گذر ہی جا ئے گی یہ رت بھی حوصلہ رکھنا

Societal

Societal

تحریر: مسز جمشید خاکوانی
بہت عرصہ پہلے میں نے مغرب سے درآمدہ ایک کہا نی پڑ ھی تھی جہاں ان کے معاشرتی چلن کے مطابق ا ٹھارہ سال کی عمر کے بعدلڑ کی ہویا لڑ کا نھیں عملی زند گی میں قدم رکھنے کے لیئے گھر چھو ڑ نا ہوتا ہے تو ایک اٹھارہ سا لہ لڑ کے کے پاس جب زادراہ ختم ہو جاتا ہے وہ بھو کا سخت سردی میں ٹھٹھر رہا ہو تا ہے وہ سو چتا ہے اگر میں نے زندہ ر ہنا ہے تو مجھے کسی بھی طر ح اپنا لہو گرم رکھنا ہو گا لہذا وہ سڑ کو ں پر دو ڑنا شر وع کردیتا ہے کیو نکہ انکے مہذب تر ین معا شرے میں کسی بھو کے کے لیئے اپنے گھر کا دروازہ کو ئی نہیں کھو لتا نہ کو ئی دکا ندار تر س کھا کر بچا کھچا کھانا یا چائے کا ایک کپ تھماتا ہے ۔

وہا ں کو ڑے دانوں میں بھی کھا نا نہیں ملتا نہ ہی و ہاں مزاروں کے لنگر ہو تے ہیں جہاں سے کوئی بھو کا یا پر دیسی اپنا پیٹ بھر کے کہیں کو نے میں پڑ کے رات گذار لے یہ بھی ہم مسلما نو ں خصو صا پا کستا نیوں کا چلن تھا کہ جہاں بھو کے کو کھا نا کھلا نا بہترین صدقہ سمجھا جا تا ہے جہا ں آج بھی ننگے بدن پر کپڑا ڈا لنا ثواب سمجھا جا تا ہے وہ لڑ کا ساری رات دو ڑ تا ر ہتا ہے صبح کا ر حیات شروع ہو نے تک اس کے تن میں صرف جا ن با قی ہو تی ہے جب پو لیس کی گا ڑ ی اسے ا ٹھا لے جا تی ہے جب میں نے یہ کہا نی پڑ ھی تھی تو میں نے اللہ کا شکر ادا کیا تھا کہ اللہ نے ہمیں مسلمان گھر میں پیدا کیا اور ہمیں پا کستا ن کی صو رت میں ایک آ زاد وطن دیا۔ آ ج ہمیں ہما رے ہی وطن میں بے اماں کر نے کا ٹاسک کس نے ایسی قو تو ں کو دے دیا ہے؟؟؟

Human Rights

Human Rights

یقینا اس کے پیچھے و ہی لو گ ہیں جن کے معا شرے میں ایک کتے بلی کے بچے کے حقوق انسان کے بچے سے زیا دہ ہیں بے شک اللہ کی تمام مخلو ق پر رحم کرنے کا حکم ہمیں اسلام دیتا ہے لیکن ا نسا ن اشر ف المخلو قات میں سے ہے پھر ہم کس کی پیر وی کر رہے ہیں ؟ ہم بہت شا ندار روایا ت ر کھتے ہیں ہم سے اچھا دین کسی کا نہیں جہا ں گا لی دینا، غیبت کرنا مذاق اڑانا تک برائی کے ذ مرے میں آ تا ہو اس سے بڑ ھ کے ا نسا نیت کیا ہو گی بس ہم غیر و ں کی دیکھا دیکھی بھٹک گئے ہیں ایک ہجوم کی صورت اختیا ر کر گئے ہیں سو جس کی مرضی ہو تی ہے جس کے ہاتھ میں چھڑ ی ہو تی ہے

وہ ہمیں ہنکا ئے لیئے جا تا ہے کیو ں پا کستا ن کے ا فق پر روز ایک نئی سواری اتر تی ہے؟ اس لیئے کہ ہم اہل مغرب کے لیئے ایک ،، گنی پتھ،، کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔۔۔ گنی پتھ اس جانور کو کہتے ہیں جو تجر بے میں استعمال ہو تا ہے ہم پر پے در پے تجر بات ہو رہے ہیں اور دو چیز یں ہمیں سنبھلنے کا مو قع نہیں دے ر ہیں ایک تو چند مفاد پر ستو ں کی اجا رہ داری ایک ہما رے اپنے آ عمال۔۔۔۔ یہ آ ئے روز کی خود کشیا ں ، عصمت فروشیاں قتل ، ڈ کیتیا ں ہما را کلچر نہیں ہے یہ صرف ایک رد عمل ہے دیکھیئے جب آ پ کو یہ باور کرا یا جا ئے گا کہ اس ملک کا وجود میں آنا ایک معجزہ نہیں،، سا نحہ،، تھا تو آ پکو اس ملک سے محبت کیو نکر ہو سکتی ہے۔۔

آپنے وہ اچھا وقت دیکھا نہیں جو اس ار ض پاک پہ گذر چکا ہے تو آپکو اپنے شا ندار ما ضی کا یقین کیسے دلا یا جا سکتا ہے آ پنے تو ہو ش سنبھا لتے یہی سنا اور پڑھا کہ جس نے اس ملک میں پہلے دو ڈیم بنائے اور دس سا لہ تر قی کا ایک سنہر ی دور دیا وہ ایک غا صب اور آ مر تھا۔۔۔ جس نے اس ملک میں جو ہر ی توا نائی کی بنیاد رکھی اور گھاس کھا کے ا یٹم بم بنا نے کا ا علا ن کیا جمعہ کی چھٹی کی قادیا نیو ں کو غیر مسلم قرار دیا مسلم دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر ا کھٹا کیا۔

Enemies of Islam

Enemies of Islam

وہ قا تل بن کر پھا نسی کے پھند ے پر جھول گیا اس لیئے کہ اس نے قو م کی نبض پر ہا تھ رکھ دیا تھا اور اسلام د شمنوں کو یہ کب گوارہ ہے کہ یہ اکھٹے ہو ں۔ اس لیئے انہو ں نے نا ئن الیون کا ڈ ھو نگ رچا کر مسلم د نیا کے لیئے مستقل آ زار کا بند وبست کیا ہے وہ ہما ری نظر یا تی سر حد یں ڈھا نا چا ھتے ہیں امام غزا لی کا فر ما ن ہے سب انسا ن مر دہ ہیں۔ زندہ وہ ہیں جو علم والے ہیں۔ سب علم وا لے سو ئے ہو ئے ہیں جاگ وہ رہے ہیں جو عمل وا لے ہیں۔۔ سب عمل وا لے نقصان میں ہیں۔۔ فا ئدے میں وہ ہیں جو پر خلو ص ہیں۔۔

سب خلو ص وا لے خطر ے میں ہیں۔۔۔۔ کا میاب وہ ہیں جو تکبر سے پا ک ہیں۔۔۔۔ سو اس تکبر کا شا خسا نہ ہے کہ کہ یہا ں جس کو حکو مت ملتی ہے وہ تکبر میں مبتلا ہو کر اصل کا م بھو ل جا تا ہے یاد ر کھتا ہے تو صرف ا تنا کہ مجھے اقتدا ر بچا نا ہے اپنے لیئے اپنے بچو ں کے لیئے اب اس خوا ہش کی راہ میں جو ر کا وٹ بنتا ہے وہ ما را جا تا ہے یہ ایسے لو گ ہیں جنھیں اللہ کی قدرت کا یقین نہیں ہے وہ بھو ل جا تے ہیں کہ ہر چیز کا ایک وقت مقر ر ہے کہتے ہیں جب کو ئی قتل کرتا ہے تو مقتول نے تو مر نا ہی ہو تا ہے لیکن صر ف پلک جھپکنے تک کا و قفہ ہو تا ہے کہ قتل قا تل کے نام لکھا جا تا ہے ۔۔۔

۔ حضرت علی سے کسی نے سوال کیا جب ہر امر اللہ کی طر ف سے طے ہے تو پھر گنا ہ بند ے کے نا م کیو ں ؟ آ پنے فر ما یا اپنی ایک ٹا نگ ا ٹھا اس نے اٹھا لی فر ما یا دو سر ی ا ٹھا اس نے کہا میں تو گر جا ئوو ں گا آ پنے فرما یا اتنا اختیار دیا ہے بند ے کو خدا نے۔۔۔۔ ہمیں بھی خدا نے اتنا اختیا ر تو اللہ نے دیا ہی ہے کہ اپنے لیئے درست راستے کا ا نتخاب کر یں صحیح قیا دت منتخب کر یں پھر اس کو یکسو ئی سے کا م بھی کر نے د یں اس کے پیچھے لٹھ لے کے نہ پڑ جا ئیں کیو نکہ اب ہما را ملک مز ید تجر با ت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔۔

Pakistan border guards

Pakistan border guards

اور یہ بھی یقین ر کھیں کہ اس سا ری بد امنی میں سرحدی محافظوں کا کو ئی کر دار نہیں ہے وہ پر یشا ن ہیں مضطرب ہیں کہ ملک اور قو م کی حفا ظت ان کا فر ض ہے لیکن قوم کو قو م بنا نا ان کے ہا تھ میں نہیں ہے یہ کا م لیڈر کا ہو تا ہے اور لیڈر چننا قو م کے ہا تھ میں ہے ایک با ر پھر اپنے نو جوانو ں سے کہو نگی اس با ر ہو ش مند ی کا مظا ہرہ کر نا کہ ا ٹھا رہ سا ل کی عمر کے نو جوا نوں کی ایک کھیپ تیا ر ہو چکی ہے اور یہ عمر بڑی کھری اور جذبو ں سے بھری ہو تی ہے اس کو غلط کاریوں اور غلط لو گو ں کی بھینٹ مت چڑھا نا اس عمر کی طا قت کو و طن کی تعمیر میں خرچ کرنا ۔۔۔

خزاں ر کھے گی در ختو ں کو بے ثمر کب تک گذ ر ہی جا ئے گی یہ رت حو صلہ رکھنا

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر: مسز جمشید خاکوانی