پاکستان میں بھارت کی دہشت گردی

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : رانا اعجاز حسین
چند روز قبل وزیراعظم پاکستان جناب میاں محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نہایت ہی مربوط انداز میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی تفصیلات پیش کیں، اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف اسکی جارحانہ کارروائیوں، اقدامات اور ناپاک منصوبوں سے آگاہ کیا، جس سے بھارت کا سفاک چہرہ کھل کرپر عالمی قیادتوں کے سامنے نمایاں ہوا ہے، جس کے پیش نظر امریکی صدر اوبامہ اور بھارت کا دم بھرنے والے اقوام متحدہ کے دوسرے رکن ممالک کی جانب سے بھی بھارت پر پاکستان سے مذاکرات اور کشیدگی کم کرنے کیلئے دبائو ڈالا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں عالمی قیادتوں کو اس امر سے بھی آگاہ کیا تھا کہ پاکستان بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کے ثبوت بہت جلد اقوام متحدہ میں پیش کردیگا۔

چنانچہ انکے اس اعلان کے اگلے ہی روز یہ ثبوت عین اس وقت یواین سیکرٹری جنرل کے حوالے کر دیئے گئے جب بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنیوالی تھیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے گزشتہ روز یواین سیکرٹری جنرل بانکی مون سے ملاقات کی اور بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مشتمل ڈوزیئر انکے حوالے کیا جس میں بلوچستان’ فاٹا اور کراچی کی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ ان ثبوتوں میں تصاویر’ آڈیوز اور ویڈیوز شامل ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار ایسے ثبوت اقوام متحدہ میں پیش کئے گئے ہیں جن میں پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردی سے متعلق حقائق موجود ہیں۔ یہی ثبوت مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کے موقع پر بھارت کے حوالے کئے جانے تھے مگر مذاکرات کے ایجنڈے سے بھارتی اجتناب اور بھارت کی جانب سے مذاکرات کو صرف دہشت گردی کے موضوع پر محدود کرنے کی شرط کے باعث یہ مذاکرات نہ ہو سکے۔

Terrorism in pakistan

Terrorism in pakistan

مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 68 سال سے قائم سراسر ناجائز بھارتی تسلط’ پاکستان کی سلامتی کیخلاف اسکے جارحانہ اقدامات اور منصوبوں سے اقوام عالم کے مکمل آگاہ ہونے اور پاکستان کی جانب سے بھارتی دہشت گردی اور مداخلت کے ٹھوس ثبوت پیش کئے جانے کے باوجود بھارت پوری ڈھٹائی کیساتھ کشمیر پر اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی پر ڈٹا ہوا ہے اور پاکستان کو دہشت گردی کا مورد الزام ٹھہرا رہا ہے۔ سشما سوراج نے یواین جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان میاں نوازشریف کے پیش کردہ چار نکاتی امن فارمولے کو بھی مسترد کیا اور یہ بھی باور کرادیا کہ پاکستان کے ساتھ صرف دہشت گردی کے حوالے سے مذاکرات ہونگے جبکہ کشمیر مذاکرات کے کسی ایجنڈے کا حصہ نہیں ہوگا۔

یہ بھارت کی چالبازی ہے کہ اس نے 1971ء کے سانحہ سقوط ڈھاکہ کے بعد دبائو میں آئے پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پاکستانی جنگی قیدیوں اور مقبوضہ علاقوں کے معاملات پر بات کیلئے شملہ میں مدعو کیا اور کشمیر ایشو پر موجود اقوام متحدہ کی قراردادوں کو غیرموثر بنانے کیلئے انکے ساتھ پاکستان کی کمزور پوزیشن کا فائدہ اٹھا کر یہ معاہدہ کرلیا کہ پاکستان اور بھارت کشمیر سمیت کسی بھی باہمی تنازعہ پر کسی عالمی فورم سے رجوع نہیں کرینگے اور ہر تنازعہ مذاکرات کے ذریعے خود طے کرینگے۔ اس معاہدے کے بعد گزشتہ 45 سال کے دوران بھارت نے ہر سطح کے مذاکرات کو خود سبوتاژ کیا، اور ہر بار مذاکرات کو محض مذاق رات سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ پہلے بھارت کی جانب سے جدوجہد آزادی میں مصروف کشمیری عوام پر توڑے جانیوالے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر کشمیر میں دراندازی کے الزامات کا ڈھونگ رچایا جاتا رہا۔

پھر 2008ء کے آخر میں دہلی میں جاری پاکستان بھارت وزراء خارجہ کے مذاکرات کے موقع پر ممبئی حملوں کا ڈرامہ رچا کر نہ صرف ان مذاکرات کی بساط لپیٹی گئی بلکہ پاکستان کیخلاف دہشت گردی کے الزامات کی پٹاری بھی کھول لی گئی جسے اب بھارتی چالبازیوں اور ہذیان کا مستقل حصہ بنالیا گیا ہے چنانچہ پاکستان جب بھی مذاکرات کی بات کرتا ہے یا کسی عالمی فورم پر کشمیر میں بھارتی مظالم کا معاملہ لے کر جاتا ہے تو بھارت فوراً دہشت گردی کے الزامات شروع کردیتا ہے۔ جبکہ پاکستان کے سابقہ اور موجودہ حکمران ہمیشہ بھارت کے ساتھ یکطرفہ دوستی اور تجارت کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اس کیلئے ریشہ خطمی ہوتے رہے جبکہ بھارت اپنی مکارانہ چالوں کو ہی آگے بڑھاتا رہا ہے۔

Kashmir

Kashmir

مسئلہ کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی کے ساتھ ساتھ مودی سرکار نے ایک گھنائونی سازش کے تحت پاکستان کی سالمیت کمزور کرنے کیلئے پاکستان کے مختلف علاقوں میں ”را” کے تربیت یافتہ دہشت گرد بھجوا کر دہشت گردی اور خودکش حملوں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ اس سلسلہ میں کراچی’ بلوچستان اور پشاور کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں میں ہونیوالی دہشت گردی میں بھی بھارتی تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت اور شواہد ہماری سکیورٹی ایجنسیوں کو حاصل ہوئے جبکہ کراچی اپریشن کے دوران متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے پکڑے گئے ملزمان نے بھی اپنے بیانات میں بھارتی ”را” سے تربیت’ اسلحہ اور فنڈنگ لینے کا اعتراف کیا ہے۔

ان ثبوتوں کی روشنی میں بھارت کے پاس اپنی صفائی پیش کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں رہ جاتی اس لئے ہمارے حکمرانوں کو پہلے جیسی کسی مصلحت کا شکار ہونے یا دفاعی پوزیشن میں آنے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ اور اگر بھارت ڈھٹائی کے ساتھ پاکستان سے مذاکرات کو صرف دہشت گردی سے مشروط کررہا ہے تو ہمیں بھی اب اسکے ساتھ ”مذاق رات” کے کھیل میں شامل ہونے کی کوئی مجبوری لاحق نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی سیاست دان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث رہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ وہ دیگر ممالک کے اندرونی معاملات پر مداخلت پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔

بھارتی حکومت کی منافقت ، پاکستان دشمنی اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہونا، اقتصادی راہداری کی مخالفت کرنا، اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے بدامنی پیدا کرناروز روشن کی طرح عیاں ہے۔ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتارہا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ بھارت کو واضع طور پر یہ باور کروادے کہ آئندہ جب بھی کبھی بھارت سے مذاکرات ہوں گے مسئلہ کشمیر کو اولیت دی جائیگی، کیونکہ مسئلہ کشمیر بنیادی مسئلہ ہی اور اس مسئلہ کے حل کے بغیر کسی اور امور پر مذاکرت بے سود ہوں گے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں بدامنی اور دہشت گردی کو پروان چڑھانے کی بجائے، روایتی ہٹ دھرمی ترک کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے، تاکہ خطہ میں پائیدار امن قائم ہوسکے۔

Rana Aijaz

Rana Aijaz

رانا اعجاز حسین رابطہ نمبر:03009230033
ای میل:ranaaijazmul@gmail.com