کیا کبھی پاکستان میں بھی ایسی خبر…؟؟؟

Sadiq Khan

Sadiq Khan

تحریر: ع.م.بدر سرحدی
جب مختلف اخبارات میں کفر کے معاشرے کی جنہیں ہم نے اپنے ملک سے گالیاں دے کر نکالا تھا کی یہ خبر اخبارات نے بڑی شہ سرخیوں سے شائع کیں ایک اخبار نے سرخی لگائی نئی تاریخ رقم کی چار کالمی خبر تھی کہ پاکستانی نژاد بس ڈرائیور کا بیٹا مد مقابل ارب پتی کو شکست دے کر لندن کا پہلا مسلمان مئیر منتخب ہوأ ہے ….یہاں ایک اہم سوال ہے یہ تاریخ کس نے اور کیا رقم کیا تاریخ کا راقم منتخب مئیر صادق خان ہے یا پھر کوئی اور مورخ ہے؟۔

سچ تو یہ ہے تاریخ وہاں کفر کے معاشرے نے رقم کی جس نے یہ نہیں دیکھا کے انتخاب میں حصہ لینے والے صادق خان کا حسب ونسب کیا بلکہ یہ دیکھا کہ اس کا لندن کے شہریوں سے اور خود اپنا لندن کے معاشرے سے کیا اورکیسا تعلق ہے ،دوسرے وہاں مذہب کا سیاست سے کو ئی تعلق نہیں…یہاں تو مذہب اور سیاست کا آپس میں گہرا تعلق ہے ،جب تک مذہب کو سیاست سے الگ نہیں کیا جاتا مساوات کی ایسی مثال ممکن نہیں…..۔

London

London

ہمارے پریس نے پاکستانی نژاد مسلمان لکھ کر ڈنڈی مارنے کی کوشش کی جبکہ وہ مہاجر کراچی فیصل آباد سے ہوتے ہوئے رزق کی تلاش میں لندن جا پہنچے ،حالانکہ ہمارا لندن کے معاشرتی رویوں سے کوئی تعلق نہیں ….. پاکستا ن میں کبھی ایسا ممکن ہے یا کبھی ہوگا ،ایسی ہی شہ سرخیوں سے کے مالی، دھوبی،نائی موچی کا بیٹا مدمقابل چوہدری ننھے خاں کے بیٹے کو شکست دے کر لاہور تو بڑی بات کسی چھوٹے شہر کا ہی مئیر منتخب ہوأ،یا ممبر اسمبلی ….اگر ایسا ہو تو یہ نئی تاریخ رقم ہو گی ،کہ جب عالمی پریس بھی ایسی ہی شہ سرخیوں سے مزیّن ہوکہ پاکستان میں کوئی کمی کمین یا اقلیت میں سے ایسے مقام تک پہنچا ….. ، ایسا ایک دن ہوگامگر اس کے لئے صدیوں کا وقت درکار ہے ،اوبامہ کو وائٹ ہاؤس تک پہنچنے میں تین صدیاں لگی…. پاکستان کا آئین تو اقلیتوں کو تو دوسرے درجے کا شہری قرار دے چکا ہے ،ان کے لئے تو اب ممکن نہیں ،دیگر عوام کی راہ میں متعفن روئیے رکاوٹ ہیں….۔

یہ خبر پڑھ کر سوچوں کے سمندر ڈوبتا چلا گیا کیا کبھی پاکستان میں بھی ایسی خبر سُنی جا سکتی ہے کہ کسی کمی کمین کا بیٹا کسی وڈیرے ،جاگیردار، صنعتکار ،سرمایہ دار کے بیٹے کے مقابل ایسا الیکش لڑا ہو کامیاب یا ناکام ہونا یہ تو دوسری دوسری بات یہاں یہی ممکن نہیں کہ وہ انتخاب میں حصہ لے رہاہے سوال کیسی اقلیت کا تو شائید ایس خبر سے قیامت ہی آجائے ……….سترے بہترے نے یہاں انگریزی

Fata Blast

Fata Blast

دور نہیں دیکھا شائید سنا ہو مگر میں نے شیر بکری ایک گھاٹ پانی پیتے دیکھے ،یہ فاٹا جہاں کئی برسوں سے ،اور کے پی کے جہاں مسجد تو مسجد عید کی نماز اور کسی جنازے کو بھی معاف نہیں کیا اور بم دھماکے سے اُڑا دیاگیا یہا ںمیں نے دیکھا ہندو اپنی رام لیلا جیسے دسرہ یعنی دس سر وں والا راون جلایا جاتا مناتے تھے ،سکھ اپنا تہوار مناتے کبھی کسی کو تعرض نہ ہوأ،اُس زمانے میں زریعہ سفر ریل تھی جب ریل سٹیشن پر رُکتی ، ہندوں پانی ،مسلمان پانی کی صدائیں آتیں۔

اب پانی تو پانی ہے وہ نہ تو ہندہ نہ ہی مسلمان ہوتا ہے مگر یہ صدائیں، سنائی دیتی ،کہ ہندو مسافروں کے ہندو صقہ پانی پلاتا ہے مسلمان مسافروں کے لئے مسلمان اس زمانے پانی بکتا نہیں تھا ،یہ انگریزی دورتھا پیاسوں کو پانی ان کی سیٹ پر فراہم کرنا انتظامیہ کی زمہ داری تھی …….لیکن آج یہی پانی سٹیشن پر بکتا ہے، ہاف لیٹر کی بوتل پچیس روپئے ، بچوں کے جوس وہ بھی پچیس روپئے کیا لوٹ مار ….کہ یہ آزاد معاشرہ …وہ زمانہ پھر کبھی نہیں آسکتا۔

Badar Sarhadi

Badar Sarhadi

تحریر: ع.م.بدر سرحدی