ثابت قدمی اور بھارتی ٹکڑے

India

India

تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل
بھارت بہت عرصہ سے برصغیر پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہا ہے اور اپنے اس خواب کی تعبیر کے لئے جتن اور کوششوں میں مصروف ہے۔ بھارتی خواب کی راہ میں پاکستان رکاوٹ کا کردار ادا کرتا ہے۔بھارت اپنی سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان کے خلاف متعدد منصوبہ بندیاں کر چکا ہے اور کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت کو حکمرانی کی لت لگانے والا ملک امریکہ ہے۔ امریکہ بھارت کو خطے میں مضبوط دیکھنا چاہتا ہے تا کہ وہ ابھرتی ہوئی سپر پاور چین کو روک سکے۔اس سارے کھیل میں پاکستان ایک بڑے مہرے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔جو سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا۔

پاکستان نظریاتی لحاظ سے چین کے زیادہ قریب ہے مگر امریکہ سے بھی اپنے تعلقات ختم کرنا نہیں چاہتا۔چین اور روس پاکستان کو سی پیک کی صورت میں مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ انکا حریف امریکہ بھارت کو خطے میں ان کے سامنے کھڑا نہ کر سکے۔بھارت ایک انتہا پسند ملک ہے پوری دنیا بھارتی تنگ نظری سے واقف ہے اور دنیا جانتی ہے کہ بھارتی حکمرانی دنیا کے لئے بڑا خطرہ ہے۔بھارت حکمرانی کے نشے میں ایسا دھت ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بہت سے ملکوں کے ذریعے تخریب کاریوں میں مصروف عمل ہے۔ثابت قدمی ایک بہت بڑا عمل ہے جو صبر کے معنوں میں آتا ہے۔

زندگی میں ثابت قدمی کو بہت سی کامیابیوں کی ضمانت تصور کیا جاتا ہے۔بے شک ثابت قدمی بھی خدا داد صلاحیت ہے۔مگر انسان اپنے ماضی کی مشکلات و پریشانیوں سے بھی سیکھ کر ثابت قدمی کا دامن تھام لیتا ہے۔اسلام میں بھی ثابت قدمی کی کئی مثالیں موجود ہیں جنگ کا محاذ ہو یاکوئی دوسرا۔میں جب سے اپنے ہوش و حواس میں ہوں تب سے اب تک پاکستانی حکومتوں میں ثابت قدمی کے فقدان کو بہت محسوس کیا۔5 فروری یوم یکجہتی کشمیر بھی ہمیشہ کی طرح گزر گیا سب نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں جو شاید دو دن بعد بھول بھی جائیں عملدرآمد نہ ہونے کے باعث اگلے سال ممکن ہے پھر پیش کی جائیں۔

پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کا اہم ترین فریق ہے۔مگر گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے مضبوطی سے پیش نہیں کرسکا جسکی ضرورت تھی۔اور نہ ہی پاکستان بھارتی اصلیت کو دنیا کے سامنے آشکار کر سکا۔ایک طرف بھارت پاکستان پر الزام تراشی کر کے پاکستان کو تنہا کرنے کی سازشوں میں مصروف ہوتا ہے پاکستان کو دہشتگرد ملک ٹھہرانے کی کوشش میں مصروف پاکستانی کھلاڑیوں پاکستانی فنکاروں پر پابندیاں اور مزید پابندیوں میں مصروف ہوتا ہے اور دوسری طرف پاکستانی حکومت اپنے اہم ریاستی رہنمائوں کی گرفتاریوں بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت اور بھارت سے دوستی کی تگ و دو مصروف ہوتے ہیں۔بھارت آبی جارہیت کرتا ہے اور سندھ تاس معاہدے کی خلاف ورزی بھی اور پاکستان کی طرف سے کوئی بھی ٹھوس اقدام نہیں اٹھائے جاتے۔آخر کیوں؟یہ کیا ہے؟کیوں ہے؟عوام اس کے جوابات چاہتی ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ بھارت اپنی نمبرداری کے چکر میں دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اسکے اپنے ملک کی کئی ریاستیں وفاق سے بدذن ہیں اور آزادی چاہتی ہیں۔

Pakistan

Pakistan

اسی سلسلے میں متعدد تنظیموں و تحریکوں نے جنم لیا ہے اور دن بدن فعال بھی ہوتی جا رہی ہیں۔بھارتی اقلیتیں تحفظ کے لئے ترس رہی ہیں۔غربت و افلاس میں انسانی قدروں کی پامالی ہورہی ہے۔عورتوں کی عصمتیں محفوظ نہیں۔عصمت ریزی میں بھارت کا بڑا نام ہے۔انسانیت کی دھجیاں بکھیرنا معمول کا کام بن چکا ہے۔بھارت خطے میں نمبر داری کے چکر میں اپنی عزت کا جنازہ نکال چکا ہے اور بھارتی میڈیا بھی اس کا ذمہ دار ہے۔بھارتی میڈیا اپنے عوام کو حقیقت سے باخبر رکھ کر بھارتی شیرازہ بکھیرنے کی طرف گامزن ہے۔بھارتی نمبرداری کے خواب کو پاکستان چکنا چور کرتا ہے بھارت اپنے اس بڑے حریف کو مات دینے کے لئے مختلف طریقوں سے خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے تخریب کاریوں میں مصروف ہے۔پاکستان کے پاس اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔پاکستان کی موجودہ حکومت بھی گزشتہ کی طرح سست روی کا شکار ہے۔بہت سے معاملات میں سستی دکھائی جا رہی ہے۔

مسئلہ کشمیر سر فہرست افغانستان امریکہ اور بھارت کے ساتھ تعلقات میں تبدیلی وغیرہ۔ان سب معاملات کو فوری حل ہونا چاہئے۔موجودہ وقت میں خطے کی صورتحال بہت تیزی سے بدل رہی ہے دو اتحاد سامنے آ رہے ہیں جن میں چین روس اور پاکستان اور دوسری طرف امریکہ اسرائیل اور بھارت۔پاکستانی قیادت شاید اس تبدیلی سے صحیح طرح سے آگاہ نہیں یا ہونا نہیں چاہتی۔پاکستانی حکومت بیک وقت دو کشتیوں کی سواری کرنا چاہتی ہے جو نا ممکن ہے۔یعنی چین اور امریکہ۔جسکی بدولت ملک اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا ہے اور پہنچ رہا ہے۔پاکستان کو فوری ایک وزیر خارجہ کو منتخب کرنا ہوگا اور خطے کی بدلتی صورتحال دیکھ کر ایک واضح خارجہ پالیسی تشکیل دیناہوگی۔پاکستان کو ماضی کی طرح اکھڑے قدموں کی بجائے ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے ۔سی پیک کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ اپنے اندرونی معاملات کو نمٹایا جائے۔قارئین بھارت گھر کا ایسا چوہدری ہے جس کی چوہدراہٹ اس کے اپنے گھر کو ہی نقصان پہنچا رہی ہے۔اور ایک دن ایسے چوہدری کی ساکھ ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے اپنے گھر والے ہی بندوق تانے سامنے کھڑے ہوتے ہیں۔ملک پاکستان اپنی پالیسیاں واضح کر کے ان پر ثابت قدم رہے تو بھارت کے متعدد ٹکڑے یقینی ہیں۔

پاکستان کو فی الفور مسئلہ کشمیر پر اپنا طاقتور اور مثبت مئوقف پیش کرنے کی ضرورت ہے۔کشمیر کی آزادی بھارتی ٹکڑوں کا آغاز ہوگا۔پاکستان کو دنیا کے سامنے بھارتی چالبازیوں اور ہٹ دھرمیوں کو پیش کرنا ہوگا تا کہ دنیا تنگ نظر بھارت کی حقیقت کو جان سکے۔پاکستان کو افغانستان سے اپنے تعلقات باقاعدہ طے کرنا چاہیں۔پاکستان کو بھارتی آبی خلاف ورزیوں کیخلاف جلد از جلد ٹھوس اقدامات اٹھانا چاہیے۔گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان اور پاکستانی سالمیت کو صرف غیر واضح پالیسیوں اور ثابت قدمی سے کوسوں دور رہنے کی وجہ سے نقصان پہنچا۔دو کشتیوں کی سواری بھی پاکستانی ساکھ کو متاثر کرتی رہی۔حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر کچھ ٹھوس اقدامات جلد اٹھائے جائیں۔خاجہ امور کی وزارت قائم کی جائے واضح خاجہ پالیسی تشکیل دی جائے۔خطے میں دبائو کو مسترد کرکے کھل کر ثابت قدمی سے سامنے آیا جائے۔اندرونی معاملات کو نمٹا کر ملک کی مضبوطی میں اضافہ کیا جائے تاکہ دشمن ہماری سلامتی سے کھیلتے خود بکھر جائے۔

Zulqarnain Hundal Logo

Zulqarnain Hundal Logo

تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل
گوجرانوالہ۔ چیف ایگزیکٹیو وائس آف سوسائٹی