پینٹاگون کے نیوکلیئر کروز میزائل منصوبے سے ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ جائیگا: امریکی سینیٹر

Pentagon

Pentagon

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے سنیٹر نے پینٹاگون کی جانب سے نئے نیوکلیئر میزائل کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے حال ہی میں جاپان میں ایٹمی ہتھیاروں سے پاک مستقبل کا مطالبہ کیا تھا۔

اسکے باوجود امریکی ائر فورس اگلے سال نئے ایٹمی کروز میزائل بنانے کے عمل کو تیز کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ میزائل w80 نیوکلیئر وارہ ہیڈ لے جانے اور دنیا کے سب سے ترقی یافتہ ائر ڈیفنس سسٹم کو توڑنے کی صلاحیت رکھے گا۔ ”دا نیو یارک ٹائمز“ میں شائع امریکی ڈیموکریٹک سنیٹر ڈیانا فائنسٹائن اور سابق رکن کانگریس ایلن تاشر کے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کا نیو کلیئر ہتھیار بنانا غیرضروری، مہنگا اور خطرناک ہو گا۔

انہوں نے صدر اوباما سے مطالبہ کیا کہ ”لانگ رینج سٹینڈ آ ف ویپن“ سے معروف اس ہتھیار کی تیاری پر ازسرنو غور کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میزائل سے ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ جائیگا۔

آرٹیکل میں گذشتہ شائع سابق امریکی دفاعی سیکرٹری ولیم پیری اور سابق اسسٹنٹ ڈیفنس سیکرٹری اینڈی ویبر کے مضمون کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ کروز میزائل منفرد انداز میں عدم استحکام کے طرز کی صورتحال پیدا کرنے والا ہتھیار ہے کیونکہ انہیں بغیر وارننگ لانچ کیا جا سکتا ہے۔

آرٹیکل میں کہا گیا کہ نیوکلیئر میزائل کے پروگرام کو چھوڑ کر روائتی ہتھیاروں پر انحصار کرنے سے حادثاتی ایٹمی جنگ کا خطرہ کم ہوجائیگا۔ مضمون میں اس میزائل کی 30 ارب ڈالر لاگت پر بھی سوال اٹھایا گیا۔