پاکستانی سینماؤں میں بھارتی فلموں کی واپسی، جاوید شیخ کا خیر مقدم

Javed Sheikh

Javed Sheikh

اسلام آباد (جیوڈیسک) معروف فلم پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور اداکار جاوید شیخ نے کہا ہے کہ بھارتی سنیما انڈسٹری بہت بڑی ہے، جو پچھلی چار دہائیوں سے مسلسل ترقی کر رہی ہے۔

جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستانی اداکار یہاں سے خود رابطہ کرتے ہیں۔ پاکستانی اداکار بھارت جا کر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن بہت سے پاکستانی فنکاروں کو بھارت بلایا جاتا ہے، اسی لئے وہ جاتے ہیں خود سے نہیں جاتے۔ مجھے خود بھارت کی طرف سے آفرز ہوتی ہیں۔ پاکستانی اداکاروں اور گلوکاروں کو بھارت میں بہتر آمدن ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی اور ہالی وڈ کی فلموں کی پاکستان میں سکریننگ سے ہمارے سینما گھروں میں ملٹی پلیکسس بننا شروع ہوئے۔ اچھی فلم کی طرف لوگ مائل ہوتے ہیں، پھر چاہے وہ بھارتی ہو یا پاکستانی۔ اسی طرح فلم اندسٹری کی گروتھ ہوتی رہی تو 2018ء تک سالانہ پچیس سے تیس فلمیں پاکستان میں بنیں گی اور پاکستان فلم انڈسٹری جلد اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جائے گی۔

جاوید شیخ نے کہا کہ یہ خبر غلط ہے کہ ماہرہ اور فواد خان کو بھارت سے انتہاء پسندوں نے نکلوا دیا انہوں نے انکشاف کیا کہ جب شیو سینا نے دھمکی دی تو فواد اور ماہرہ خان پاکستان میں تھے۔ ماہرہ خان کی بھارت میں فلم رئیس اسی طرح بغیر تبدیلی کے ریلیز ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تناؤ کا نقصان بھارتی اور پاکستانی سنیما دونوں کو ہے۔

بھارت کی فلم کے لئے پاکستان کی مارکیٹ بہت منافع بخش ہے۔ پاکستانی سینما گھروں میں بھارتی فلموں کی نمائش سے پابندی اٹھنے کو امیتابھ جیسی بھارتی شخصیت امیتابھ بچن نے خوش آمدید کہا ہے اور اس کے بعد پاکستانی ڈراموں کو بھی بھارتی ٹی وی چینل دکھا رہا ہے۔

جاوید شیخ نے کہا کہ پاکستانی سنیما کی ترقی کیلئے حکومتی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اگر دونوں ممالک کے وزرائے اعظم بات کریں تو کلچرل تعلقات پر بھی بات کریں تا کہ اس کو ایک لیگل شکل دی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی فلمیں اب بہت اچھی بن رہی ہیں۔ پاکستانی فلم ماہ میر آسکر کیلئے نامزد کی گئی۔ منٹو، ماہِ میر، خدا کیلئے اور بول بین الاقوامی شہرت کی حامل ہیں۔

جاوید شیخ نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب ملیحہ لودھی نے نیو یارک میں پاکستانی فلم فیسٹیول منعقد کروایا جو کہ ایک بہت اچھا قدم تھا۔ بڑے بڑے برانڈز اب پاکستانی فلم کے ساتھ بھی منسلک ہونا چاہتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ نئی فلمیں دنیا کی ایمبیسیوں کو دکھائے تا کہ فروغ حاصل ہو سکے۔