پیرمحل کی خبریں 13/10/2016

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) 12 اکتوبر 1999 کو جمہوری حکومت پر بزور طاقت شب خون مارکر پامال کرنے والے آمر حکمرانوں کا کڑا احتساب وقت کی اہم ضرورت ہے عبدالشفیق میو ضلعی چیئرمین بیت المال نے ان خیالات کا اظہار یوم سیاہ کے موقع پرکارکنان سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا جمہوری حکومت کو ختم کرکے ملک میں قتل وغارت گری کا بازار گرم کرکے آمر حکمرانوں نے ملک کی دھرتی کو زخم خورہ بنادیا جس کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی قائد میاں نواز شریف نے ملک و قوم کی سلامتی بقاء اور فلاح و بہبود کے لئے ملک بدری قبول کرلی مگر ملکی مفادات پر سودے بازی نہ کی انہو ں نے کہا جمہوریت کی آزادی کا علم بلند کرنے والوں کو قوم سلام پیش کرتی ہے وقت کے آمروں نے ہمیشہ حق کو دبانے کی کوشش کی مگر وہ تمام آمر تاریخ میں مٹ گئے مگر قربانیاں پیش کرنے والے رہتی دنیا تک تاریخ کے سنہری حروفوں سے زندہ ہے انہوںنے کہا سابقہ حکمرانوںنے بھی کرپشن لوٹ مار کے ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کو ناکام ترین ریاست بنادیا تھا جس سے پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کا مہنگائی کے نیچے دبی ہوئی غریب عوام کو نکالنے کے لیے دن رات ایک کرتے ہوئے اپنے اقتدار کے دن حکومتوں کے اللوں تللوں میں خالی کیے گئے خزانے پر گردشی قرضوں کو اتارنے میں صرف ہوگئے جس کو مخالفین نے حکومت کی ناکامی سے تصور کرلیا اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے مسلم لیگ ن کی حکومت کو ملک میں جاری بحرانوں کا ذمہ دار ٹھہرانا شروع کردیا انہوںنے کہا ملک کے سترہ کروڑ عوام کو آمروں اور آمروں کی باقیات اور ان کے ذریعے ملک وقوم کو بحرانوں کا شکار کرنے والے ابن الوقت سیاستدانوں نے موجودہ بحرانوں میں دھکیل دیا تھا جس کو قائد میاں نوازشریف ، میاں شہباز شریف نے اپنی عقل فراست سے نہ صرف ملک کو تباہی سے بچالیا بلکہ آمر وں کی لوٹ مار کے نتیجہ میں گردشی قرضوں سے قوم کو نجات مل رہی ہے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر اور ملک ترقی کی طرف گامزن ہوا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) یوم عاشور کے اختتام تک امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے ، خوشگوار فضاکے قیام ، اتحاد و یگانگت کے جذبہ کے فروغ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے تحصیل انتظامیہ نے بھرپور کردار اداکیا جس کے لیے تحصیل انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہے سماجی فلاحی حلقے تفصیل کے مطابق یوم عاشورپرتحصیل پیرمحل میں امن و امان کی صورتحال بہترین انتظامات کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر حافظ محمدنجیب ڈی ایس پی ہیڈکوآرٹر چوہدری ہارون محمود، ڈی ایس پی کمالیہ مہر سعید فاروق، ایس ایچ او میاں منیر احمد ،چوہدری منظرحفیظ تحصیلدار چوہدری خالد سردار، چوہدری سلطان احمد ، میاں طارق کوٹلی والے ،،چیف آفیسرطارق جاوید کمبوہ ۔سیکورٹی اداروں کے انچارج اھلکاروں کو مبارک باد کے مستحق ہے جن کی شبانہ روز محنت سے یوم عاشور کے اختتام تک امن و امان کی صورتحال بہتر رہی ، خوشگوار فضاکے قیام ، اتحاد و یگانگت کے جذبہ کے فروغ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے تحصیل انتظامیہ نے بھرپور کردار اداکیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) پیرمحل اور گردونواح میں شہریوں کاقبرستانوں میں رش’ اپنے پیاروں کی قبروں کی لپائی اوران پر پھول کی پتیاں بکھیرتے رہے پیرمحل اور گردونواح کے مختلف قبرستانوں میں سارا دن اپنے عزیز اقرباء کی قبروں کی لپائی اوران پر پھول کی پتیاں بکھیرتے رہے قبرستان میں لوگوں نے بتایا کہ ہم اپنے پیاروں کی قبروں کی لپائی کرنے اور خود کام کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں اورہمیں ایک الگ سی خوشی کا احساس ہوتا ہے جو کہ مزدور سے کام کرانے میں سکون نہیں ملتا شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹائم کی کمی کے باعث ہمیں مزدوروں سے قبروں کی لپائی کرانی پڑتی ہے پیرمحل کے مرکزی قبرستان میں لوگوں نے بتایا یہاں پانی کا خاطر خواہ انتظام نہیں ہے یہاں کے قریبی لوگوں کا تعاون قابل تعریف ہے یہاں ہمیں گارہ کے لئے نہ تو مٹی خریدنی پڑتی ہے اور نہ ہی پانی قبرستان میں رش کے باعث ٹھیلہ فروشوں نے پھول کی پتیاں تین سو روپے کلو کے حساب سے فروخت کرتے رہے جب سارادن مردوخواتین بچے بوڑھے اپنے عزیز اقربا ء کی قبروں پر پھولوں کی پتیاں اور قرآن خوانی کرتے ہوئے نظر آئے جبکہ سارادن نذر ونیاز کے طورپر قبرستان میں آنے والے زائرین شیرینی چاول جوسز تقسیم کرتے رہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) سرکاری ہسپتالوں میں ملازمین کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے لگائی جانے والی بائیومیٹرک ڈیوائس دو ماہ بعد ہی ناکارہ ہوگئیں ،قومی خزانے کو کرڑوںکا نقصان انتہائی ناقص ،تھرڈکلاس مشینری استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوگیا تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب نے محکمہ صحت کے ڈاکٹر ز پیرا میڈیکل اور دیگر سٹاف کی مقررہ وقت پر ہسپتالوں میں حاضری کو یقینی بنانے کے لئے بائیومیٹرک سسٹم متعارف کروایا جس کے لئے دو ماہ قبل تمام بنیادی مرکزصحت دیہی مراکز صحت تحصیل کوارٹرز ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں ڈیوائس نصب کر دی گئیں جس کے لئے پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیاگیا جس نے تمام ہسپتالوں میں ڈیوائس نصب کر دیں جو کہ دو ماہ کے عرصے میں ہی ناکارہ ہو گئیں اب ملازمین پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ انہوںنے جان بوجھ کر ڈیوائس خراب کی ہیں۔ معلوم ہواہے کہ بائیومیٹرک ڈیوائس میں انتہائی ناقص مشینری استعمال کی گئی کرڑوں روپے تو خرچ کر دئیے گئے مگر حسب روایت معیار کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) پنجاب حکومت کے عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے دعوے،، ضلع بھر میں 70بیسک ہیلتھ یونٹ 8 رورل سنٹر زکروڑوں روپے ماہانہ تنخواہیں بجٹ وصول کرنے کے باوجود فرضی اعدادوشمار کی نذر ہوگئے اکثریت بیسک ہیلتھ یونٹ میں دو سے زیادہ مریض عملی طورپر دیکھنے کی بجائے فرضی اعدادشمار کے ذریعے روزانہ سینکڑوں مریضوں کے علاج معالجہ کی انٹریاں ہونے لگی محکمہ صحت کے ضلعی افسران کی پراسرار خاموشی لمحہ فکریہ عوام کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے بیسک ہیلتھ یونٹس اور رورل ہیلتھ سنٹروں پر چیک بیلنس رکھا جائے توضلع بھر میں کوئی بھی مریض پرائیویٹ کلینک پر نہ جائے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق پنجاب حکومت کی طرف سے عوام کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے بیسک ہیلتھ یونٹ قائم کرکے ہر بیسک یونٹ میں ایک ڈاکٹر ، ایک ٹیکنیشن ایک ڈسپنسر ، ویکسی نیٹر ،نیوٹریریشن سپروائزر ،نائب قاصد ، سینٹری ورکر ،ایل ایچ وی سمیت دیگر سٹاف تعینات کیا جاتاہے ضلع بھر میں70بیسک ہیلتھ یونٹ اور آٹھ رورل ہیلتھ سنٹر موجود ہے جس میں اکثر بیسک ہیلتھ یونٹ اور رورل ہیلتھ یونٹ چکوک میں موجود ہونے کے باعث ان بیسک ہیلتھ سنٹروں میں تعینات عملہ ڈاکٹر سمیت اکثر اپنے گھریلو کام کاج میں مصروف رہتا ہے بیسک ہیلتھ یونٹس میں ڈلیوری آپریشن سمیت ان ڈور آئوٹ ڈور مریضوں کا علاج معالجہ کے لیے سالانہ لاکھوں روپے کا بجٹ فراہم کیا جاتا ہے جس میں ایل پی سمیت ادویات کی مقامی سطح پر خرید کا اختیار ڈاکٹر کو حاصل ہوتا ہے ان بیسک ہیلتھ یونٹس میں علاج معالجہ کے لیے اکثر اوقات ڈاکٹر ز اور عملہ کے دستیاب نہ ہونے کے باعث روزانہ کی بنیاد پر دوسے زیادہ مریضوں کاعلاج بھی نہیں کیاجاتا جبکہ ڈلیوری آپریشن قصہ پارینہ بن چکے ہیں بیسک ہیلتھ یونٹس اور رورل ہیلتھ سنٹروں میں روزانہ کی بنیاد سینکڑوں کی تعداد میں مریضوں کے علاج معالجہ کی فرضی انٹری کی جارہی ہے اگر ضلعی افسران ضلع بھر میں موجود 70بیسک ہیلتھ یونٹ 8 رورل سنٹر ز کی روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کو دی جانے والی سروس کی مانیٹرنگ کریں تو پورے ضلع بھر میں ایک بھی مریض پرائیویٹ کلینک کا رخ نہ کرسکے گا ان بیسک ہیلتھ یونٹس اور رورل سنٹر زمیں لیڈی ڈاکٹر سمیت نرسز کی فوج موجود ہونے کے باوجود ہر قسم کے علاج معالجہ آپریشن کی سہولیات نہ ہونے کے باعث لاکھوں کروڑوں کا بجٹ ضلعی انتظامیہ کی غفلت کی نذر ہونے سمیت 70بیسک ہیلتھ یونٹ 8 رورل سنٹر زسفید ہاتھی بن چکے ہیںسماجی فلاحی حلقوںنے وزیر اعلیٰ پنجاب ، صوبائی سیکرٹری صحت سے مطالبہ کیا کہ ضلع بھرمیں موجود بیسک ہیلتھ یونٹس اور رورل سنٹر ز کو عوامی مفاد کے پیش نظر عملی طور پر علاج معالجہ کے لیے مانیٹر کیا جائے جبکہ ای ڈی او ہیلتھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بہتری کی کوشش کررہے ہیں غفلت کے مرتکب ملازمین کے خلاف کاروائی کی ہے کوئی شکایت ملی تو کاروائی کریں گے