چنگیزیت ہر شعبہ میں

Allama Iqbal

Allama Iqbal

تحریر : شاہ بانو میر
علامہ اقبال نے اپنے کلام میں فرمایا کہ جُدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی وہ بہت بڑے مفکر تھے شاعر تھے اس لئے کچھ کہنا تو محال ہے لیکن نجانے کیوں یہ خیال سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز پرعید کے پروگرام دیکھ کرآیا کہ صرف سیاست نہیں دنیا کا ہر شعبہ اگر دین سے عاری ہے تو وہاں چنگیزیت رہ جاتی احساس انسانیت رحم درد ختم ہو جاتا ہے ‘ اقلم تڑپ اٹھا چنگیزی لفظ ایک سوچ کا طرزعمل کا اور طریقہ کا نام ہے اور یہ بے شک سیاست سے عبارت اس لئے ہے کہ کچھ ایسے لوگ ملکوں کے مالک بن بیٹھتے ہیں اور اسلام سے متصادم اندازَ سیاست کو رواج دے کردنیا کو تاتاری بربریت کا نظام دکھائی دیتا ہے ‘حالانکہ اس عید پر مختلف چینلز کو خاص طور سے سرکاری ٹی وی کو دیکھا کہ کیسی تاتاری سوچ ہے رینڑنگ کا چکر ایسا چلا دیا گیا ہے کہ انسانیت اور ہمدردی بزنس کی نظر ہوگیا ‘ ایک طرف بار بار منیٍ میں ہونے والے عظیم حادثے کو بار بار دکھایا جا رہا تھا

دوسری جانب فحاشی کے شائد سارے ریکارڈ توڑ دئے گئے شرمناک ٹی وی ٹاک شوز ہنسی مذاق کھیل تماشہ میوزک اور بے فکری بریک ہوتے ہی میڈیا ایک اور مذاق کرتا کہ سب سے پہلے ہم آپ کے دکھ کو محسوس کر رہے ہیں اور واٹس ااپ پر معلومات فراہم کی جا رہی ہیں ؟استغفراللہ ایک ایک چینل کو دیکھا الامان الاحفیظ ایک طرف بار بار لاشوں کے انبار دکھا رہے تھے اور دوسری جانب ایک ہی لمحہ کے بعد سجی سجائی دلہنیں بنی یہ ہیروئینں قہقہے بکھیرتی ہنسی مذاق کے پروگرام عجیب المیہ بن کر ذہن کو منتشر کر رہا تھا عید تو ویسے بھی بقر عید تھی جس کا عنوان قربانی اور گھروں سے نکل کر اللہ کے گھر جانے والے بھی ہر رشتہ قربان کر کے اس عظیم الشان مقدس فرض کی ادائیگی کیلئے جاتے ہیں اور اس بار کئی ایسے ہیں جو گئے اور وہیں کے وہیں رہ گئے ان کے اہلَ خانہ کس قیامت سے گزر رہے ہیں

یہ وہی جانتے سوچا تھا کہ پشاور کے بچوں پر لکھوں گی کہ نجانے اس بار جانوروں کی قربانی کرتے ہوئے ان کا بہتا لہو نجانے کس کس منظر سے ان کو اپنے بچوں کو سوچ میں دکھا رہا ہوگا ‘ کہ وہ بھی ایسے ہی تڑپے ہوں گے ایسے ہی مچلے ہوں گے لیکن ٹی وی تماشہ حیران و پریشان کر گیا تاتاریت کا ایک اور مظاہرہ دیکھا اسی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ٹی وی پر ریم پر واک کرتے ہوئے دکھایا گیا؟ کس کو ؟ ماڈلز؟ نہیں جی اس کے تو ہم عادی ہو گئے اس بار ہم نے اسلامی شعائر کا مذاق کچھ اور انداز میں اڑایا ٹاپ ماڈلز ایک ایک قربانی کا بکرا تھامیں ریم پر کیٹ واک کرتے ہوئے جلوے بکھیرتی ہوئی ہمیں بتا گئیں کہ چنگیزیت ہر شعبے میں اپنائی جا سکتی ہے

ALLAH

ALLAH

جہاں ظلم جہالت کی بنیاد پر کیا جائے ایران میں صفَ ماتم بچھی ہوئی ہے اور بجائے اس کے کہ عظیم حج ے موقعے کو متنازعہ بنانے کی بجائے خاموشی سے اللہ کی رضا سمجھ کر اندر بیٹھ کر اسلام کی حرمت کو بچاتے ہوئے معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اس پر سیاست سے گریز کیا جائے لیکن افسوس کہ وہاں اس حادثے کوچنگیزیت کی نظر نہ کریں مگر حالات انتہائی نازک ہوتے جا رہے ہیں اس حج پر سازش کے عنصر کو رد نہیں کیا جا سکتا لیکن اتنے بڑی شرح اموات کے بعد ہمارے میڈیا کا ایسا غیر ذمہ دارانہ رویہ کیا یہ بھی چنگیزیت نہیں ہے؟ اقبال کو شائد لکھنا چاہیے تھا کہ جدا ہو دین جس جس سے وہاں رہ جاتی ہے چنگیزی اللہ پاک ہم سب کو شعور کے ساتھ اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور شعائر اسلام کو پوری سنجیدگی اور عقیدت کے ساتھ نبھانا چاہئے سعودیہ کو در پیش چینلجز اور مکہ مکرمہ کولاحق خطرہ ہم سب کو سوچ میں رکھنا ہوگا ‘ ہو سکتا ہے مسلسل ہونےو الے حادثات کسی نئی سازش کا پیش خیمہ ہوں لیکن ہمیں اس وقت گلے شکوے اورناراضگی کی بجائے اپنی اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اس حادثے پے گہری نگاہ رکھنی ہوگی

دولت کا تماشہ ہمیشہ حادثات اور ظلم کو جگہہ دیتے ہیں ایک سوال امتَ مسلمہ اٹھا رہی ہے کہ مکہ میں ہونے والی جدید تعمیرات جو فائیو اسٹارہوٹلز کے ہیں اس صورتحال کے بعد عام غریب حاجی مکہ سے بہت دور ٹھہرنے پر مجبور ہوگا یہ بھی دولت کی چنگیزیت کا ایک عنصر ہے آٰیئے مل کر غور کریں اپنی ذات سے شروع کر کے معاشرے اس کے بعد امت پر اور اُن تمام منفی عوامل کو ختم کر کے ہر شعبے میں سے چنگیزیت نکال باہر کریں میڈیا کو اللہ ہدایت دے کہ ایک دنیا آخرت بھی ہے جہاں ایک ایک عمل کا حساب ہونا ہے آخر میڈیا اتنے اعلیٍ پائے کے مذہبی مسائل دکھاتا ہے

خود اس کا اسٹاف اور مالک اس وقت کہاں ہوتے ہیں جو فرعون سے زیادہ سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہیں بے حسی کا؟ موت کو غیر سنجیدہ لینا بھی قیامت کی نشانی ہے؟ آٰیئے چنگیزیت کو ہر سطح پر ختم کر کے سادہ ہمدرد اخوت سے لبریز اسلامی معاشرتی نظام کو پھر سے زندہ کریں شعور کے ساتھ قرآن پاک کی تعلیمات کے ساتھ پرسکون کامیاب مکمل زندگی چنگیزیت سے پاک

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر