پاک بھارت تعلقات

Pak-India Relations

Pak-India Relations

تحریر: سکندر شاہین
انڈیا پاکستان کے تعلقات شروع سے ہی اچھے نہیں رہے۔ 1947 سے لے کر آج تک انڈیا مختلف بہانوں سے پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرتا رہا ہے۔ میں آج تک اس امر کو سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اتڈیا پاکستان کو ہی اپنا دشمن سمجھتا ہے انڈیا کے ہمسایوں میں نیپال بھوٹان بنگلہ دیش سری لنکا جیسے ملک بھی ہیں مگر انڈیا کی نظروں میں ہر وقت پاکستان ہی دشمن کی حیثیت سے کھٹکتا ہے۔

انڈیا جو رقبے کے اعتبار سے پاکستان سے دس گنا بڑا ملک ہے۔آبادی کے لحاظ سے تقریبا سوا ارب پر مشتمل ہے شرح خواندگی بھی انڈیا کی زیادہ ہے بحیثیت نیو کلیر پاور بھی انڈیا پاکستان سے پہلے بنا ایکسپورٹ امپورٹ کا تناسب بھی انڈیا سے زیادہ ہے۔ میکینیکل انجیرئنگ ڈیری ادب فلم انڈسٹری تقریبا سب ہی چیزوں میں انڈیا ہم سے بہتر پوزیشن میں ہے۔

Defense budget India

Defense budget India

لیکن پھر بھی انڈیا پاکستان کو اپنا بدترین دشمن سمجھتا ہے اور اربوں روپے کا دفاعی بجٹ ہر سال صرف پاکستان کی مخالفت کے لیے مختص کر دیتا ہے سیاچن پر کروڑوں ڈالر روزانہ کی بنیاد پر خرچ کیے جاتے ہیں۔ پورے انڈیا کے گرد باڑ لگا کر پورے انڈیا کو محفوظ کیا گیا ہے مگر انڈیا اپنے ملک کے اندرونی خلفشار کو روک نہیں پایا بلکہ ایسا کہنا چاہیے کہ انڈیا کو اپنے ملک میں ہونے والی شر پسند تحریکوں کی کوی پرواہ نہیں ہے۔

خالصتان مہم تامل مہم کشمیریوں کی آزادی کی مہم اور آج کل ریاست ہریانہ میں ہونے والی جاٹ برادری کی مہم۔اور اس جیسی کی تحریکیں جو کہ انڈیا پر بین الاقوامی سطح پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔کی پرواہ نہ کرتے ہوے صرف پاکستان مخالف پالیسیوں پر کان دھرتا ہے 1994 میں بینظیر دور کے روکے ہوے F16 جن کو اب زنگ لگ چکا ہے اور شاید اب ان کے سپیر پارٹس بھی دستیاب نہیں ہوں گے۔ پاکستان کو ملنے کے بعد انڈیا کا واویلہ ہ خطے میں امن برقرار رکھنے کے لیے خطرہ ہے نہایت مضحکہ خیز ہے۔

India

India

لاک ہیٹر کمپنی جو F16 دیگر جنگی سازوسامان بناتی ہے نے بھارت کے ساتھ مل کر بھارت میں اپنی کھپت شروع کرنے کا اعلان کیا ہے مطلب انڈیا خطے میں جنگی ساذوسامان کے حوالے سے اپنی برتری کو برقرار رکھنے کے لیے ایک قدم اور آگے بڑھا رہاھے۔اگر دونوں ممالک پاکستان ہندوستان دیرینہ دشمنی کو مٹا کر یہی سارا سرمایہ اپنے ملک کی فلاح و بہبود پر خرچ کریں اپنی معیشیت کی ترقی پر صرف کریں اور انڈیا کینہ نکال دے تو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکتا ہے۔مگر تعصب کی عینک اتارنے پر آمادہ دکھای نہیں دیتا۔

تحریر: سکندر شاہین