ہر موڑ پر مل جاتے ہیں ہم درد ہزاروں

Social Media

Social Media

تحریر: نسیم الحق زاہدی
سوشل میڈیا میں جہاں بہت سی برائیاں موجود ہیں وہاں پر چند اچھائیاں بھی ہیں کیونکہ کوئی چیز خود سے اچھی یا برئی نہیں ہو تی ہمارے استعمال پر Depend کر تاہے سوشل میڈ یا ہماری آزادی اظہا ر رائے کا ایک اہم ذریعہ ہے جو حقائق ہمیں ٹی وی چینلز نہیں دیکھانا چاہتے وہ سوشل میڈ یا کے ذریعے ہم تک پہنچ جا تے ہیں کل فیس بک پر دوست نے ایک پوسٹ شیئر کی ملاحظہ فرمائیں ملا جی سیدھے سادھے آدمی تھے ایک دفعہ بس میں کہیں جا رہیں تھے۔

جب کنڈیکٹر کو کر ایہ دینے کیلئے سائیڈ والی جیب میں ہا تھ ڈالنے لگے تو ساتھ بیٹھے ہوئے اجنبی شخص نے ان کا ہاتھ پکڑ تے ہوئے کہا ملا جی آپ کا کر ایہ میں دیتا ہوں ملا جی نے بہت تکلف کیا کہ وہ خود اپنا کر ایہ دیں گے لیکن اجنبی نے ان کا ہا تھ مضبو طی سے پکڑے رکھا اور پھر ملا جی کا کر ایہ بھی کنڈ یکٹر کو دے دیا۔

اگلے سٹاپ پر اجنبی اتر گیا اور ملا جی نے کوئی چیز تلا ش کر نے کیلئے اپنی جیب میں ہا تھ ڈالا تو وہ خالی تھا دوسرے دن ملا جی نے اچانک بازار میں اس اجنبی کو دیکھ لیا وہ اجنبی ملا جی کے گلے لگ کے رونے لگا مجھے معاف کر دو تمہاری چو ری کر نے کے بعد میری بیٹی فو ت ہوگئی ملا جی نے اس کو معاف کر کے جانے دیا۔

Municipal Elections

Municipal Elections

کچھ دیر بعد ایک دوکاندار کو پیسے دیتے ہوئے جیب میں ہاتھ ڈالا تو جیب پھر صاف تھی چند دنوں بعد ملا جی مو ٹرسائیکل پر کہیں جا رہے تھے اچانک اس شخص کو پھر پکڑ لیا چور نے رو تے ہوئے معافی بھی مانگی اور تمام پیسے بھی واپس کر دیئے اور پھر سامنے والے ہو ٹل پر لے جاکر چائے بھی پلائی اور ملا جی سے اجا زت ما نگ کر رخصت ہو گیا ملا جی خوشی خوشی اپنی مو ٹر سائیکل کے پا س آئے تو دیکھا کہ چو ر مو ٹر سائیکل ہی لے گیا تھا۔

سبق یہ حال پاکستانی عوام اور حکمرانوں کا ہے ہر مر تبہ ایک نئے طریقے سے عوام کو لوٹ لیتے ہیں میری اختلاف رائے ہی یہی ہے کہ عوام لو ٹتی ہی کیوں ہے ؟ یا تو عوام شعور نہیں رکھتی یا پھر لوٹنے کا شوق ہے آزمائے ہوؤں کو آزمانا جہالت نہیں تو اور کیا ہے ؟ حالیہ بلدیاتی الیکشن کے سیا سی جلسوں میں جانے کا اتفاق ہوا بڑی سیا سی جما عتوں کے کارکنان ڈھول کی تھا پ پر بھنگڑے ڈال رہے تھے۔

جاہل عوام پٹھوروں اور بریا نی کے حصول کیلئے ڈانس کر تی رہی خو د ہمارے محلے میں ایک بڑی سیا سی جماعت کے امید وار برائے چیئر مین تین ، چار بے پر دہ دو شیزائوں کے ساتھ ووٹ ما نگ رہے تھے اور تبد یلی لانے کی بات کر رہے تھے میں نے تیونس ، مصر ، ایر ان ، فرانس کی تبدیلی کے بار ے میں تو پڑھا ہے کہ ان با ہمت ، نہتے لو گوں نے اتحاد کی طاقت سے صدیوں سے قائم ظالمانہ نظام حکو مت کا جڑ سے خاتمہ کیا۔

ان کی تبد یلی میں مجھے کہی بھی کوئی بے پر دہ حوا زادی رقص کر تے ہوئے دیکھا ئی نہیں دیتی فاتح بیت المقد س سلطان صلاح الدین ایوبی کہتے ہیں کہ جہاں روٹی مزدور کی تنخواہ سے مہنگی ہوجائے وہاں دو چیزیں سستی ہو تی ہیں 1۔ عورت کی عزت ، 2۔ مر د کی غیر ت مو جو دہ معاشرے میں د ونوں چیز وں کی ہی کو ئی قیمت نہیں حکمرانوں کو بر ا کہنے سے بہتر یہی ہے کہ ہم خود کو ٹھیک کر یں کیونکہ حدیث مبار کہ ہے کہ جیسی قوم ہو تی ہے ویسا ہی ان پر حکمران مسلط کر دیا جاتا ہے۔

Pakistan

Pakistan

خود ہماری بد اعمالیوں کی فہرست اتنی طویل ہے اور ہم چا ہتے ہیں کہ ہماری مدد و راہنمائی کیلئے فرشتوں کا نز ول ہو ملا جی کی سادگی پر کوئی شک نہیں مگر کیا خیال ہے کہ یہ سا دگی کم اور بیو قوفی زیا دہ دیکھائی دیتی ہے ملاجی ! جیب جب ایک بار صاف ہو چکی تھی اور چو ر بھی پکڑ ا جا چکا تھا تو اگر بر وقت ہاتھ کاٹ دیئے جاتے تو آپ دو بار ہ نہ لو ٹتے لگتا تو ایسے ہی ہے کہ جیسے آپ کو لوٹنے کا مز ہ آرہا تھا جو ہر بار اس چور پر اعتما د کر لیتے تھے۔

مومن ایک سوراخ میں دو بار ہ انگلی نہیں ڈالتا مگر یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے مانا کہ چو ر نے بجلی ، پانی ، گیس کی فراہمی کے جھو ٹے وعدے کیے ہوںگے عزتوں کی حفاظتوں کی قسمیں کھائی ہو ں گی ، فوری اور فری انصاف کے لارے لگائے ہوں گے۔ رو ٹی ، کپڑ ا ، مکان کے دلفریب دعوے کیے ہو ں گے ملا جی ایک اجنبی آپ کا کر ایہ کیوں دے گا ؟ آپ نے اس پر غور کیوں نہ کیا اس جہالت کو کیا نام دیں ؟ آپ نے چو ر سے صرف چائے پی لی کوئی بر یانی اور پٹھورے تو کھا لیتے کیا اچھا ہو تا آپ چائے مو ٹر سائیکل کے او پر بیٹھ کر پی لیتے کم از کم مو ٹر سائیکل سے تو نہ ہاتھ دھوتے اگر جو تا سامنے رکھ کر نما زہو سکتی ہے تو چائے اوپر بیٹھ کر کیوں نہ پی جا سکتی؟

ہر مو ڑ پر مل جا تے ہیں ہم درد ہز اروں
شاید کہ میری بستی میں اداکار بہت ہیں

Naseem-ul-Haq-Zahidi

Naseem-ul-Haq-Zahidi

تحریر: نسیم الحق زاہدی