بہت عرصے سے شور برپا ہے پانامہ کا

Panama Leaks

Panama Leaks

تحریر : فہمیدہ غوری کراچی
بہت عرصے سے شور برپا ہے پانامہ کا جس کا تاحال کوئی حال نہی ہے .چونکہ عدالت اعظمیٰ نے بھی کوئی فیصلہ ابھی تک نہی سنایا ہے .دھرنے والے بھی بیچارے آنسو گیس کا شکار ہو کر آنسو بہاتے گھروں کو لوٹ گۓ ..کبھی کبھی ایک اور پارٹی کی آواز بھی سنائ دے جاتی ہے ..خان صاحب کی روزانہ معمول کی بنیاد پر ہونے والی پریس کانفرنس بھی کچھ خاموش سی ہو گئی ہے …پانامہ سے جہاں بہت سے لوگوں کو نقصان ہوا ہے وہاں بہت اشخاص کو فائدہ بھی ہوا ہے ..جن لوگوں کے نام پانامہ میں شامل ہیں وہ خود حیرت زدہ ہیں کے .بدنامی میں بھی نام تو ہے …اب تو اس بہتی گنگا میں سب ہی ہاتھ دھو رھے ہیں …

پانامہ پر اینکر حضرات .کالم نگار .بھی خو ب نام بنا رھے ہیں ..یے وہ سونے کا انڈا دینے والی مرغی ہے جس سے کی گھروں کے چولہے جل رھے ہیں ..ان سب باتوں کو مدے نظر رکھتے ہوئے آج ہم نے بھی ایک فیصلہ کیا ہے …کے ہم بھی اس موضوع پر طبع آزمائی کریں گے .کے شاید ایک ادھ انڈا ہمیں بھی مل جاۓ کے اتنی مہنگائی ہے کے گزارا نہی ہوتا …لو جی یے سوچ کر ہم نے بھی کاغذ قلم سنبھال لیا اور سوچ کے گھوڑے دوڑانے لگے لیکن کوئی نئی بات کوئی نئی سوچ نئی نثر نیا شعر ذھن میں نہیں آیا .سب کچھ تو لکھ دیا ہمارے لکھاری دوستوں نے .سوچوں کے در وا کے بیٹھے تھے کے کیا لکھیں .ارے ہاں نام بدل لیتے ہیں .ارے نہی نہی .اپ غلط سمجھے هم اپنا نہی پانامہ کا نام بدلنے کی بات کر رہیں ہیں.

ہمارا نام تو ہماری اماں نے بہت پیار بہت سوچ بچار کے بعد رکھا تھا .اس کو بدلنے کا تو ہم سوچ بھی نہی سکتے کے نام بدلا تو ہماری اماں ہمارا بہت کچھ بدل دیں گی ..جو ہم افورڈ نہی کر سکتے ..خیر یے تو بہت اندر کی بات ہے …اور اماں کہتی ہیں گھر کی باتیں باہر نہی کرتے اچھے بچے .تو نام بدلتے ہیں پانامہ کا ..پاجامہ .نہی نہی یے کچھ اچھا نہی لگے گا .بہت نامناسب لفظ ہے …یے نام تو مولانا کے موں سے ہی جچتا ہے ..ان ہی کو مبارک ہو …تو ہم نام رکھتے ہیں پیمانہ جی یے ٹھیک ہے …پیمانہ مطلب ناپ تول .تو جناب پیمانہ لیکس کیسا لگا اپ کو …پیمانہ لیکس کے بہت سے پیمانے ہیں جو چھلکنے کو بیتاب ہیں …جیسے کے حکومت کا ملک کو خود کفیل بنانے کا پیمانہ .ترقی یافتہ ملک بنانے کا پیمانہ .سیاست دانوں کا،انصاف روٹی کپڑا مکان دلانے کا پیمانہ .عوام کے صبر کا پیمانہ اداروں کی کرپشن کا پیمانہ .اور بہت سے پیمانے ہیں جو لبریز ہو رھے ہیں …..مگر لیک نہی ہوتے .مطلب چھلکتے ہی نہی ….حکومت کا عزم کے موٹر وے .پر کوئی سمجھوتہ نہی ہو گا سڑکوں پر موٹر ہو یا نہی موٹر وے ضرو ر بنے گی ….کوئی رکاوٹ برداشت نہی کی جائے گی …چاہے اس میں عوام کی دکان جائے یا مکان راستہ نہی بدلے گا کتنا بھی احتیجاج کیا جائے …دھرنے دے جاییں ترقییاتی منصوبے پایا تکمیل کو پہنچے گے ..

سڑکیں بنیں گی تو ہی ملک خوش حال ہوگا …گاڑیاں چلیں گی تو ہی سب کو معلوم ہو گا نا کے ترقی کا پہیہ کتنی رفتار سے دوڑ رہا ہے …دوسرے ممالک بھی متاثر ہوں گے کے کتنی گاڑیاں ہیں جو چل رہی ہیں …واہ صاحب واہ جواب نہی اپ کا اپ ضرو ر بنایں موٹر وے کوئی روک کر تو دیکھے .ذرا …اب ترقی ہوگی روزگار ملے گا ..اب فیصل آباد کے کار خانے ہوں یا کراچی کی صنعت ..اگر وہ بند ہو رھے ہوں تو کوئی بات نہی پرانے بھی تو ہوگئے تھے کیا ہوا اگر بند ہوئے .اب نیے شعبے قائم ہوں گے .تو سائیں قائم علی شاہ کو بھی کتنی خوشی ہو گی ..بیچارے خود تو کچھ کر نا سکے .کچھ نا کچھ قائم ہوتے ہی دیکھ لیں اپنی زندگی میں …نیے لوگوں کو نیا روزگار ملے گا .نئی مصنوعات مارکیٹ میں آیں گی .پرانی چیزوں سے تو دل کچھ اچاٹ سا ہوگیا ہے …اس طرح حکومت کا پیمانہ بھرے گا جو کبھی لیک نہی ہو گا …اب دیکھتے ہیں سیاستدانوں کے وعدوں کا پیمانہ جو قیام پاکستان سے آج تک بھر کر ہی نہی دیا …اب بھی آدھا خالی ہے …اس لگتا ہے کہیں نا کہیں سے لیک ہے …ہر نیے الیکشن سے پہلے چلتی ہے وعدوں کی ٹرین جس کا کبھی کوئی اسٹیشن نہی آیا ..الیکشن کے موسم میں تو یے تیز گام سے بھی تیز ہوتی ہے ..

Elections

Elections

الیکشن کے بعد کھٹارہ انجن بن جاتی ہے …جس میں عوام کو نیلی پیلی سرخ ہری جھنڈی دکھائی جاتی ہے میری بیچاری ہمیشہ سے دھوکے کھاتی عوام پھر ایک نیے دھوکے کے لیے تیار ہو جاتی ہے .شیریں بیانی کے پیمانے چھلکے پڑتے ہیں خوش مزاج سیاستدان .گلی گلی کوچے کوچے دستیاب ہوتے ہیں ..اور جب الیکشن کے بعد سلکشن ہوجاۓ تو اللہ معاف کرے .ان گندی گلیوں میں سیاست تو کیا اس کا نام لینا بھی گناہ کبریٰ صغیرہ ہو جاتا،ہیں ..شبراتی بینر اتار سبزی کا .ٹھیلا ڈھکتا ہے .رمضانی فروٹ کی چھابڑی اٹھا آواز لگاتا ہے ….جس میں کئی نوحے بھی ہوتے ہیں ..کے اب ان کے صبر کا پیمانہ بھی چھلکنے کو ہے ……

تحریر : فہمیدہ غوری کراچی