجواتے رہے ـ اور ملک لُٹتا رہا ـ جلتا رہا ـ اجڑتا رہاـ تباہ ہو کر ویران ہوتا رہا اور یہ بے حمیت وزراء شراب اور شباب میں مشغول رہے ـ کھلے عام اسی اسلام آباد کی سڑکوں پر بلیک واٹر کے غنڈے دندناتے رہے۔

پاکستان کے قانون کی دھجیاں اڑاتے رہے ـ گرفتار ہونے پر پولیس کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کرتے رہے ـ ریمنڈ ڈیوس کو قتل کے باوجود ضمیر فروش والد سے دستخط کروا کے مجرم کو حکومت کی آشیر باد سے بحفاظت واپس لے جاتے ہیں ـ لال مسجد میں ٹوٹی چوڑیاں اٹھا لی جاتی ہیں ـ خون کے دھبے دھو کر نیا تازہ رنگ و روغن کر کے دلہن کی طرح سجا دیا جاتا ہےـ مگر وہ قحبہ خانے مزید وسعت پا لیتے ہیں ـ اور خفیہ ایجنسیاں حکومتِ وقت کو اسلامی سپہ سالار کے ذریعے اطلاع دیتی ہے کہ بے حِسو اب تو جاگو ایک لاکھ شہری مروا چکے ہو اور ان چند سو طوائفوں کے ہاتھوں پورا اسلام آباد اور اس کے بعد ان کے وسیع جال میں الجھا ہوا پاکستان مکمل ختم ہو جائے گا۔

Pakistan

Pakistan

اگر یہ چند گندی مچھلیاں ختم نہ کیں ـ تحقیقات شروع ہوئیں اور ہر بات ثابت ہوئی جو لال مسجد والے کہتے تھے ـ پاکستان کے اشرافیہ تک بے تکلفانہ انداز رکھنے والی یہی وہ طوائفیں تھیںـ جوان عیاش مردوں کو رِجھا کر ان ٹھرکی سستی سوچ کے حامل کمزور انسانوں کو شراب کے نشے میں دھت کر کے ہر حساس نوعیت کی بات اگلوا کر آگے پہنچا دیتیں ـ خفیہ حساس تنصیبی نظام ڈکٹیٹر سے کئی اقسام کی گفتگو سنی گئی ـ فون ریکارڈ کئے گئے ـ ثبوت واضح اور ناقابل تردید تھے ـ مگر سبحان اللہ یہاں پھر دولت اور اثر و رسوخ کام آیا ـ وزیر داخلہ موصوف نے مختصر سی اسٹیٹ منٹ دے کر کام ختم کیا تا کہ ثبوت رہے کہ ہاں ہم نے اس بات کا تزکرہ کیا تھا۔

ان اڈوں پر جو خوبصورت مساج سنٹرز کی شکل میں ہیں جہاں یہ گندے اشرافیہ اپنے گندے ضمیر کے سودے کر کے ہشاش بشاش واپس آتے ـ وہ سب ثبوت مل گئے ـ لیکن ان کے پیچھے موجود ممالک اور ملک کے اندر موجود بڑی شخصیات پر ہاتھ ڈالنا شائد ابھی تک حکومتِ وقت کیلیۓ ممکن نہیں ہےـ ہر پاکستانی حساس اداروں سے پوچھتا ہے ایبٹ آباد میں اسامہ کا آپکو نہیں پتہ ملا عمر بھی پاکستان مارا گیا جس خبر کے بعد اہم معاملات طالبان کے ساتھ تعطل کا شکار ہو گئے ـ آخر کس کو علم ہونا چاہیے کہ اس ملک کے اندر بیس ہزار سے زائد دہشت گرد کس کی سرپرستی میں قتلِ عام کر رہے تھے؟ ٹارگٹ کِلرز کس کے سر پے اِتراتے پھر رہے تھے؟ ادارے کون تباہ کر رہا تھا آگ لگانے والے مکروہ ہاتھ کونسے ہیں؟ معصوم بچوں کو خون میں نہلانے والے جانور کہاں سے آئے ؟ اب یہ قحبہ خانے جو زیر سرپرستی سفارت خانے چل رہے تھے ـ بند کر دیے گئے ؟ دل کو روؤں کہ پیٹوں جِگر کو میں؟ کوئی سزا نہیں کوئی حساب نہیں بچیوں کی چیخوں کا اندراج نہیں؟ لال مسجد کی بے حرمتی اور بیجاہ قتل عام کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔

بس یہ تمغہ حکومتِ وقت کیلۓ کافی ہے کہ غیر ملکی طوائفوں کو مساج سنٹرز کو اور بیوٹی پارلرز کو جن کی آڑ میں پاکستان کو برباد کرنے کی سازشیں اور سرمایہ فراہم کیا جاتا تھا ان کو بند کر دیا گیا ہے؟ یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اپنے پاکستانیوں کو یہ ادارے ادھیڑ کر رکھ دیتے ہیں جوڈیشل ریمانڈ کے نام پر اور جہاں ہزاروں قتل ثبوتوں کے ساتھ سامنے ہیں وہاں صرف یہ اطلاع کہ تمام قحبہ خانے بند کر دیے گئے ہیں ؟ ان کے گھناؤنے مقاصد کا نشانہ بننے والے ہزاروں لوگوں کے خون کا حساب لئے بغیر کوئی مقدمہ نہیں کوئی ایف آئی آر نہیں؟ جیو پیارے پاکستان یہی صدا مسلسل بلند ہو رہی ہے لال مسجد میں جاری گولہ باری کو یاد کرتے بھوک پیاس سے بِلکتے بچوں کی چیخوں کے شور میں کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں؟

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر: شاہ بانو میر