پاکستان سے واپس جانے والے افغان مہاجرین کی تعداد میں اضافہ

Afghan refugees

Afghan refugees

پشاور (جیوڈیسک) پاکستان سے رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ کی نسبت تیزی دیکھی جا رہی ہے اور اس ضمن میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین “یو این ایچ سی آر” نے بھی اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے۔

پشاور میں یو این ایچ سی آر کے ترجمان صمد خان نے منگل کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جنوری سے جون کے درمیان ایک ہزار 70 افغان پناہ گزین خاندان یعنی لگ بھگ پانچ ہزار باشندے افغانستان واپس گئے تھے جب کہ یکم جولائی سے چار اگست کے درمیان خیبر پختوںخواہ سے رضاکارانہ طور پر واپس جانے والی تعداد 19530 رہی۔

انھوں نے بتایا کہ ان کے ادارے کے پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے بنائے گئے مراکز میں بھی خصوصی انتظامات کیے ہیں جس کے بعد اب یہ دفتر روزانہ 1800 خاندانوں کی واپسی کے عمل میں سہولت فراہم کر سکتا ہے۔

صمد خان نے بتایا کہ پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی کے عمل کو سہل بنانے کے لیے خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر افغان رہنماؤں اور عمائدین کو اعتماد میں لے کر ایک شیڈول تیار کیا گیا جب کہ اس ضمن میں حکومت پاکستان کے افغان پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کے ادارے افغان کمشنریٹ سے بھی مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے۔

پاکستان میں تقریباً 15 لاکھ افغان باشندے قانونی طریقے سے بطور پناہ گزین رہ رہے ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں افغان شہری بغیر اندراج کے ملک کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں جن کے خلاف آئے روز قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

رواں ماہ ہی افغان پناہ گزینوں کے عمائدین نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان میں حالات سازگار نہیں لہذا انھیں وطن واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔

پاکستان نے اپنے ہاں تین دہائیوں سے زائد عرصے سے مقیم اندراج شدہ پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کی تھی اور اب یہ میعاد 31 دسمبر 2016ء کو ختم ہو گی۔

حال ہی میں افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین حسین علیمی بلخی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور وہاں ان کی آبادکاری کے لیے منصوبے کو ستمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔