امن کی خواہش

Gulshan-e-Iqbal Park-Incident

Gulshan-e-Iqbal Park-Incident

تحریر : ایم سرور صدیقی
سورج کہیں دور افق کے اس پار غروب ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی شام کا وقت، ایسٹر کا تہوار اور اتوار کا دن لاہور کے گلشن ِاقبال پارک میں معمول سے کہیں زیادہ رش تھا شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی، رنگ برنگے کپڑوں میں ملبوس بچے تتلیوں کی مانند بھاگتے پھررہے تھے والدین، بہن، بھائی، دوست احباب سب کے چہروں پر خوشیاں رقص کر رہی تھیں پارک کے جھولوں والے حصہ میں بہت زیادہ بچے ابھی اپنی باری کے منتظر تھے قوس قزح کے رنگوں کے برقی قمقمے عجب شان سے جگمگا رہے تھے جھولے نیچے سے اویر آسمان کو گویا چھونے لگتے تو کئی بچوں کے دل کچھ لحظوں کیلئے ڈوب ڈوب جاتے کچھ خوشی سے اور زیاد ہ شور مچانے میں مصروف ہو جاتے یہ موج میلہ جاری تھا کہ اچانک ایک خوفناک دھماکے کی آواز نے اس طلسم کدے کا ماحول بدل کر رکھ دیا اب ہر طرف آگ، خون اور بارود کی بو رچ بس گئی خوشیوں سے قلقاریاں مارتے، ہنستے دوڑے بھاگتے بچوں کی آوازوں کی بجائے چیخنے، چلانے، آہوں، سسکیوں کی آوازوں نے لے لی اس کے ساتھ ہی سراسیمگی پھیل گئی شور مچ گیا دہشت گردوں نے حملہ کر دیا جس کی وجہ سے بھگڈر مچ گئی جان بچانے کی فطری کوشش میں کئی ایک دوسرے کے نیچے آکر کچلے گئے والدین اپنے بچوں کے لئے چیخنے چلانے لگے کچھ اپنے پیاروں کو دیوانہ وار تلاش کرنے لگے معلوم یہ ہوا کہ گلشن ِ اقبال میں ہونے والا دہشت گردی کا واقعہ خودکش حملہ تھا جس میں 20 کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔

فوری طور پر پولیس، آرمی کے جوانوں اور کمانڈوز کو طلب کر لیا گیا جنہوں نے پوزیشنیں سنبھال لیں۔ لاہور بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی دہشت گردی کے اس بدترین واقعہ میں 26 بچوں درجن سے زائد خواتین سمیت 80سے زائد افراد لقمہ ٔ اجل بن گئے۔۔۔ ایسی خبریں تشویش ناک ہی نہیں دل دہلادینے والی ہیں ایک ہفتہ قبل بلوچستان سے”را” کا ایجنٹ بھوشن یادو کوگرفتارکیا گیا تھا جس نے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد وارداتوںکا اعتراف کیا تھا ملک کے کئی شہروں میں غیر ملکی ایجنٹوںکی موجودگی کا انکشاف ہوتارہتاہے جو انتہائی تشویش ناک بات ہے آرمی پبلک سکول ،باچاخان یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں پرپے در پے حملوں کے باعث معلوم ہوتاہے دہشت گردوں نے بچوں کو ٹارگٹ کرلیا ہے شاید یہ ان کا آسان ہدف ہے جس سے خوف وہراس زیادہ پھیل رہا ہے۔

Terrorism

Terrorism

بچوں پر حملہ دہشت گردوں کی بزدلی کی علامت ہے اگر دیکھا جائے تو یہ ہمارے مستقبل پر حملے کی مترادف ہے پاکستان میں دہشت گردی کی تاریخ بڑی پرانی ہے۔تحریک ِ طالبان ماضی میں ایسے زیادہ تر واقعات میں ملوث رہی ہے جب سے اپریشن ضرب ِ عضب شروع کیا گیا ہے کہ تحریک ِ طالبان چھوٹے چھوٹے گروپوںمیں تقسیم ہوکررہ گئی ہے یہ گروپ اپنے آپ زندہ رکھنے اور خوف و ہراس پھیلانے کیلئے خودکش حملے کرکے بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔۔۔ لیکن تازہ ترین سانحہ گلشن ِ اقبال نے ایک بار پھرپوری قوم کو ہلاکررکھ دیاہے اس واقعہ کو معمولی نہ سمجھا جائے یہ اس بات کی طرف ایک اشارہ بھی ہے کہ ہم محفوظ نہیں ہیں دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں حملے کر سکتے ہیں۔

یہ واقعہ ہماری ایجنسیوں، حکومتی اداروں اور وزارت ِ داخلہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس واقعہ نے کچھ سوال اٹھائے ہیں جن کے جواب ملنے تک دہشت گردی نہیں رک سکتی اولاً ! تحریک ِ طالبان کے باقی مانندہ کچھ گروپ اب بھی طاقت میں ہیں ثانیاً ! ان واقعات میں بھارت اور ان کی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں”را” کے ایجنٹ بھوشن یادو کی گرفتاری اسی بات پر دلالت کرتی ہے مزیداً ! کچھ اسلام دشمن طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان میں امن و امان ہو وہ طالبان کی آڑ میں دہشت گردی کرکے حالات خراب کررہی ہیں۔۔۔ اس وقت حکومت اور عوام کے پیش ِ نظر یہی تین سوال ہیں جن کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی جانی چا ہیے۔۔

یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ بیشتراسلام دشمن قوتوں امریکہ ، بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کوآج تک دل سے تسلیم نہیں کیا وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں جب سے پاکستان ایٹمی قوت بناہے ان کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں اس لئے غالب خیال یہ ہے کہ پاکستان کے حالات خراب کرنے میں اسلام دشمن طاقتوں کا کلیدی رول ہے اسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ملک میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات ، درجنوںبے گناہوں کی شہادت اور عوام میں خوف وہراس کے باوجود میاں نواز شریف اور عسکری قیادت دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کیلئے پر عزم ہیں اب تلک سینکڑوں بے گناہ اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

Terrorism in Pakistan

Terrorism in Pakistan

سچ تو یہ ہے کہ پاکستانی اپنے پیاروں کے جنازے اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان کو کھوبوں ڈالرکا نقصان ہو چکا ہے 50000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں، خواتین اور نوجوانوں کی ہے دہشت گردی کے یہ واقعات انسانیت کے قتل کے مترادف ہیں ایسے واقعات حکومتی رٹ چیلنج کرنے کے مترادف ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کی ہر شکل کو بے حم اپریشن کے ذریعے کچل ڈالے انسانیت کے قاتلوں، امن کے دشمنوں سے کوئی رعائت ،کوئی نرمی نہ برتنی جائے یہی حالات کا تقاضا اور امن کا سب سے بہترین فارمولاہے دہشت گرد جب ہمارے قومی اداروںپر حملہ آور ہوتے ہیں ان کا سب سے بڑا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہوتا ہے وہ دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ ہم اپنی ذ مہ داریاں پوری کرنے کے اہل نہیں ہیں دہشت گرد جب معصوم بچوں اور طالبعلموں کو نشانہ بناتے ہیں تو اس کا مقصد ملک میں خوف و ہراس پھیلانا ہے آج وہ وقت آ ن پہنچاہے جب ہم نے دہشت گردوںکو ان کے منطقی انجام تک پہچاناہے یقینا عسکری قیادت، عوام اور سیاسی رہنما ایک بیچ پر موجود ہیں۔

امن کی خواہش میں حکومت ِ پاکستان ،فوج اورعوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں پوری قوم انسانیت کے قاتلوں، امن کے دشمنوں کے خلاف حکومت کے ساتھ ہے ان کو نیست و نابود کردینا چاہیے تاکہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو جائے۔دنیا کو جان لینا چاہیے کہ پاکستانی قوم مٹھی بھر دہشت گردوں کو ان کے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیگی۔”را” کے ایجنٹ، امریکہ ، بھارت اور اسرائیل کی پاکستان دشمن طاقتیں اور اسلام مخالف قوتیں پاکستانی قوم کے عزم کے آگے ہیچ ہیں کسی قسم کی دہشت گردی سے ہمیں ڈرایا ، دھمکایا اور جھکایا نہیں جا سکتا مسلمان کے سر صرف اللہ کے حضور جھکنا جانتے ہیں۔

امن کی خواہش مقدم لیکن ہمارا اپنے وطن سے وعدہ۔۔اللہ تبارک تعالیٰ سے عہد اوردل کا عزم ہے ہم اپنے مادر ِ وطن کی طرف اٹھنے والے ہر ہاتھ کو کاٹ پھینکیں گے۔ ہر میلی آنکھ کو پھوڑ ڈالیں گے اس وطن کو انشاء اللہ آگ کا دریا نہیں بننے دیں گے ہمارا تن ،من دھن ہر چیز اس وطن پرقربان ہے پاکستان کی سا لمیت،بقاء اور سلامتی کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے عبرت ناک موت اوربدترین شکست پاکستان کے دشمنوںکا مقدرہے۔ یہ لوح ِ محفوظ پر لکھا جا چکا ہے اللہ کے نام پر بننے والی مملکت ِ خداداد تاقیامت قائم دائم رہے گی اور اس کے دشمنوں کا منہ کالا ہونا ٹھہر گیا ہے ہر پاکستانی نے اپنے وطن کے دشمنوںکو نسیت و نابود کرنے کیلئے دل پر گرہ لگا رکھی ہے کیونکہ امن کی خواہش میں ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

Sarwar Siddiqui

Sarwar Siddiqui

تحریر : ایم سرور صدیقی