پاکستان کے کویت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات

Pakistan and Kuwait

Pakistan and Kuwait

تحریر : محمد صدیق پرہار
وزیراعظم نوازشریف نے اپنے دورہ کویت کے دوران امیرکویت شیخ الحامدالجابرالصباح سے بایان پیلس میں ملاقات کی اوروفودکی شکل میںمذاکرات میں شرکت کی۔اس موقع پرکویت نے چھ سال سے پاکستانیوں پرلگائی گئی ویزاپابندی ختم کرنے کااعلان کیا۔یہ پاکستانیوں کے لیے خوشخبری ہے کہ چھ سال سے بند کویت کے ویزے بحال ہوگئے ہیں۔جوپاکستانی کویت جاناچاہتے تھے ویزوںکی وجہ سے نہیںجاسکتے تھے تواب وہ کویت جاسکتے ہیں۔وزیراعظم پاکستان اور امیرکویت کے درمیان ملاقات میں پانچ مختلف شعبوںمیںتعاون پربھی اتفاق کیاگیاہے۔جبکہ پاکستان اورکویت نے مشرکہ بزنس کونسل بنانے پربھی اتفاق کیاہے دوسری طرف وزیراعظم نے ترک پارلیمنٹ کے سپیکرمرذوق الغانم سے ملاقات کی۔کویتی پارلیمنٹ نے وزیراعظم پاکستان اوران کے وفدکانیشنل پارلیمنٹ کویت آمدپراستقبال کیااورانہیںکویتی پارلیمنٹ اورکام کے بارے میںبریفنگ دی۔اس موقع پروزیراعظم محمدنوازشریف نے کہا کہ پارلیمانی وفودکے باہمی دوروںکے ذریعے دونوںممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی مضبوطی اورترقی باہمی طورپرفائدہ مندثابت ہوگی۔یہ بات سوفیصددرست ہے کہ جب دونوںممالک کے پارلیمانی وفودایک دوسرے کے ملکوںکادورہ کریں گے۔دونوںوفودکوایک دوسرے کے پارلیمانی نظام کوسمجھنے کاموقع ملے گا۔تودونوں ممالک کے پارلیمانی وفودایک دوسرے ممالک کی جمہوری اقدار، پارلیمنٹ کے کرداراوردیگرامورسے آگاہی حاصل کرسکیں گے۔جس سے تعلقات میںمضبوطی آئے گی ۔ یہ پارلیمانی وفودایک دوسرے کی پارلیمنٹ کے معیشت کی ترقی اورمعاشی اصلاحات بارے بھی آگاہی حاصل کرسکیں گے۔جس سے ایک دوسرے کے معاشی نظام کوسمجھنے میںمددملے گی۔یوںدونوں ممالک ایک دوسرے کے معاشی نظام کواپناکرترقی کی منزلیںطے کرسکیں گے۔انہوںنے دونوں چیمبرزکے کردارکوفعال بنانے پرزوردیا۔وزیراعظم نے دونوںممالک کے چیمبرزکے درمیان پارلیمانی تعلقات کوتعاون کے اگلے مرحلے تک بڑھانے کی تجویزپیش کی ۔ جودونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات کی عکاسی کرے گا۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان دونوںممالک کی قیادت اورعوام کی امنگوںکی عکاسی کے لیے روابط اورباہمی دوروںکوبڑھانے کے لیے تیارہے۔وزیراعظم نوازشریف کی یہ پیشکش دونوںممالک کے درمیان تعلقات کومزیدوسعت دینے اورمضبوط کرنے کے لیے ہے۔جس طرح دواشخاص کے درمیان زیادہ ملاقاتوںسے دونوں کے درمیان تعلقات میں مضبوطی آتی ہے۔ اسی طرح ممالک کے درمیان مضبوطی دونوں ممالک کی قیادت، پارلیمانی وفودکے زیادہ دوروں اورکمیونٹی کی آمدورفت سے آتی ہے۔یہ باہمی دورے جتنے زیادہ اوربامقصدہوں گے، دونوںممالک کے درمیان تعلقات میں اتنی ہی زیادہ مضبوطی آئے گی۔وزیراعظم نوازشریف نے پاکستان اورکویت کے چیمبرزآف کامرس کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل قائم کرنے کی تجویزدیتے ہوئے کہاکہ خلیج تعاون کونسل اورپاکستان کے آزادانہ تجارتی معاہدہ سے متعلق مذاکرات کی کویت کی معاونت سے جلدبحالی اہمیت اورویزہ پابندی اٹھانے کی ضرورت ہے۔پاکستان اورکویت کے چیمبرزآف کامرس کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل قائم ہونے سے دونوںممالک کے تجارتی تعلقات کو وسعت دینے میںمددملے گی۔بزنس کونسل قائم ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کوبھی فروغ ملے گا۔دونوں ملکوںکے بزنس مین ایک دوسرے ملک میں مال تجارت بھجوابھی سکیں گے اورمنگوابھی سکیں گے جس سے دونوںملکوںکی معیشت کوفروغ ملے گا۔کویت کی معاونت سے خلیج تعاون کونسل اورپاکستان کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ ہوجائے تواس سے خلیج تعاون کونسل اورپاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات قائم ہوجائیں گے۔اس معاہدہ سے پاکستان کے تاجروں، صنعت کاروں اوربزنس مینوںکونئی تجارتی منڈیوں تک رسائی مل سکے گی۔یوںپاکستانی تاجراورصنعت کاراپنامال تجارت اورصنعتی پیداوارنئی تجارتی اور علاقائی منڈیوںمیںفروخت کرنے کاموقع ملے گا۔ خلیج تعاون کونسل اورپاکستان کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ ہوجانے سے خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے تاجروں اورصنعت کاروںکوبھی پاکستان میں اپنامال تجارت اورصنعتی پیداوارفروخت کرنے کاموقع ملے گا۔ یوں دونوںکے تجارتی تعلقات قائم ہوجانے سے دونوںکی معیشت ترقی کرسکے گی۔

نوازشریف کاکہناتھا کہ پاکستان میںتوانائی اورانفراسٹرکچرکی ترقی کے متعددمنصوبے ہیں جن کاغیرملی سرمایہ کارجائزہ لے سکتے ہیں۔ہم پاکستان کے انفرانسٹرکچراورتوانائی کے بڑے منصوبوںمیںکویت سے مزیدسرمایہ کاری کاخیرمقدم کریں گے۔وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے اپنے دورہ ء کویت کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروںکوپاکستان میں توانائی اورانفرانسٹرکچرکے شعبوںمیں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔اس کے ساتھ ساتھ کویت کے سرمایہ کاروںکومذکورہ شعبوںمیںمزیدسرمایہ کاری کی بھی دعوت دی۔ملک میں معیشت، صنعت، تجارت اوردیگرشعبوںمیں ترقی کے لیے غیرملکی سرمایہ کاری اہم کرداراداکرتی ہے۔ اس تناظرمیں وزیراعظم نوازشریف کاکویت سمیت غیرملکی سرمایہ کاروںکوپاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دینااس بات کاثبوت ہے کہ نوازشریف کی حکومت ملک کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔غیرملکی سرمایہ کاروںکوپاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دینابہت اچھی بات ہے ۔غیرملکی سرمایہ کاروںکوملک میں سرمایہ کاری کے لیے صرف دعوت دیناہی کافی نہیں اس کے لیے ماحول بھی سازگارہوناچاہیے۔ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع اورماحول سازگارہوگا، امن وامان کی صورت حال تسلی بخش ہوگی، سرمایہ کاروںکومطلوبہ سہولیات میسرہوں گی تووہ خودبخودہی سرمایہ کاری کرنے پرآمادہ ہوجائیں گے۔ ماحول سازگارنہ ہو، امن وامان کی صورت حال اچھی نہ ہوتوغیرملکی سرمایہ کاروںکوایک بارنہیں درجنوںبارسرمایہ کاری کی دعوت دی جائے وہ سرمایہ کاری کرنے پرآمادہ نہیںہوں گے۔اس لیے غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے ماحول کوایساسازگاربنایاجاناچاہیے کہ غیرملکی سرمایہ کاروںکوپاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت نہ دینی پڑے بلکہ وہ خودہی یہ پیشکش کریں کہ وہ فلاں فلاں شعبوںمیں سرمایہ کاری کرنے میںدلچسپی رکھتے ہیں۔وزیراعظم کاکہناہے کہ ایک لاکھ چودہ ہزارسے زائد پاکستانی کویت میںمقیم ہیںجودونوںممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کاثبوت ہے۔ اس سے پاکستان کی جانب سے کویت کے درمیان تعلقات کودی جانے والی اہمیت کابھی اندازہ ہوتاہے۔

اب ویزہ بحال ہونے سے کویت میں پاکستانیوںکی تعدادمیں اضافہ ہوسکتاہے اوردونوں ملکوںکے درمیان تعلقات بھی وسعت اختیارکرجائیںگے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان اورکویت طویل عرصہ سے اقتصادی اورتجارتی شراکت داررہے ہیں اورپاکستان کویت کے ساتھ تمام شعبوںمیں اپنے تعلقات کومزیدبڑھانے کاخواہش مندہے۔تمام شعبوںمیں دونوںممالک کے تعلقات بڑھیں گے تومتعلقہ شعبوںمیں بھی بہتری آئے گی۔ ان شعبوںمیں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوجائے گاجس سے متعلقہ شعبے مزیدترقی کرسکیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ وزارتی کمیشن معیشت کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کاجائزہ لینے اوراس تعاون کوآگے بڑھانے کے لیے نئے اہداف مقررکرنے کابہترین پلیٹ فارم فراہم کرتاہے۔جب دونوںممالک کے وزراء آپس میں مل بیٹھیں گے اورمعیشت کے مختلف شعبوںمیں دوطرفہ تعاون کاجائزہ لیں گے۔دونوں ملکوں کے درمیان، سیاسی، معاشی، سماجی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے وزارتی کمیشن اہمیت کاحامل ہے۔یہ وزارتی کمیشن ہی مختلف شعبوںمیں دوطرفہ تعلقات کالائحہ عمل تشکیل دے گا ۔یہ وزارتی کمیشن ہی دوطرفہ تعلقات کے معاہدوں ،یادداشتوں، پالیسیوںکوحتمی شکل دے گا۔اس تعاون کوآگے بڑھانے کے لیے بھی یہی وزارتی کمیشن ہی نئے اہداف تلاش بھی کرے گااورطے بھی کرے گا۔دونوںممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کی سطح کے حوالے سے وزیراعظم نے اس عزم کااظہارکیاکہ اسے مکمل صلاحیت کے مطابق مزیدبڑھانے کی ضرورت ہے۔تعلقات چاہے کسی بھی حوالے سے ہوں اورکسی بھی سطح پرقائم ہوں ان تعلقات میں بہتری لانے اوروسعت دینے کی ضرورت رہتی ہے۔جب یہ تعلقات دوممالک کے درمیان ہوںتوان میں بہتری اوروسعت کی ضرورت اوربھی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ اس کے اثرات دونوں ملکوںکی عوام پربھی پڑتے ہیں۔وزیراعظم نوازشریف کاکہناہے کہ نجی شعبہ کے باہمی روابط کی حوصلہ افزائی سے تجارت کوبڑھانے کے ساتھ ساتھ تجارتی توازن قائم کرنے میں بھی مددملے گی۔

موجودہ دورمیں کسی بھی شعبہ میں نجی شعبہ کی اہمیت سے انکارنہیںکیاجاسکتا۔نجی شعبہ کسی بھی ملک کی ترقی اورہردوممالک کے درمیان تعلقات کوبہترکرنے، تجارتی تعلقات میں وسعت دینے میںنمایاںکرداراداکرتا ہے۔اس نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کی جائے اوراسے مطلوبہ سہولیات دی جائیں تودونوںممالک کے تعلقات میں بہتری لانے میں نمایاںکرداراداکرسکتاہے۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوںممالک کے درمیان، زراعت، تعمیرات ، پولٹری، لائیوسٹاک، فشریزکے شعبوںمیں تعاون کی بڑی گنجائش موجودہے۔ اس سلسلہ میںلائحہ عمل کی تیاری کے لیے دونوںممالک کے درمیان ماہرین کے اجلاس ہونے چاہییں۔وزیراعظم نے مذکورہ شعبوںمیں تعاون کی گنجائش کااعلان کرکے کویت کے سرمایہ کاروں اورکاروباری افرادکومذکورہ شعبوںمیں دلچسپی لینے کی ترغیب دی ہے۔ان شعبوںمیں دوطرفہ تعاون بڑھانے سے دونوںممالک کی ترقی میں اضافہ ہوگا۔خلیج تعاون کونسل اورپاکستان کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے اورویزہ پابندیاں ختم ہونے سے کاروباری برادری کے لیے آزادانہ نقل وحرکت کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ دورہوجائے گی۔انہوںنے کہا کہ اپنی آزادانہ سرمایہ کاری پالیسی اورمنافع کی اعلیٰ شرح کے ساتھ پاکستان ایک سرمایہ کاری دوست اورغیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ملک بن گیاہے نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کے لیے سوفیصدسرمائے یامشترکہ منصوبے شروع کرنے کے مواقع ہیں۔اس وقت ایک ہزارسے زائدصف اول کی ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان کی معیشت کے مختلف شعبوںمیں کامیابی کے ساتھ کام کررہی ہیں۔

پاکستان کے دنیاکے اسلامی ممالک کے ساتھ برادارانہ تعلقات ہیں۔اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری لانااورباہمی تعاون کومزیدوسعت دیناپاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم نکات میں سے ہے۔وزیراعظم نوازشریف کادورہ کویت انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔کویت ایک اسلامی ملک ہے۔دونوں ملکوں کے درمیانی، سیاسی، تجارتی، سفارتی اورمعاشی تعلقات کی اہمیت اپنی جگہ دونوں ملکوں کے درمیان اسلامی بھائی چارہ بھی قائم ہے۔کویت تیل کی دولت سے مالا مال ملک ہے۔عراق کے ساتھ جنگ کے دوران کویت میں تیل کے ذخائرکوکافی نقصان پہنچا۔دواسلامی ملکوںکولڑاکرملت اسلامیہ کونقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ہمارے قارئین کواس بات سے آگاہی حاصل کرکے خوشی ہوگی کہ دنیابھرمیں کویت ایساملک ہے جس کی کرنسی کی قدروقیمت امریکی ڈالر اور یورپی یونین کے یورسے بھی کہیںزیادہ ہے۔میرے سامنے اخبارکی کرنسی کی شرح تبادلہ کی فہرست موجودہے۔ اس کے مطابق امریکی ڈالرکی قیمت خریدایک سو سات روپے جبکہ قیمت فرخت ایک سوسات اشاریہ تین روپے ہے، اسی طرح یوروایک سوتیرہ اورایک سوتیرہ اشاریہ دوہے جبکہ کویتی دیناکی قیمت خریدتین سواکتالیس روپے جبکہ قیمت فروخت ایک سو43اشاریہ پانچ ہے۔یوں کویت کی کرنسی کی قیمت امریکی ڈالرسے تین گنازیادہ ہے۔ہماری معلومات کے مطابق دنیاامریکہ کی مقروض ہے اورامریکہ کویت کامقروض ہے۔کویت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بحالی سے دونوںممالک پھرسے ایک دوسرے کے قریب ہوگئے ہیں۔یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اس تبدیلی کاتسلسل بھی ہے جس میں پاکستان نے امریکہ ،آئی ایم ایف اورورلڈ بینک سے انحصارکم کرکے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کووسعت دینے پالیسی اپنانے کالائحہ عمل تیارکیاگیا۔کویت کواقتصادی راہداری میں شامل کرلیاجائے تودونوں ملکوں کے درمیانی تجارتی تعلقات میںمزیدبہتری آجائے گی۔ایک دوسرے کے تجارتی وفوداورسامان تجارت کی آمدورفت میں مزیدآسانی آجائے گی۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com