پانامالیکس پر ٹی او آرز کے حتمی فیصلے تک جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا، چیف جسٹس

Anwar Zaheer

Anwar Zaheer

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط کا جواب دے دیا جب کہ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ٹرمز آف ریفرنس کے حتمی فیصلے تک جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جاسکتا۔

پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے حکومتی خط کے جواب میں کہا ہے کہ ٹرمز آف ریفرنس کے حتمی فیصلے تک پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جاسکتا۔ چیف جسٹس نے جوابی خط میں واضح کیا ہے کہ حکومتی خط میں تحقیقات کے لئے خاندان کے نام کے افراد نہیں بتائے گئے اور اگر اس پرکمیشن بنایا جانا ہے تو اس کے لئے باقاعدہ قانون سازی کی جائے۔

واضح رہے کہ حکومت نے 22 اپریل 2016 کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کو پاناما لیکس کے معاملے پر 3 رکنی کمیشن بنانے کے لیے خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ انیس سو چھپن کےتحت تین رکنی کمیشن تشکیل دیکر اس کی سربراہی ترجیحی بنیاد پر چیف جسٹس خود کریں۔ حکومت کی جانب سے خط میں کہا گیا تھا کہ سیاسی اثرو رسوخ کے ذریعے قرضے معاف کرانے والوں، کرپشن، کمیشن اور کک بیک کے ذریعے بیرون ملک فنڈز کی منتقلی سے متعلق امور کی تحقیقات کی جائیں۔ حکومت نے خط کے ساتھ کمیشن کے ٹرمزآف ریفرنس بھی منسلک کئے گئے جس کے مطابق کمیشن کسی بھی فرد، ٹیکس ماہرین، اکاؤنٹنٹس کو طلب کرنے سمیت کسی بھی قسم کے دستاویزات کے حصول کے لئے تمام عدالتوں، سرکاری افسران یا سرکاری دفاترسے ریکارڈ طلب کرنے کا مجازہوگا۔