پاکستان سمیت اسلامی ممالک بارے ٹرمپ کی پالیسیاں

Trump Signs

Trump Signs

تحریر : محمد صدیق پرہار
تاریخ کاجائزہ لیاجائے توعالمی طاقتوںکامسلمانوںسے رویہ کبھی خوشگوارنہیں رہا۔زیادہ دورنہ جائیں ،ایران عراق جنگ، روس افغانستان جنگ، عراق کویت جنگ ، نائن الیون کے جوازمیں افغانستان پرچڑھائی، خطرناک ایٹمی ہتھیاروںکی موجودگی کاکہہ کرعراق پریلغار، اسرائیل اوربھارت کی پشت پناہی، مصر،شام، لبنان، اردن، تیونس،لیبیا میں شورش ،پاکستان پرڈرون حملے اورمسئلہ فلسطین وکشمیرسے چشم پوشی یہ سب کچھ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ امریکہ سمیت عالمی قوتیں مسلمانوںبارے کیاعزائم رکھتی ہیں۔اس لیے امریکی صدرٹرمپ کی مسلمان ممالک بارے پالیسی پرمجھے کوئی حیرت نہیںہوئی۔کوئی مانے نہ مانے یہ طے شدہ منصوبے کاحصہ ہے ۔اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے مسلمانوںبارے جوکہا وہ قارئین سن اورپڑھ چکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹوآرڈرپردستخط کرکے امریکہ میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کومعطل کرتے ہوئے سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پربھی پابندی عائدکردی ہے۔ایگزیکٹوآرڈرکے تحت امریکہ میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کوچارماہ کے لیے معطل کردیاگیا۔دوسری جانب سات مسلمان ممالک ایران، عراق ،لیبیا،صومالیہ، سوڈان، شام اوریمن کے شہریوںکوتین ماہ تک امریکہ کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔نئے آرڈر کے تحت شامی مہاجرین کے امریکہ میں داخلے پرتاحکم ثانی پابندی عائدکردی گئی ہے۔ایگزیکٹوآرڈرکے تحت انتہاپسنداسلامی دہشت گردوںکوملک سے دوررکھنے کے لیے جانچ پڑتال کے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوںکے امریکہ داخل ہونے پرلگائی جانے والی پابندی گرین کارڈ رکھنے والوں پربھی لگائی گئی جوبعدمیں ختم کردی گئی۔ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ آنے پرلگائی گئی پابندی پرعملدرآمدشروع ہوگیا ہے۔ویزہ اورقانونی دستاویزات رکھنے والے بہت سے مسافروںکوامریکی ہوائی اڈوںپرروک لیاگیا۔اے ایف پی نے نیویارک ٹائمزکے حوالے سے بتایا کہ مشرق وسطیٰ کے مسافروںکوامریکہ جانے والے طیاروںمیں سوارہونے سے روک دیاگیا۔جبکہ ٹرمپ کے ایگزیکٹوآرڈرپردستخط کیے جانے سے قبل امریکہ کے لیے روانہ ہونے والوںکوامریکہ پہنچنے پرحراست میں لے لیاگیا۔ایک پناہ گزین خاندان کوسانس فرانسسکوانٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روک لیاگیا۔روئٹرزکے مطابق قاہرہ سے نیویارک آنے والی ایجبٹ ایئرکی فلائٹ سے پانچ عراقی اورایک یمنی مسافرکواتاردیاگیا۔رپورٹ میںبتایاگیا ہے کہ کینیڈا اورایران کی دوہری شہریت رکھنے والے مسافروںکوبھی ایئرلائنزامریکہ لے جانے سے انکارکررہی ہیں۔ہوائی اڈوںپرامریکی گرین کارڈ رکھنے والوںکوروک کران سے گھنٹوںپوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ایرانی میڈیاکے مطابق متعددایرانی درست اورقانونی ویزوںپرامریکہ روانہ ہوئے تھے اورانہیںیہ توقع تھی کہ اس نئے حکم پرعملدرآمدمیں ابھی کچھ وقت لگے گالیکن انہیں امریکی ہوائی اڈوںپراترنے کے بعددھرلیاگیا۔

بعض اطلاعات کے مطابق امریکہ کی مختلف بندرگاہوںپرخاندانوںسمیت ایرانیوںکی بڑی تعدادکووہاں سے واپس بھیجاجارہا ہے اورنہیں ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیںدی جارہی ہے۔ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کاکہناہے کہ اس نے ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوںکے امریکہ میں داخلے پرپابندی کے بعداپنے اس تمام عملے کوواپس بلالیا ہے جوبیرون ملک سفرپرہیں۔پناہ گزینوںکاپروگرام معطل کرنے کے خلاف امریکہ میںمظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموںنے اس فیصلے کو امتیازانہ اورمتعصبانہ قراردیاہے۔بعض تنظیمیں امریکی صدرکے تازہ ترین ایگزیکٹوآرڈرکوغیرآئینی بھی قراردے رہی ہیں۔جان ایف کینیڈی ہوائی اڈے پرگرفتاردو عراقیوںکے وکلاء نے نیویارک کے مشرقی ضلع کی عدالت میںایک درخواست دائرکی جس میں ان کی رہائی کامطالبہ کیاگیاہے۔ادھرایران نے ٹرمپ کے حکم کے جواب میں امریکیوںکے ملک میں داخلے پرپابندی کااعلان کیاہے۔ سوڈان کی وزارت خارجہ نے بھی ٹرمپ کے اس فیصلے پرافسوس کا اظہار کیا ہے ۔ نیویارک اورریاست ورجینیاکی عدالتوںنے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے ٹرمپ کاحکم نامہ معطل کردیا۔جس سے پناہ گزینوںاورایئرپورٹس پرروکے جانے والے امریکی ویزاہولڈرکی ملک بدری رک گئی۔

Court

Court

عدالت نے پناہ گزینوں،ایئرپورٹ پرگرفتارافراد،احکامات سے متاثرہوکراپنے ملکوںکوواپس جانے والوںکی فہرست طلب کرلی۔ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈسیکیورٹی کاکہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ منظورصدارتی حکم بھی نافذہوگا۔اس عدالتی فیصلے کاعوامی سطح پرخیرمقدم کیا گیا ۔ اس تحریرمیںاب تک جوبھی لکھاگیاہے وہ پاکستان کے علاوہ دیگراسلامی ممالک بارے امریکی امیگریشن پالیسی بارے لکھاگیا ہے۔اب یہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان کے بارے میں امریکی پالیسی کیارہے گی۔امریکہ میںپاکستانی سفیرجلیل عباس جیلانی نے وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے ٹرمپ کوخط لکھاجس میںانہیں صدرمنتخب ہونے پرمبارکباد دی گئی۔نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ ہم آہنگی کی کوششوںکے سلسلہ میں پاکستان نے ٹرمپ سے بالواسطہ رابطہ کیاہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ اوردہشت گردی کی پیچیدہ صورت حال پر مفاہمت پیداکرنے کے لیے حکومت نے نومنتخب امریکی صدرکے پاکستانی نژادمشیرساجدتارڑسے رابطہ کیا۔ساجدتارڑنے رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ٹرمپ دہشت گردی کے خلاف بہت سخت موقف اختیارکریں گے پاکستان کواپناگھردرست کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہاتھا کہ وہ منتخب ہوگئے تودہشت گردی کے شکارملکوں کے شہریوں کاامریکہ میں داخلہ بندکردیں گے ۔ دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میںپاکستان بھی شامل ہے۔امریکی ادارے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق عالمی طور پر دہشت گردی سے متاثرہ پانچ ممالک میںپاکستان چوتھے نمبرپرہے۔بیس نومبرسال دوہزارسولہ کے ایک قومی اخبارکی خبریوں ہے کہ امریکہ نے کہا ہے کہ ٹرمپ حکومت آنے کے بعدبھی دہشت گردی کے خلاف پاکستان متاثرنہیںہوگا۔تعلقات معمول کے مطابق رہیں گے۔

ٹرمپ نے بھارتی نژادخاتون کواقوام متحدہ میں امریکی سفیرنامزدکردیاہے۔وزیراعظم نوازشریف نے نومنتخب امریکی صدرسے ٹیلیفونک رابطہ کرکے الیکشن میںکامیابی پرمبارکباددی۔ٹرمپ نے جلدملاقات کی خواہش کااظہارکرتے ہوئے اور دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پاکستانی بہت اچھے لوگ ہیں۔ٹرمپ نے وزیراعظم نوازشریف کوتصفیہ طلب معاملات کے اپناکرداراداکرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔وائٹ ہائوس کے چیف آف رائنس پریبس نے امریکی ٹی وی سی بی ایس نیوز کو انٹرویو میںکہاہم نے پابندیوںکے لیے ان سات ممالک کوچناہے جن کاکانگریس اوراوباماانتظامیہ نے انتخاب کیا۔ان ممالک میں دہشت گردی کے خطرناک واقعات رونماہوتے رہے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ صدرٹرمپ نے مسلم اکثریت والے سات ممالک ایران، عراق، لیبیا،سوڈان، یمن، شام اورصومالیہ پرامیگریشن پابندی عائدکرنے کے لیے متنازعہ ایگزیکٹوآرڈرجاری کیااوراب دوسرے ممالک کوبھی پوائنٹ آوٹ کیاجاسکتاہے جہاں اس طرح کے مسائل ہیںجیساکہ پاکستان اوردیگرممالک ہمیں اس فہرست کووسیع کرنے کی ضرورت پڑے گی۔فوری طور پرہم پاکستان جیسے ممالک کے شہریوںکوویزے دیتے ہوئے کڑی جانچ پڑتال سے گزاریںگے۔اس سے پہلے ایک انٹرویومیں ٹرمپ کاکہناتھا کہ پاکستان، سعودی عرب اورافغانستان کے شہریوںپرامریکی ویزے بندنہیں کیے جارہے لیکن ان ملکوں سے آنے والوںکی سخت جانچ پڑتال ہوگی۔

اگرہمیں معمولی سابھی شبہ ہواکہ کوئی شخص امریکہ آکرمسئلہ پیداکرسکتاہے تواسے یہاں آنے ہی نہیںدیا جائے گا۔انہوںنے مسلمانوں کے خلاف اپنے حالیہ اقدامات کادفاع کرتے ہوئے کہا کہ بعض مسلم ملکوںکے باشندوںکے امریکامیں داخلے پرپابندی پورے عالم اسلام پرپابندی نہیں۔دہشت گردی کے خلاف جس حدتک بھی جاناپڑاجائیں گے۔میرے فیصلے کوغلط رنگ دے کرپیش کیاجارہاہے۔اس سے بھی پہلے کی غیرملکی میڈیاکی ایک رپورٹ اس طرح ایک قومی اخبارمیں شائع ہوئی کہ بظاہرمسلمانوںسے نفرت کرنے والے ڈونلڈٹرمپ نے سرکردہ مسلمان راہنمائوںپر مشتمل ایک مشاسرتی تنظیم بنانے کافیصلہ کیاہے جومسلمانوںکے خدشات دورکرنے کے لیے امریکی حکومت کے ساتھ مل کرکام کرے گی۔تنظیم امریکامیںرہنے والے چالیس لاکھ سے زائدمسلمانوں سے رابطے کرے گی۔ اس سلسلے میں پاکستانی نژادساجدتارڑکوٹاسک سونپ دیاگیا ہے۔جومختلف ریاستوںمیں رہنے والے سرکردہ مسلمانوںسے رابطے کرکے انہیں اعتمادمیں لے رہے ہیں۔ٹرمپ کی طرف سے مسلمانوںکواعتمادمیں لیے جانے سے اورمشاوترتی عمل میںشریک کرنے سے جہاں امریکاکی سلامتی یقینی بنائی جاسکے گی وہاںمسلمانوںمیںپائے جانے والے خدشات بھی دورہوںگے۔ٹرمپ کی اس پالیسی پرردعمل بھی سامنے آرہا ہے۔ٹرمپ نے ان سات مسلمان ملکوںکے شہریوںپرامریکاداخل ہونے پرپابندی لگائی ہے جودہشت گردی سے متاثرہ ہیں۔

Islam

Islam

پوپ فرانس نے کہاتھا کہ اسلام کوتشددکے ساتھ جوڑنادرست نہیں شدت پسندعیسائیوںمیںبھی موجودہیں۔سابق امریکی صدربل کلنٹن نے فنڈریزنگ ڈنرسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوںخصوصاً پاکستانیوںنے امریکہ کی ترقی میںاہم کرداراداکیا۔دہشت گردی کے خلاف پاکستان امریکہ کامضبوط اتحادی ہے ۔ٹرمپ کے بیانات سے امریکہ کونقصان پہنچا۔ عمران خان نے دعاکی کہ ٹرمپ پاکستانیوںکے لیے امر یکی ویزہ بندکردیں۔ وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے عمران خان کی جانب سے پاکستانیوںکوامریکہ کاویزہ نہ دینے کے بیان پرکہا ہے کہ ویزہ دینے یانہ دینے کامعاملہ نہیں۔ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان ممالک پرامریکہ میں داخلہ پر پابندی کے اقدام سے دہشت گردوںکاکچھ نہیں بگڑے گا۔مگرجودہشت گردی کاشکارہیں انہیںلازمی نقصان ہوگا۔انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کواسلام سے جوڑنامناسب نہیں دنیاجانتی ہے کہ دہشت گردی کوکسی مذہب سے نہیںجوڑاجاسکتا۔ مخدوم جاویدہاشمی نے کہا کہ ٹرمپ امریکہ کے لیے گورباچوف سے زیادہ بدتر ثابت ہوگااوربہت جلدامریکہ مختلف حصوںمیں تقسیم ہوجائے گا۔اوبامانے کہا کہ ٹرمپ مزاج بدلیں ورنہ کام نہی چلے گا۔اقوام متحدہ نے سات اسلامی ملکوں کے شہریوںپرامریکہ کی طرف سے امیگریشن کی پابندی کوغیرقانونی اورتنگ نظری پرمبنی قراردیا ہے۔انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنرزیدبن رعد زید الحسین نے ایک بیان میںکہا ہے کہ انسانی حقوق کے قوانین کے تحت قومیت پرتعصب کی ممانعت ہے۔

سابق امریکی صدرباراک اوبامانے کہا ہے کہ ٹرمپ کے اقدامات سے امریکی اقدارکوخطرہ ہے۔خاموش نہیں رہے گی عقیدے یامذہب کی بنیادپرتعصب کے تصورسے متفق نہیں۔امیگریشن پابندیوںسے بنیادی اختلاف ہے ۔ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان کرتلمس نے کہا ہے کہ تارکین وطن پرپابندی جارحانہ ہے۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردی دنیا بھر میںہورہی ہے ۔اس تاثرکوختم کرناہوگاکہ دہشت گردوںکااسلام سے تعلق ہے۔اسلام پرامن مذہب ہے۔امریکہ کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی کے حوالے سے کچھ نہیںکہاجاسکتا۔ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنزاور امریکہ کی چارریاستیں عدالت پہنچ گئی ہیں ۔ امریکہ کے ایک ہزارسفارکاروں، برطانوی پارلیمنٹ میں اپوزیشن، ویٹی کن اورجرمن چانسلرنے ٹرمپ کی مسلمان ممالک کے امریکہ میں داخلے پرپابندی کی مخالفت کردی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی پابندیاں اٹھانے کامطالبہ کردیا ہے۔اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ نے ٹرمپ کایہ اقدام جارحانہ ،متعصبانہ اورجمہوری اصولوں کے منافی قراردیا ہے۔

نئے امریکی صدرٹرمپ نے مسلمانوںبارے متعصبانہ پالیسی اپناکرمسلمانوںبارے اپنے عزائم واضح کردیے ہیں۔وہ اپنے وضاحتی بیان میں ایک بارنہیں سینکڑوںباریہ کہتے رہیں کہ ان کی امیگریشن پالیسیاںمسلمانوںکے خلاف نہیں ۔ ان کے عملی اقدامات سے یہی ثابت ہوتاہے کہ ان کی پالیسیاںمسلمانوں کے خلاف ہی ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امیگریشن پابندیاں دہشت گردی کاشکارملکوں کے خلاف ہیں اس نے یہ پابندیاں مسلمان ملکوںپرہی لگائی ہیں۔جبکہ دہشت گردی کے واقعات غیرمسلم ممالک میں بھی ہوچکے ہیں۔ان میں سے توکسی ملک پرایسی پابندی نہیںلگائی گئی۔ ٹرمپ کے پاکستان بارے کیاعزائم ہیں اس کا اندازہ آسانی سے لگایاجاسکتاہے اس نے امریکہ میں داخلے پرتوپابندی لگائی تونہیں مگراشارہ دے دیا ہے۔جانچ پڑتال سخت کرنے کابھی کہہ دیا ہے ۔ کشمیریوں پرجاری ظلم اوربھارت میں فسادات سے کون واقف نہیں ۔ٹرمپ نے پاکستان کے دشمن مودی کوخصوصی ملاقات کی دعوت دی ہے۔اسرائیل کے فلسطینیوںپرظلم وستم کی داستانیں بھی مشہورہیں ۔ ٹرمپ اس کی بھی حمایت کررہا ہے۔مسلمانوںکوبھی جوابی اقدام کرنے ہوں گے۔ جس طرح ٹرمپ نے مسلمانوںپرامیگریشن پابندیاں لگائی ہیں ،سخت جانچ پڑتال کرنے کاکہا ہے تواسلامی ممالک کوبھی امریکیوںکے لیے ایسی ہی امیگریشن پالیسیاں اورسخت جانچ پڑتال کانظام وضع کرنا چاہیے۔غیرجانبدارانہ تجزیہ کیاجائے توٹرمپ کی ان امیگریشن پالیسیوںکامسلمانوں کوفائدہ اورامریکہ کونقصان ہی ہوگا۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com