پرویز رشید کو عہدے سے فوری طور پر ہٹایا جائے، علماء کرام

Pervez Rasheed

Pervez Rasheed

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم کی زیر صدارت ،جمعیت علماء اسلام سندھ (ف) قاری محمد عثمان ،مولانا حماد اللہ، مولانا سیف اللہ ربانی ،مولانا غلام رسول ، مولانامحمد جہان یعقوب ، اہلسنت والجماعت کے مولانا عبدالحمید تونسوی سمیت دیگر علماء کرام کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مدارس اور شعائر اسلام کی توہین پر مبنی بیان پر واضح الفاظ میں معافی نہ مانگنے پر شدید تحفظات کا اظہارکیا گیااور ایک احتجاجی تحریک چلانے پر غور کیاگیا۔

اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم اور جمعیت علماء اسلام(ف) کراچی کے صدر قاری محمد عثمان نے کہاکہ سینیٹ میں پرویز رشید نے اپنے بیان پر جو وضاحت دی ہے وہ کسی صورت قابل قبول نہیں وزیر موصوف اپنی تقریر دوبارہ سن لیں انہوںنے مدارس کو صرف جہل کی فیکٹریاں ہی نہیں کہا بلکہ اذان ،نماز اورعقیدہ آخرت کا تمسخر بھی کیا ہے اور شعائر اسلام کی توہین کی ہے ، اگرپرویز رشید اپنے بیان پر واضح الفاظ میںمعافی نہیں مانگتے توہم احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اسلامی ملک میں پاکستان کی نظریاتی اور بانی جماعت ہونے کا دعوی کرنے والی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور قائد ین باالخصوص وزیر اعظم نوازشریف کا اس بیان کے بعد پرویز رشید کو عہدے پر برقرار رکھنا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔ اس موقع پر قاری محمد عثمان اور دیگر علماء کرام نے مفتی محمد نعیم کے پریز رشیدکے دائرہ اسلام سے خارج ہونے کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ یہ بات مفتی صاحب کی ذاتی رائے نہیں بلکہ شریعت محمدی کی روشنی میں شعائراسلام کاغیرمبہم طورپرمذا ق اڑانے والاشخص دائرہ اسلام سے خارج ہی تصورکیاجاتاہے۔

پرویز رشیدکے بیان کی ریکارڈنگ موجود ہے ،مفتی صاحب کے بیان پر تنقیداوراسے سیاق وسباق سے ہٹاہوابیان اورجذباتی ردعمل قراردینے والے جانبداری کارویہ ترک کریں اورایک بارپھر ریکارڈنگ سن کر خودفیصلہ کریں،پرویز رشید نے صرف مدارس کو جہل کی ینورسٹیاں نہیں کہا بلکہ عقیدہ آخرت اورپنجگانہ نماز واذان کا تمسخر بھی کیاہے،اگران کامقصدکچھ اورتھاتوانھوں نے اسی موقع پر یا اس کے بعد کے وضاحتی بیانات میں وضاحت کیوں نہ کی اورتالیاںبجانے والوں کوکیوں نہیں روکاگیا۔

علمائے کرام نے کہاکہ ہم حکومت کے ردعمل کاانتظارکرتے رہے مگرجانے کیوں اس معاملے کوحساسیت کے ساتھ نہ لیاگیا،خواجہ محمدآصف کا400مدارس کو دہشت گردی میں ملوث قرار دینا جلتی پرتیل ڈالنے کے مترادف اورمبالغہ آرائی پرمبنی ہے،وہ ان چارسومدارس کی لسٹ کیوںپیش نہیں کرتے جن کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہدان کے پاس موجودہیں۔