پاکستان میں صحت کا معیار

Nurse Check Patient

Nurse Check Patient

تحریر : محسن مغل
وزیراعظم میاں نواز شریف بلکہ تقریبا سارے ہی سیاستدان جن کو اگر ہلکا سا بخار بھی ہو جائے تو علاج کے لیے باقاعدگی بیرون ملک یاترا پرچلے جاتے ہیں۔میاں صاحب کا آپریشن لندن کے کسی ہسپتال میں خیرسے آپریشن ہو چکا ہے ۔اپنے بیگانے سب کی یہ ہی دعا تھی کہ اللہ تعالیٰ انھیں جلد از جلد صحت یاب کرے اور وہ بخیریت وطن واپس لوٹ سکیں۔ میاں صاحب کی بیماری کو لے کر طرح طرح ی باتیں زدِ عام ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کی‘‘اوپن ہارٹ سرجری ’’ہوگی جو کہ ایک پیچیدہ اور حساس علاج ہے۔

لیکن جس طرح میاں نواز شریف سیڑھیاں اتر کر خود گاڑی میں بیٹھے۔جہاں تک میرا خیال کہ سرجری کہ بعد مریض کو کافی احتیاط اورآرام کی ضرورت ہوتی ہے ۔ بہر کیف یہ ساری بحث لاحاصل ہے کہ ان کا آپریشن چھوٹا تھا، بڑا تھا یا درمیانہ۔ تسلی بخش بات یہی ہے کہ جو بھی تھاجیسا بھی تھا، ہو گیا۔

پاکستاں کو آزاد ہوئے ستر سال ہو چکے ہیں ۔پیپلز پار ٹی بھی تین چار دفعہ ھکومت کا مزا لے چکی ہے اور اب ملک میں تیسری دفعہ نواز شریف وزیر ا عظم بنے ہیں۔پنجاب میں بھی مسلسل انکی ہی حکومت ہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے لگتا ہے کہ باری سسٹم لگا رکھا ہے ۔ایک دفعہ ہم ایک دفعہ آپ۔اس کے علاوہ آرمی بھی لگ بھگ تیس سال حکمرانی کے مزے لے چکی ہے۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

ہمار ے عظیم حکمران ایک ایسا ہسپتال نہ بنا سکے جہاں ان کا اپنا علاج ہو سکے۔یہ لوگ کبھی تھوڑا ساوقت نکال کر اگر وہ یہ بات سوچیں تو یقیناًاگلی دفعہ شاید انہیں علاج کے لیے باہر جانے کی نوبت ہی پیش نہ آئے۔ان لوگوں کو ملائیشیاکے وزیراعظم مہاتیر محمد سے سبق سیکھنا چاہیے۔جب مہاتیر محمد کو ہارٹ اٹیک ہوا تو ڈاکٹروں نے انہیں لندن یا سنگاپور علاج کے لیے جانے کا کہا۔اس عظیم انسان کا وہ جملہ آب زر سے لکھنے کے لائق ہے ’’کہ یہ میری قوم کے ساتھ انتہائی ظلم ہے کہ ان کا وزیراعظم دنیا کے مہنگے ترین ہسپتال میں علاج کروائے اوراسکی رعایا کو بہتر علاج میسر نہیں اور وہ غریب عوام جن کے پاس باہر جانے کہ پیسے نہیں وہ کسطرح اپنا علاج کروایں گے‘‘۔

اس عظیم انسان کے اس فیصلے سے ملائیشیا میں تھوڑے ہی عرصے میں ہسپتالوں میں علاجکی صورتحال بہتر ہو گئیاور ملایئشیامیں صحت کا معیار عالمی سطح کا ہو گیا۔آج ملائیشیامیں دنیا بھر کے لوگ علاج کے لیے جاتے ہیں۔ پاکستان کے تمام پارٹی حکمرانوں کے لیے شرم کا مقام اور لمحہ فکریہ ہے کہ وہ ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں بنا سکے جہاں انکااپنا علاج ہوسکے ۔یہ عوام کو خاک علاج کی سہولتیں دیں گے۔

اس وقت ملک کہ تمام ہسپتالوں میں صورتھال اتنی خراب ہے کہ بیاں سے باہر ہے،مریضوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹریٹ کیا جاتاہے۔اگر سارے حکمران مہاتیر محمد کی طرح یہ فیصلہ کر لیں کہ آئیندہ وہ سب اپنے ملک میں ہی علاج کروائیں گے توان کے اس فیصلے سے ملک میں علاج کی صورتحال بہتر سے بہترہوتی جائے گی اور پاکستان میں بھی انٹرنیشنل سطح کا علاج ہر سطح پر ممکن ہو سکے گا۔ اللہ ہم سب پر رحم کرئے اور حکمرانوں کوغریب عوام کے مسائل حل کرنے کی ہدایت دے۔

Muhsin Mughal

Muhsin Mughal

تحریر : محسن مغل