پاکستان زندہ باد

Imran Khan

Imran Khan

لاہور (محمد ریاض بخش) ٹی وی چننل زندہ باد عمران خان زندہ باد جب سے الیکشن ہوے ہے اس کے بعد ہر ٹی وی چینل پے دو چیزوں کاراج ہے ایک عمران خان صاحب دوسرا دھاندلی ۔عمران خان جہاں بھی آے مطلب کسی بھی ٹی وی چینل پے انکا انٹرویوآے تو اس میں ایک بات واضع طور پر بار بار راپیٹ کی جاتی ہے وہ ہے دھاندنی ۔عمران خان کہی جلسہ بھی کریں تو اس میں دھاندلی کا شمار لازمی کرتے ہے۔

یا یوں کیہے کہ عمران خان کا مین ٹوپیک ہی دھاندلی ہے۔ہر ٹائم ان کی زبان پر دندھالی کا ہی زکر ہوتا ہے۔عمران خان صاحب جو وڈلڈکپ کے بعد شیورانی میں آے ہے مطلب خان صاحب کو ذیادہ ہی پسند ہے ۔اسیی لیے تحریک انصاف میں اکثریت عورتوں کی ہے خیر یہ ایک ارو قصہ ہے جو کسی ارو دن بیان کروں گا۔ابھی پچھلے دونوں express news پہ اینکر عمران خان کے پروگرم تکرار امیںبھی دندھالی کا ذکر ہوا۔دونوں عمران آمنے سامنے تھے۔

آخر یہ دندھالی ہے کیا ؟؟ یہ سوال آج تک کسی پروگرام میں کیوں نہیں پوچھا گیا؟دندھالی دندھالی جو کرتے رہتے ہے عوام کو بتائے تو سہی آخر دندھا لی ہے کیا؟الیکشن شفاف نہیں ہوے عمران کا شکوہ ہے۔یہ شکوہ صرف سیاستدانوں پہ نہیں بلکے پاکستان کی پوری عوام جنہوں نے عمران خان صاب کو ووٹ نہیں دیا ۔چلیے الیکشن ہو گئے جو ہار جیت ہونی تھی وہ بھی ہو گئی یہ حکومت اپنا دور مکمل کر کے ہی ہٹے گئی یہ ہم سب جانتے ہے عمران صاحب بھی شائد یہ جانتے ہو گئے؟توپھریہ ناکام کوشش کیوں ؟ کیوں عوام کو بیوقوف بیانا جا رہا ہے ؟کیوں روز ایک نیا ڈرامہ بیاناجا رہا ہے ؟خان صاحب کو چاہنے والے بہت ہے یا تھے۔

تحریک انصاف کوکو ئی پوچھتا ہی نہیں اصل لوگ خان صاحب سے پیار کرتے ہے ۔یا کرتے تھے ۔عمران خان نے وڑلڈکپ جیت کر پاکستان کا نام پوری دینا میں روشن کیا ۔اسی وجہ سے عوام خان صاحب پہ مہربان ہے ۔عوام اس عمران کو پیار نہیں کرتی بلکے جس نے وڑلڈکپ جیتا تھا اس سے محبت کرتی ہے ۔عمران کی پاڑٹی اب آہستہ آہستہ کمزور ہوتی جا رہی ہے صرف ارو صرف خان صاحب کی وجہ سے ۔عمران کو اپنی پارٹی کا خیال ہی نہیں وہ تو بس دوسروں پہ الزام لگانے میں مصروف ہے۔خیر عمران صاحب کو خودی ایک دن نظر آجاے گا جب اس کے پچھے کوئی نا کھڑا ہوا۔عمران ہر ٹائم شور مچاتے ہے کہ الیکشن شفاف نہیں ہوا۔

اگر شفاف نہیں ہوا تو عوام کو بتاے تو سہی نا کے کیسے ہونا چاہے تھا اگر دندھالی ہوئی ہے تو جو خان صاحب کو ووٹ میلے ہے وہ کہاں سے آے خان صاحب کو جو سیٹں ملی ہے وہ کہاں سے آئی خبیر پختوخاں میں جو ان کی حکومت ہے وہ کیسے بن گئی؟خان صاحب عوام کو بتاے تو سہی نا کے جوپچھلے دنوں جلسے کیے ہے جو سیکوڑٹی کا انتظام کیا گیا تھا جو سیکوڑٹی پہ کرڑوں روپیہ خرچہ ہوا ہے وہ کہا ں سے آیا؟؟عوام کو بتاے جو پیسے خرچ ہوے ہے سیکوڑٹی پہ ان کا کیا ؟کیا وہ پیسے خان صاحب نے اپنی جیب سے خرچ کیے ہے ؟؟یہ ایک الگ ٹوپک ہے۔خان صاحب منہ کھلوتے ہے تو بس دندھالی ارو دوسروں پہ الزام تراشی کرتے ہے ۔جو میرے خیال میں عوام کی سمجھ سے بلاتر ہے ۔پاکستان میں 60 پرسنٹ بے روزگاری ہے لوگ دھکے کھا رہے ہے۔

ہمارے لیڈر اسی بے روزگاری سے فاہدہ اٹھاتے ہے ارو عوام کو اکٹھا کر لیتے ہے ۔فیصل آباد میں جلسہ ہوا پھر آسلام آباد پھر پشاور تو خان صاحب حکومت کو کہے رہے تھے کے آ ودیکھو کیتنے لوگ ہے یہاں پر ساتھ میں ہی رانا ثنا اللہ نے بیان جا ری کر دیا کہ بس 7000 لوگ ہے راناثنااللہ تو اتنے یقن سے کیے رہے تھے جیسے انہوں نے خود جا کر لوگوں کی گنتی کی ہو ۔پاکستان میں عوام کو اکٹھا کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے اگر آپ لوگ ایک چاولوں کی دیگ لے کر کسی سنسناں سڑک پے کھڑے ہو جاے جہاں لوگوں کا نام ونشان نا ہو تو دیکھنا چند ہی منٹ میں وہاں کتنے لوگ آتے ہے پاکستان میں سب سے بڑا مسلہ ہی بے روزگاری ہے لوگوں کے پاس کوئی کام وام تو ہے نہیں جب کام نہیں ہو گا تو جہاں بھی رش دیکھائی دیا ہم گھس جاے گے ۔یاد ہو گا آپ لوگوں کو پہلے گلی محلوں میں مادری آیا کرتے تھے تماشا کرنے تو یہ بھی یاد ہو گا کے کتنے لوگ اکھٹے ہو جاتے تھے۔

مادری بچارہ سر پٹک کر روتا تھا ۔کہ دیکھنے والے لوگ سنکڑوں ہے مگر جیب سے کوئی ایک روپیہ نہیں نکلتا ۔بہت سارے جلسے میں نے دیکھے ہے ارو اسیے لوگ بھی دیکھے ہے جن کو پتہ ہی نہیں کہ وہ کہاں جا رہے ہے ان سے اگر پوچھو تو وہ کہتے ہے کے تماشا دیکھنے جا رہے ہے ۔ہمیں کیا لنیا دینا کون آ رہا ہے کون جا رہا ہے ۔آصل بات جو میں آپ لوگوں سے شہر کرنا چا رہا ہو ں وہ یہ کہ اب ہم عوام ایک دوسرے کے دشمن بنتے جا رہے ہے ۔صرف ارو صرف ان سیاست دانوں کی وجہ سے ہم عوام آپس میں بہت اچھے طریقے سے رہتے تھے لیکن جب سے یہ تحر یک انصاف کا راج آیا ہے تب سے ہم دشمن ہوتے جا رہے ہے ۔میں تحریک انصاف کو برا نہیں کہا رہا یہاں تک کہ میں خود تحریک انصاف کا سپوٹر ہوں۔میں دوسری پارٹی کا نام نہیں لے رہا وہ اچھی ہے یا بری ہم سب جانتے ہے کم ازکم یہ بات میں ان کے حق میں ضرور کہوں گا وہ تحریک انصاف کی طرح الزام تراشی یا بلاوجہ شور نہیں مچا رہی۔

ہم عوام کو ایک دوسرے کا دشمن نہیں بنا رہی ۔تحریک انصاف کی وجہ سے اب ہمارا ہال یہ ہوگیا ہے کہ ہم عوام آپس میں لڑ رہے ہے اب ہال یہ کہ ایک مارکیٹ میں تین بھائیوں کی شاپ ہے تینوں اکٹھے تھے ایک یہ کاروبار کرتے تھے ۔ ایک بھائی ن لیگ کا سپوٹر تھا تو دوسرا pppکاتیسرا کسی کا بھی نہیں تھا مگر اب ایک نے تحریک انصاف join کی ہے اب وہ ایک دوسرے کے دشمن ہے کاروبار تبدیل گھر بناٹا لیا شاپ علدہ کر لی اب وہ ایک دوسرے سے سلام دعا بھی نہیں لیتے کیوں صرف ارو صرف تحریک انصاف کے بیانوں کی وجہ سے لاہوریوں میں ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ بنا مطلب کے مدد کرتے ہے بہت بھائی چارہ تھا ان میں اب بھی مدد کرتے ہے بس اب مدد کرنے کا طریقہ تبدیل ہو گیا ہے۔

وہ اسیے کہ اگر کوئی دریا میں ڈوب رہا ہے تو ہس کے نکالے گیے مگر جیسے ہی اس بندے نے بتایا کہ میں فلاح پارٹی کا بندہ ہوں ارو نکلانے والا بندہ دوسری پارٹی کا ہوا تو تو اس کو دوبارا ڈوبو دے گا ۔مجھے ذیادہ پڑھی لکھی باتیں نہیں آتی پنڈو سا بندہ ہوں الف کو الف ہی سمجھتا ہوں ۔میری عوام ارو عمران خان صاحب سے اپیل ہے گرزاش ہے کے اپنے مفاد ارو بچاو کی خاطر ہمیں قربان مت کریں۔خدا کے واسطے ہمیں معاف کرو جو ہم میں ٹھورا سا پیار باقی ہے وہ ہم میں رہنے دیں ہمیں آپس میں مت لڑاو آپ لوگو ں کا تو کوئی یقن نہیں پل میں ایک ہو جاتے ہو مگر ہم لوگ آپ لوگوں کی طرح نہیں ہے اگر ہم میں پیار ہے۔ تو نفرت بھی بہت ہے۔

اللہ کا واسط ہمیں بیوقوف بنانا بند کریں اگر کچھ کرنا ہی ہے تو ہمارے مسلے ہل کر و ۔ارو میری اب عوام سے گرزاش ہے کہ جس کی مرضی پارٹی join کر و مگر آپس میں سیاست مت کریں سیاست دانوں کا کوئی دین ایمان نہیں ہوتا یہ پل بھر میں تبدیل ہو جاتے ہے۔مگر ہم لوگوں ان جیسا نہیں بننا ہم آپس میں سلوک رکھے۔ کیوں کے ہم عام لوگ عام جنتا called mango pplجن کو ہنسا رونا اکٹھے ہے ان سیاست دانوں کی باتوں میں مت آو خدا کے لیے۔
جل گیا گھر غریب کا سمندر کے کنارے
پانی تو بہت تھا مگر امیر کے حصے میں