پرویز رشید کو غلط خبر رکوانی چاہیے تھی: وزیر داخلہ

Nisar Ali Khan

Nisar Ali Khan

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزیر اطلاعات قومی سلامتی سے متعلق ان کے بقول جھوتی خبر کی اشاعت رکوانے میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے لہذا ان سے اس بارے میں تحقیقات مکمل ہونے تک عہدے سے علیحدہ ہو جانے کا کہا گیا ہے۔

ہفتہ کو پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا اور وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تفصیلات وزیر داخلہ ہی بتائیں گے۔

اتوار کی شام اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نثار علی خان نے ایک بار پھر اس خبر کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراطلاعات کو چاہیے تھا کہ وہ اس خبر کے مضمرات کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ صحافی سے اسے شائع نہ کرنے کا کہتے۔

“میں نے جو اپنی ساری ان سارے اداروں کے ذریعے تحقیقات کی، میں اس نتیجے پر پہنچا، پرویز رشید کو اس صحافی کو کہنا چاہیے تھا کہ یہ خبر غلط ہے اور آپ قومی مفاد میں اس خبر کو نا چھاپیں، اگر وہ پرویز رشید کی وہ بات نا مانتا تو انہیں ظفر عباس (ڈان کے ایڈیٹر) اور ڈان کی انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے تھی۔”

رواں ماہ کے اوائل میں انگریزی روزنامہ ڈان نے قومی سلامتی کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے متعلق اپنی خبر میں کہا تھا کہ حکومت نے عسکری قیادت پر زور دیا کہ ملک میں غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی ضروری ہے بصورت دیگر پاکستان بین الاقوامی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے۔

گو کہ اس خبر کی سیاسی و عسکری قیادت کی طرف سے تردید کی گئی لیکن اخبار کا اصرار تھا کہ اس نے حقائق کی جانچ کے بعد ہی اسے شائع کیا۔ فوج نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ کس طرھ ایک اہم بند کمرہ اجلاس سے متعلق بات افشا ہوئی۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ اس کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انھیں سامنے لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک تحقیقات سے متعلق فوجی قیادت کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے اور ان کے بقول فوج اور حکومت کے مابین اس معاملے پر کوئی اختلاف نہیں۔