فلسفی ہیں نہ ستاروں کی خبر رکھتے ہیں

فلسفی ہیں نہ ستاروں کی خبر رکھتے ہیں
ہم تو بس آپ کے جلوئوں پہ نظر رکھتے ہیں

روشنی اپنے مقدر میں نہیں جانتے ہیں
پھر بھی آنکھوں میں کوئی خوابِ سحر رکھتے ہیں

ایک لمحے کی جدائی میں ہی پاگل کر دیں
جانے کیا لوگ ہیں اس درجہ اثر رکھتے ہیں

جبر کے شہر میں جاں اپنی ہتھیلی پہ لِئے
حرفِ حق بولتے رہنے کا ہنر رکھتے ہیں

کوچہ شوق کی پر پیچ گزر گاہوں میں
ہم فقط تیرے بچھڑ جانے کا ڈر رکھتے ہیں

Looking Moon

Looking Moon

تحریر : ساحل منیر