پاکستان معاشی طاقت نہ بنا تو اس سے سی پیک کا بھی خراج وصول کیا جائے گا۔ اعجاز چوہدری

Ghazali Form Conference

Ghazali Form Conference

لاہور : غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے زیر اہتمام پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ (پی ایف یو سی) کے اشتراک سے سہ ماہی علمی و فکری نشست ”غزالی فورم” کا انعقاد ہو اجس میں سٹی 42 کے ایڈیٹر نوید چوہدری ، سینئر رپورٹر اکمل سومرو ، سینئر صحافی و تجزیہ کاروں قیوم نظامی ، رئوف طاہر ، ڈاکٹر عارفہ صبح خان ، تحریک انصاف کے راہنما اعجاز چوہدری اور پی ایف یو سی کے صدر اور نوجوان لکھاری فرخ شہباز ورائچ نے شرکت کی۔

نشست میں نوید چوہدری اور اکمل سومرو نے اپنے دورہ امریکہ اور صدارتی انتخابات کی کوریج کے دوران ہونے والے مشاہدات ، تجربات اور بعداز الیکشن پیدا شدہ صورتحال سے آگاہ کیا جبکہ پاکستان میں موجود ہو کر امریکی انتخابات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں قیوم نظامی ، رئوف طاہر ، نجم ولی خان ، ڈاکٹر عارفہ صبح خان ، فرخ شہباز ورائچ ، سید عامر محمود اور اعجاز چوہدری نے نئے امریکی صدر کے پاکستان کے ساتھ ممکنہ تعلقات ، پاکستان کی سیاست پر نئی قیادت کے اثرات اور خدشات کے حوالے سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اکمل سومرو نے کہا کہ ٹرمپ پراپرٹی ٹائیکون ہے جو معاشی سرگرمیوں کو عروج دے گا اور صرف اپنے مفادات عزیز رکھے گا ۔ اس کے اثرات تیسری دنیا کے ممالک تک پھیلیں گے ۔ نوید چوہدری کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے عصبیت کو بیدار کیا اور وائٹ امریکہ کا نعرہ لگایا ہے جو کسی صورت امریکہ کے حق میں مفید نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں سے عالمی افق پر جلد ایک تبدیل شدہ امریکہ دکھائی دے گا۔

ڈاکٹر عارفہ صبح خان نے کہا کہ تارکین وطن کیلئے ٹرمپ کے عزائم خطرناک ہیں ۔ جس کی وجہ سے تیسری جنگ عظیم کے بادل منڈلانے لگے ہیں ۔ رئوف طاہر اور قیوم نظامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے چیلنج دن بدن سنگین ہوتے جارہے ہیں ۔ پاکستان میں معاشی و سیاسی استحکام ہوگا تو یہ آگے بڑھے گا۔

اعجاز چوہدری نے جب تک پاکستان معاشی طاقت بن کر اپنے پائوں پر کھڑا نہیں ہوجاتا ، کوئی بھی ملک اسے ترقی نہیں کرنے دے گا ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جلد ہی پاکستان سے سی پیک کا بھی خراج وصول کیا جائے گا۔

انہوں نے مٹھی بھر اشرافیہ سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت ”ہم ہیں اور نہیں ہیں” کی پوزیشن میں ہے ، اسی اشرافیہ نے 24 سال بعد قائد کا پاکستان توڑ دیا اور اگر اس سے پیچھا نہ چھڑایا گیا تو اگلے چند سالوں میں بچاکجھاپاکستان بھی نہیں رہے گا۔