پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت میں نئی رکاوٹ

F-16

F-16

تحریر : سید توقیر حسین
سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے احکامات پر امریکی حکومت نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی خریداری کی مد میں دی جانے والی امداد روک لی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو اب یہ طیارے خریدنے کے لئے تمام کی تمام رقم نقد ادا کرنی پڑے گی، جبکہ اِس سے پہلے پاکستان اور امریکی حکومت کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا اس کے تحت پاکستان نے30فیصد رقم (تقریباً27 کروڑ ڈالر) نقد ادا کرنی تھی، جبکہ امریکی حکومت نے باقی ماندہ رقم(تقریباً 43کروڑ ڈالر) بطور سبسڈی یا امداد ادا کرنی تھی۔ پاکستان اب بھی آٹھ ایف16طیارے خرید سکتا ہے تاہم کانگرس کی کمیٹی کی عائد کردہ پابندی کے تحت یہ تمام رقم ادا کرنی پڑے گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اب بھی پاکستان کو طیارے فروخت کرنے کے حق میں ہے، لیکن اس کے لئے امریکی خزانے سے رقم خرچ نہیں کی جا سکتی، تاہم کانگرس اگر اپنا ذہن تبدیل کر لے تو پہلے والی پوزیشن بحال ہو جائے گی۔

امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت ایک طویل عمل ہے اور امریکی انتظامیہ پاکستان کو آٹھ ایف 16 طیاروں کی فروخت کا اعلان کر چکی ہے، ترجمان کے مطابق پاکستان کے خیال میں دہشت گردی کے نیٹ ورک سے لاحق خطرات کی وجہ سے دفاعی صلاحیت میں مسلسل اضافے کی ضرورت ہے اور دونوں حکومتیں اِس مقصد کے لئے اِن جہازوں کی فروخت سمیت دیگر اقدامات کے لئے مل کر کام کرتی رہیں گی۔ اوباما انتظامیہ کا موقف ہے کہ پاکستان کو یہ طیارے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے فروخت کئے جا رہے ہیں۔

pakistan

pakistan

ایف 16طیارے جب سے امریکہ میں متعارف ہوئے ہیں پاکستان نے جب کبھی ان کی خریداری میں دلچسپی لی، اِس کے لئے ہمیشہ مشکلات درپیش رہیں، افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد پہلی مرتبہ امریکہ نے پاکستان کو ایف 16 طیارے فروخت کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ 1983 ئ میں، جب افغان جہاد جاری تھا پاکستان کی فضائیہ میں دو ایف 16 لڑاکا طیارے شامل کئے گئے، اس کے چار سال بعد ، یعنی 1987 ئ میں پاکستان کو مزید 40 ایف 16 طیارے مل گئے، دونوں ملکوں میں معاہدے کے تحت پاکستان کو مجموعی طور پرـ111 ایف 16 طیارے دیئے جانے تھے ،جن کی رقم بھی پاکستان نے ادا کر دی تھی اور تقریباً 28 طیارے طیارہ ساز کمپنی کے ہینگروں میں کھڑے تھے، جن کا کرایہ بھی پاکستان ادا کر رہا تھا، لیکن افغانستان میں سوویت یونین کی شکست کے آثار دیکھتے ہوئے خطے میں امریکی دلچسپی کم ہو گئی، نتیجے کے طور پر مزید طیارے پاکستان کے حوالے کرنے کا معاملہ بتدریج کھٹائی میں پڑتا چلا گیایہاں تک کہ سمنگٹن ترمیم کے تحت طیارے پاکستان کو فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی، جس کے بعد اگلے ایک عشرے تک نہ تو پاکستان کو طیارے دیئے گئے اور نہ ہی اِن کی ادا شدہ قیمت واپس کی گئی۔

کئی دوسرے ملکوں کو بھی یہ طیارے فروخت کرنے کے منصوبے بنائے گئے، لیکن دْنیا کے کسی مْلک نے بھی طیاروں کی خریداری میں دلچسپی نہ لی۔ امریکہ نے وصول شدہ رقم کے عوض گندم فروخت کرنے کی مضحکہ خیز تجویز پیش کی تاہم بعد میں امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ 32کروڑ ڈالر کیش کی صورت میں واپس کرے گا، جبکہ باقی 14 کروڑ دوسری مدوں میں پورے کئے جائیں گے، جن میں گندم بھی شامل ہے۔ 2001 میں نائن الیون کے بعد جب دْنیا امریکہ کے لئے بدل گئی تو پاکستان اس کے لئے دوبارہ اہمیت اختیار کر گیا اور 2005 ئ میں اعلان کیا گیا کہ امریکہ نے ایف 16 کی خریداری کے لئے پاکستان کی درخواست منظور کر لی ہے۔

پاکستان نے ابتدائی طور پر24ایف سولہ طیارے خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اب پاکستان کو جو آٹھ طیارے ملنے والے تھے ان کا باقاعدہ نوٹیفکیشن ہو چکا تھا اور امریکی حکومت اس سلسلے میں بھارت کا احتجاج ایک سے زیادہ بار مسترد کر چکی ہے۔جب سے امریکی حکومت نے پاکستان کو آٹھ ایف16طیارے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا بھارت انگاروں پر لوٹ رہا تھا اور بار بار اس پر احتجاج کر رہا تھا۔ یہ دہائی بھی دی جا رہی تھی کہ یہ طیارے بھارت کے خلاف استعمال ہوں گے، جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ اسے طیارے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے مطلوب ہیں، لیکن بھارت نہ صرف واویلا مچاتا رہا بلکہ بھارتی لابی نے متحرک ہو کر سینیٹ میں بھی اِس سلسلے میں ایک قرارداد منظور کرانے کی کوشش کی، جو بھاری اکثریت سے مسترد ہو گئی تاہم بھارتی لابی بدستور متحرک رہی اور اب سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے ذریعے سودے کو رکوانے میں کامیابی حاصل کی ہے، تاہم اب طیارے فروخت کرنے کا اصولی فیصلہ تو موجود ہے، پاکستان نے اب صرف یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا وہ پوری رقم ادا کر کے طیارے خریدے گا یا پھر بہتر حالات کا انتظار کرے گا۔

Rafael plane

Rafael plane

بھارت پاکستان کو تو صرف آٹھ طیاروں کی فروخت پر سیخ پا ہے، جبکہ وہ خود فرانس سے 36 جدید ترین رافیل طیارے خریدنے کے معاہدے کر چکا ہے، امریکہ سے بھی جدید طیارے خریدنا چاہتا ہے، جبکہ روس سے دفاعی میزائل سسٹم کی خریداری میں بھی اس نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اِن حالات میں بھارت کی یہ پالیسی سمجھ سے بالا تر ہے خود تو اسلحے کے انبار لگائے چلے جا رہا ہے اور پاکستان کو دفاعی ہتھیار خریدنے میں بھی شور و غوغا شروع کر دیتا ہے۔

امریکہ کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اگر صدر منتخب ہو گئے تو اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی فوری رہائی کرائیں گے، ٹرمپ کی صدارت کے ”سنہری دور” کے امکانات سے تو امریکی بھی پریشان ہیں اور ان کے لئے ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کو ہرانا آسان نہیں ہو گا تاہم ٹرمپ کے بیان سے یہ اشارہ تو ضرور ملتا ہے کہ عین ممکن ہے امریکی انتظامیہ ایف 16طیاروں کی فروخت میں سبسڈی کے بدلے پاکستان سے اپنے کوئی مطالبات منوانا چاہتی ہو، جن میں شکیل آفریدی کی رہائی بھی شامل ہے تاہم فی الحال تو ایف16طیاروں کی فروخت کا معاملہ لٹک گیا ہے اور عین ممکن ہے کہ اگلے مزید کئی سال تک اِسی طرح معلق رہے۔ اِس دور ان پاکستان اپنے جے ایف17تھنڈر طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کا پراجیکٹ تیزی سے شروع کر سکتا ہے۔

Syed Tauqeer Hussain Zaidi

Syed Tauqeer Hussain Zaidi

تحریر : سید توقیر حسین