پاکستان عدم استحکام کا شکار، بھارتی خفیہ ہاتھ را بے نقاب

Bhushan Yadav

Bhushan Yadav

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج پاکستانی حساس ادارے کی آٹھ ماہ سے جاری دن رات کی انتھک محنت مشقت کے بعد بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی ” را “ کے حاضر سروس نیول کمانڈر ” کل بھوشن یادیو“المعروف ”سلیم عمران “ اور ”حُسین مبارک پٹیل “(واضح رہے کہ یہ تینوں نام ایک ہی آدمی کے ہیں جس) کی گرفتاری پاکستان اور پاکستان کے حساس ادارے کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے کل بھوشن یادیو کے پاس سے پاکستان سے متعلق خفیہ دستاویزات، اہم مقامات کے نقشے اور بلوچستان کی فرقہ وارانہ تنظیموں اور علیحدگی پسند لیڈروں سے رابطے کی تفصیلات سمیت افغانستان کی موبائل سمیں بھی برآمد ہوئیں ہیں جس سے پاکستان میں دہشت گردی اور قتل وغارت گری کا بازار گرم کرنے والے بھارت کا پاکستان دُشمن کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے اور آج دنیا کو یہ بھی لگ پتا گیا ہے کہ بھارت اپنی خفیہ ایجنسی را سے پاکستانی علاقوں میں دہشت گردی کے لئے پھیلائے گئے نیٹ ورک کے ذریعے اور ایجنڈوں سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی اور قتل وغارت گری کو کس طرح کنڑول کر رہا ہے۔

اَب اِس سارے منظراور پس منظر میں بھارتی ایجنسی راکے ایجنڈکی گرفتاری کے بعد رہ ہی کیا جاتاہے کہ ہم بھارت جیسے اپنے ازلی دُشمن سے بھی دوستی کا ہاتھ بڑھائیں؟؟ اور اسے اپنا پڑوسی جانیں، کیا پڑوسی ایسے ہوتے ہیں؟؟ جو اپنے پڑوسی کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کریں، اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کرے کہ میں ہی اپنے پڑوسی کا ہمدرد اوراِس کااچھا دوست بھی ہوں۔

جبکہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پاکستان کے دوروزہ روے پر آئے ایرانی صدر حسن روحانی سے دوسرے روزاپنی اہم ترین ملاقات کی جس کے دوران جنرل راحیل شریف نے پاک ایران تعلقات اور علاقائی سلامتی، بارڈر سیکیورٹی کی صورتحال پربھی تبادلہ خیال کیا آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی سے دوران ملاقات اِنہیں بھارتی خفیہ ایجنسی ” را“ کی پاکستان خصوصاََ بلوچستان میں مداخلت سے آگا کیا “اور بتایا کہ ایران اپنے علاقے سے پاکستان مخالف بھارتی سرگرمیاں روکے ،اُنہوں نے ایرانی صدر کو باور کرایا کہ را پاکستان میں مداخلت کے لئے ایرانی سرزمین بھی استعمال کرتی ہے ،جس کے جواب میں ایرانی صدرحسن روحانی نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، ضرب عضب میںکامیابیوں کو سراہا اور کہاکہ ایران پاکستان کے قریب آنے لگتاہے تو افواہیںپھیلنا شروع ہوجاتی ہیں“۔اَب دیکھیں ہمارے آرمی چیف کے تحفظات پر ایران کتناسنجیدہ ہوتاہے اور اپنی سرزمین کو بھارت کے استعمال سے روکنے کے لئے کتنے سنجیدہ اقداما ت کرتاہے یہ تو آنے والے وقتوں میں سب کچھ سامنے آجائے گامگر پاکستان نے تو ایران سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے۔

Gen Raheel Sharif with Hassan Rowhani

Gen Raheel Sharif with Hassan Rowhani

تاہم بلوچستان میں راکے ایجنڈ کی گرفتاری کی خبرپاکستان اور بھارت سمیت ساری دنیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی ہے، مگر پاک بھارت دونوں جانب کی اپنے ذاتی اور کاروباری مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتی دوممالک کی سول حکومتی دوستانہ کردارمیں ایسے مصروف ہیں کہ اِس معاملے پر دونوں ہی جانب سے چپ کا روزہ رکھ کر خاموشی کا ایک نہ ٹوٹنے والاسلسلہ چلادیاگیاہے ، جس پر بالخصوص پاکستانی عوام تذذب کا شکار ہے جبکہ اُدھر بھارت میں بھی بھارتی حکمرانوںاور بھارتی میڈیاکی بلا کی خوشی پر بھارتی عوام اپنے حکمرانوں اور میڈیاپر خراجِ تحسین پیش کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ راکے ایجنڈ کل بھوشن یادیو کی پاکستان سے گرفتاری کے معاملے پر نہ تو میڈیاکوئی تبصرہ کرے اور نہ ہی حکمران اِدھر اُدھر کی چہ میگوئیاں کریں دونوں اِس معاملے میں اجتناب برتیں اور کوشش کریں کہ یہ معاملہ پاکستان کی جانب سے زیادہ اچھلنے سے بچے اور بھارتی حکمران کل بھوشن یادیو کے معاملے پر خود کو کنی کٹاکر نکلنے کا سامان کریں۔

تھوتھو، تھو،آج بھارتی خفیہ ایجنسی” را“ کا کارندہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور فرقہ وارانہ تنظیموں کی مالی معاونت کرکے فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکانے اور دہشت گردی کرانے سمیت دیگر گھناو ¿نی کارروائیوں کانیٹ ورک چلاتاہواپکڑاگیاہے، جس کا اصل ہندوستانی نام” کل بھوشن یادیو“ اور باپ کا نام ” سدھیر یادیوہے جس نے ایرانی شہر چاہ بہار سے پاکستان میں داخلے کے لئے اپنا مُسلم نام ” حُسین مبارک پٹیل “ رکھا اور خود کو مسلمان ظاہر کرنے کے لئے جسمانی طور پر بھی وہ تمام تبدیلیاں کرائیں جس سے یہ پکااور مکمل مسلمان لگے یعنی کہ کل بھوشن یادیو کی پیشانی پر نماز کا بڑاحقیقی نشان ہے اور یہ خود کو مسلمان ظاہر کرنے کے لئے ختنہ بھی کرواچکاہے یر قرآن بھی پڑھتاہے اور قرآنی آیا ت کو ترجمے کے ساتھ پڑھتااور سمجھتابھی ہے۔

اَب تک کی آنے والی خبروں اورتفصیلا ت کے مطابق را کا ایجنڈ کل بھوشن یادیو المعروف حُسین مبار ک پٹیل“کٹر ہندوستانی ہے، اِس راکے ایجنٹ کا انڈین نیوی نمبرZ41558ہے اور یہ ایرانی شہر شاہ بہارمیں متعین رہا جہاں اِس نے ایک ایرانی مشہورو معروف بازار میں سونے کی بڑی دُکان کھولی یہ اکثر ایرانی سرحد کے راستے بلوچستان آیاجایاکرتاتھاپھر بعد میں ہی بلوچستان مکمل سکونت اختیارکرلی اور یہیں سے اِس نے اپنا جاسوسی نیٹ ورک چلایا جبکہ ایرانی شہرشاہ بہار میںقیام کے دوران کل بھوشن یادیو نے حُسین مبارک پٹیل کے نام سے جعلی پاسپورٹ بنوایاتھا جس کا نمبرL 9630722 ہے۔ اگرچہ پاکستان نے بھارتی را کے ایجنڈ کل بھوشن یادیو کی بلوچستان اور کراچی میں جاسوسی اور دہشت گردی کے نیٹ ورک چلانے اور دیگر گھناو ¿نی سرگرمیوں پربھارت سے شدیداحتجاج کیا تو بھارت نے اپنے راکے فعل ترین اور جاسوسی میں مہارتِ خاص کے حامل ایجنڈ کل بھوشن یادیو المعروف حُسین مُبارک پٹیل کو اپنا شہری تو تسلیم کرلیامگرساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا ہے کہ گرفتارشخص نے بھارتی بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

گویا کہ آج بھارتی حکمران اور حکام اپنے متحرک اور فعل ترین کارندے کو بچانے کے لئے پاکستان کو چکمہ دینے کے لئے بہانے بازی کے راستے تلاش کررہے ہیں جبکہ بھارتی حکام نے پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کردیاہے کہ ” قونصلر رسائی دی جائے“ بھارت کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جانایقینی طور پراِس بات کا پکا ثبوت ہے کہ بھارت یہ بھی تسلیم کرچکاہے کہ کل بھوشن یادیو اِس کا اپنا چھوڑاہواراکا ایجنڈہے جو پاکستان میں جاسوسی کا فعال نیٹ ورک چلاکربھارت کے لئے اپنی سونپی ہوئی ذمہ داریاں نبھارہاتھا۔اَب جبکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیاہے ایسے میں کیا کوئی گنجائش باقی رہ جاتی ہے کہ بھارت سے اچھے تعلقات استوار کئے جائیں۔

RAW Agent Arrested

RAW Agent Arrested

کیاابھی پاکستان کو دہشت گردی کا شکار بنا کر اِسے عدم استحکام کا شکار کرنے والے کل بھوشن یادیو کے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر کسی کو شک ہے کہ بھارت پاکستان کا ہمدرد اور اچھا دوست ہے؟؟کیا ابھی ہمارے بزنس مائنڈ وزیراعظم نواز شریف اور اِن کی حکومت کے اراکین سرزمینِ پاکستان کوبھارتی خفیہ ایجنسی ” را“ کے ایجنڈوں سے عدم استحکام کا شکاربنانے والے بھارت سے تمام مُلکی مفادات اور استحکام کو بالائے طاق رکھ کر اپنی جگری دوستی نبھائیں گے۔

کیا ہمارے حکمران ابھی بھارت سے اپنے ذاتی اور سیاسی تعلقات 25 دستمبر 2015 کی طرح استوار رکھیں گے؟؟ کیا کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کو پانچ روز گزرجانے کے بعد بھی وزیراعظم پاکستان سمیت حکومتی اراکین آئندہ بھی اِسی طرح سے بھارت کی پاکستان دُشمنی پر مبنی اِس ناپاک حرکت پر لب کشائی نہ کرنے کا روزہ برقرار رکھیں گے؟؟ یا ہمارے حکمران بشمول وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف جن کا بھارت پر اپنے ذاتی اور تجارتی مفادات کے حصول کے خاطر ضرورت سے کچھ زیادہ ہی اعتماد اور اعتبار رکھتے ہیں وہ موجودہ بھارتی وزیراعظم اور اپنے جگری دوست نریندر مودی سے بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی” را“ کے حاضر سروس نیول کمانڈر” کل بھوشن یادیو“ کے پکڑے جانے پر اُس طرح احتجاج کریں گے؟؟ جس طرح بھارت نے سانحہ ممبئی کے ماسٹرمائنڈاجمل قصاب کی گرفتاری کا دھنڈورا ساری دنیامیں پیٹاتھا؟؟اور آج بھی بھارت جس طرح سانحہ پٹھان کوٹ پر چیل کی طرح چلاچلاکر پاکستان کا جیناحرام کر رہا ہے۔

ساری دنیا کوسرپر اُٹھارہاہے اور پاکستان کے خلاف عالمی فورم پر بھارت میں دہشت گردی کرنے سے متعلق پروپیگنڈاکرکے پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دے رہاہے؟؟ کیا اِس طرح ہمارے وزیراعظم اور اِن کے حکومتی اراکین اور وزراءمیں اتنی ہمت ہے کہ وہ بھی بھارتی ایجنسی ”را “ کے ایجنڈکو پکڑے جانے پر عالمی سطح پر چاکِ گریبان کریں گے؟؟ اور بھارت سے زیادہ نہیں تو کم ازکم بھارت کی ہی طرح چیخ چلاکر دنیاکو یہ باور کرادیں کہ بھارت اپنے ” را“ کے ایجنڈوں سے پاکستان میں دہشت گردی کرواتاہے، تاکہ پاکستان عدم استحکام کاشکار رہے، اور اِس کی ترقی اور خوشحالی نہ ہو پائے۔

آج نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ ساری دنیا کو بھی یہ بات پورے یقین اور وثوق کے ساتھ ماننی ہوگی کہ قیامِ پاکستان سے لے کر آج 68 کا ایک بڑاعرصہ گزرجانے کے بعد بھی پاکستان کو بھارت ہی نے عدم استحکام کاشکار بنائے رکھا ہے، اور ہر پل اور ہر آ ن بھارت نے اپنے ایجنڈوں اور دہشت گردوں اور اپنی بدنامِ زمانہ خفیہ ایجنسی ” را“ دیگر ایجنسیوں کے کارندوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردوں کا نیٹ ورک متحرک کیا اور اِن دہشت گردوں کی فنڈنگ اور اِنہیں ہتھیاروں سے لیس کرکے پاکستان میں دہشت گردی کروانے کا ذمہ دار صرف بھارت ہی ہے، جس نے پاکستان کے وجود کواول دن سے ہی تسلیم نہیں کیا ہے اور یہی وہ خلش ہے، جس کی بنیاد پر بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرواکر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com