پیرمحل کی خبریں 9/4/2017

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) گورنمنٹ پرائمری سکول غریب آباد کا اعزاز، پنجاب ایگزامینشن بورڈ جماعت پنجم کے امتحان میں اقصیٰ علی نے 476نمبر حاصل کرکے ضلع بھر میں پہلی جبکہ محمد حسنین بن قاسم نے 474نمبرحاصل کرکے ضلع میں دوسری جبکہ محمد مرتضی نے 467 نمبر حاصل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کرلی تفصیل کے مطابق گورنمنٹ پرائمر ی سکول غریب آباد کے طلبہ طالبات نے سابقہ روایات کے مطابق پنجاب ایگزامینشن بورڈ جماعت پنجم کے امتحان میں اقصیٰ علی نے 476نمبر حاصل کرکے ضلع بھر میں پہلی جبکہ محمد حسنین بن قاسم نے 474نمبرحاصل کرکے ضلع میں دوسری جبکہ محمد مرتضی نے 467نمبر حاصل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کرلی جبکہ محمد عزیز نے 466نمبرحاصل کرکے چوتھی علی احرار نے 466نمبرحاصل کرکے چوتھی محمد عمیر نے 459نمبر حاصل کرکے پانچویں پوزیشن حاصل کرلی جماعت پنجم کے 40 طلبہ نے 400سے زائد نمبرحاصل کرکے ضلع بھر میں اپنا ہی قائم کیا گیا ریکارڈ قائم رکھا اس کا کردگی کا سہرا کلا س انچارج رانا محمد اکرم ساقی ، خاور ریاض سید غلام عباس شاہ اور ہیڈماسٹر سہیل محمود ڈی ایم اور چوہدری محمد اسلم جملہ اساتذہ سٹاف کے سر ہے یادرہے کہ گذشتہ سات سالوں سے گورنمنٹ پرائمر ی سکول غریب آبادکے طلبہ طالبات ضلع بھر میں پوزیشنیں حاصل کرکے اور ریکارڈ وظائف حاصل کرکے شاندار روایات کو قائم کیے ہوئے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) سماجی ناانصافی اور معاشی عدم استحکام عالمی امن کی راہ میں دو بڑی رکاوٹیں ہیں بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کرنے سے ہی ایک ماڈل معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے ہمارے معاشرتی مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے لیکن حکومتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں معاشرے سے ظلم و جبر اور ناانصافی کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی ہیں اور عام آدمی کا استحصال بڑھتا جارہا ہے اس ضمن میں این جی اوز اور سول سوسائٹی کو اہم کردار ادا کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ موقف اختیار کرکے انسانی حقوق سے متعلق شعور اور آگہی پیدا کرنے کی اپنی سی کوشش کرنی چاہیے ان خیالات کا اظہار الطاف حسین شہزاد ضلعی صدر نیشنل پیس اینڈ جسٹس کونسل نے پریس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انہوںنے کہا پاکستان کے حکمرانوں کو ،سیاسی ، آئینی اور جمہوری رویوں کے ذریعے لوگوں کو بیدار اور منظم کر کے ہمیں نظام کو جمہوری اسلامی تبدیلی بنانا ہوگا تاکہ ملک میں جاری بحرانوں سے نجات مل سکے عوام کے دلوں پر راج کرنے کیلئے عوام کے زخموں پر مرہم رکھنا ضروری ہے قیام پاکستان کے بعد ملک میں پاکستان کے اصل مقاصد کی تکمیل نہ کی گئی بلکہ ملک کو نظاموں کی تبدیلی کی تجربہ گاہ بنادیا گیا ہے سماجی انصاف اور معاشی عدم استحکام سے ملک میں امیر ، امیر تر ہوگیا جبکہ غریب روٹی روزی کو ترسنے لگا آج اگرمنظم پالیسی کے مطابق ہر پاکستانی کو بنیادی سہولیات فراہم کردی جائیں تو نہ صرف معاشرہ رول ماڈل بن سکتاہے بلکہ غیر طبقاتی معاشرے کے قیام سے کام کی اہلیت کے مطابق معاوضہ ضرورت کے مطابق عوام کو روٹی کپڑا مکان روزگارکی بلاتحصیص فراہمی ممکن ہوسکتی ہے خودداری ملی غیرت ہی ہماری قومی بقاء ہے نظر یہ پاکستان پر عمل کرنے اور پاکستان کو بد عنوان عناصر سے پاک کرنے سے ملک میںآئین اور قانون کی بالا دستی قائم ہوگی اس موقع پر رمیض افضل ، اطہر مقصود سیال ، فہد اقبال بھی موجود تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) طالبہ کا اعزاز ، معروف صحافی حبیب الرحمن شاہد کی بیٹی طیبہ صدیقہ جو پائنر پبلک سکول پیرمحل کی طالبہ نے جماعت پنجم پنجاب ایگزامینشین کے امتحان میں 500نمبرمیں سے 473نمبر حاصل کرکے ضلع بھر میں دوم پوزیشن حاصل کرلی اس کارکردگی کا سہر اجملہ پرنسپل واساتذہ کی محنت والدین کی دعائوں کا ثمر ہے طیبہ صدیقہ جو پائنر پبلک سکول پیرمحل کی طالبہ معروف صحافی حبیب الرحمن شاہد ضلعی ممبر بیت المال کی بیٹی ہے پریس کلب پیرمحل ممبران رانامحمد اشرف ، رانا شاہدالرحمن ، اسدالرحمن قادری سمیت جملہ ممبران وعہدیداران نے عظیم کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) محکمہ تعلیم کے افسران کی غفلت یا لاپرواہی 21ویں صدی میں ایک ہزار طالبات کو تعلیم دینے والاسکول فرنیچر سے محروم پیرمحل کے وسط میں واقع گورنمنٹ ایلیمنٹر ی سکول نمبر1 پیرمحل فرنیچر سے محروم ساڑھے نوسو طالبات زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب کی طرف سے دانش سکول جیسے پراجیکٹ بناکر غریبوں کے بچوں کو امراء کی تعلیم کے برابر لانے کی کوشش کی گئی مگر عام سکول بنیادی ضروریات سے محروم رہے جس کی بنیادی وجہ ضلعی افسران کی نامناسب پلاننگ ہے دیہی سکولوں میں طلبہ وطالبات کی تعداد کم ہونے کے باوجودانہیں وافر مقدار میں فرنیچر مہیا کیاجاتاہے جو استعمال نہ ہونے کے باعث دیہی سکولوں میں دستیاب کمروں کے اندر پڑ اپڑا بے کار ہوجاتاہے جبکہ پیرمحل شہر میں گورنمنٹ گرلز ایلمنٹری سکول نمبر1پیرمحل جس میں ساڑھے نو سو سے زائد طالبات زیر تعلیم ہونے کے باعث پورے سکول میں صرف دوسیکشن کو بنج فراہم کیے گئے جبکہ ساڑھے آٹھ سوتعدا دبچیوں کی زمین پر گرمی سردی کے تمام موسم میں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبو رہے اے ای او مرکز پیرمحل اور ڈپٹی ڈی ای مرکز پیرمحل سمیت ای ڈی او ایجوکیشن ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علم میں ہونے کے باوجود کسی قسم کا فرنیچر طالبات کو مہیا نہ کیا گیا بلکہ سکول انتظامیہ نے اپنی مدد آپ کے تحت بچیوں کو دھوپ سے بچانے کے لیے مخیر حضرا ت کے تعاون سے سکول میں کچھ کمرے تعمیر کروائے ہیں مگر اس میں فرنیچر نہ ہونے پر سکول اساتذہ کی تمام کاوشیں بے کار ہے طالبات کے والدین نے ڈپٹی کمشنر ٹوبہ ٹیک سنگھ ای ڈی اوایجوکیشن ٹوبہ ٹیک سنگھ سے مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور دیہاتوں میں موجود سکولوں میں پڑا ہواوافرمقدار میں فرنیچر گورنمنٹ گرلز اایلمنٹری سکول نمبر1پیرمحل کوفراہم کیاجائے تاکہ طالبات زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کی بجائے باوقار طریقے سے تعلیم حاصل کرسکیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) مین چوک اللہ والا پیرمحل پر خود ساختہ قائم کیا گیا موٹر سائیکل رکشوں کا اڈاآئے حادثات کا باعث بن گیا مین رجانہ روڈ اور سبزمنڈی روڈ پر رکشے کھڑے ہونے سے ٹریفک بلاک ہونے سے عوام کے لیے وبال جان بن گئے تفصیل کے مطابق مین چوک اللہ والا پیرمحل پر اور سبزمنڈی روڈ پرموٹرسائیکل رکشہ جات کا خود ساختہ سٹینڈ بنادیا گیا جس سے سڑک کے دونوں طرف رکشے کھڑے کر کے ٹریفک کے لئے بھی پریشانی کا باعث بن رہے ہیں ،آئے روز حادثات کے باعث لڑائی جھگرے معمول بن گئے ہیں عوامی سماجی حلقوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ جانی ضیاع سے بچائو کے لیے موٹرسائیکل رکشہ سٹینڈ کو مین چوک اللہ والا پیرمحل اور سبزمنڈی روڈ پر سے ختم کرکے علی اسٹیڈیم کے قریب بنایا جائے ٹریفک میں خلل ڈالنے والے رکشہ جات کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) مہنگائی، بے روزگاری اور بد امنی نے موجودہ دور کے نوجوان کو ذہنی طور پر منتشر کر دیا ہے جس وجہ سے وہ ملک و قوم کی فلاح و بہبود میں اپنا کردار موثر انداز میں ادا نہیں کر رہے۔ اقتدار کے پچاریوںکے درمیان پاکستانی قوم پس کر رہ گئی ہے،ایک طرف بے روزگاری، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کا بحران جو 24 گھنٹے ،ہفتے کے سات دن ،پورا مہینہ بلکہ پورا سال عوام کو تباہ وبرباد کئے جارہا ہے جبکہ دوسری طرف اپوزیشن کا احتجاج اور عوام کے خوابوں کو مسلسل چکنا چور کئے جارہا ہے۔بھولی بھالی عوام ایک بحران سے جان چھڑانے کیلئے دوسرے بحرانوں کے سہانے خوابوں کی بھینٹ چڑھ رہی ہے۔ان خیالات کا اظہارخان شوکت علی بلوچ سابق امیدوا رصوبائی اسمبلی نے اپنے بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ اقتدارکے پجاریوںنے پاکستان کو تباہ بربادکرکے رکھ دیا ہر اقتدار کا پجاری سہانے خواب دکھا کر تبدیلی کا نعرہ دے کر چارسال اقتدار کے مزے لوٹتا ہے ملک کو بحرانوں کا شکار کرکے چلا جاتاہے۔اب ملک کو ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو اقتدار کے پچاریوں کو سمندر برد کرکے مہنگائی بے روزگاری کے خالقوں سے قوم کی جان چھڑا سکے انہوںنے کہا حلقہ پی پی 89اانہیں جاگیرداروں اور روایتی سیاستدانوں کے اقتدار کی بھینٹ کا شکار ہوا معاشی بدحالی تعلیمی پسماندگی اس کامقدر بن گئی علاقہ آج بھی باقی دنیا سے دس بیس سال پیچھے ہے جس کی بنیادی وجہ اس علاقہ کے سیاستدانوںنے ووٹ لینے کی خاطر نسل در نسل اس علاقہ کے عوام کا استحصال کیا بنیادی تعلیم، صحت سے دور رکھا انہوںنے کہا نئی نسل کا شعور بیدا رہوچکا ہے اب روٹی کپڑا بجلی سولنگ کی سیاست کی بجائے عملی خدمت کا جذبہ رکھنے والوں کی سیاست کا وقت ہے اس علاقہ کے عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے روایتی سیاستدانوں کو دریا برد کردیں گے انہوںنے حلقہ پی پی 89کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے آگے آئیں روایتی سیاستدانوں سے جان چھڑائیں عملی خدمت کا جذبہ رکھنے والے باکردار اور باشعور قیادت کو اپنے ووٹ کی طاقت سے ایوان تک بھیجیں تاکہ اس علاقہ کی محرومیوں کا خاتمہ ہوسکے انہوںنے کہا مہنگائی، بے روزگاری اور بد امنی نے موجودہ دور کے نوجوان کو ذہنی طور پر منتشر کر دیا ہے جس وجہ سے وہ ملک و قوم کی فلاح و بہبود میں اپنا کردار موثر انداز میں ادا نہیں کر رہے۔ پاکستان کی 67%ا بادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اتنی بڑی تعداد میں کسی قوم کا نوجوانوں پر مشتمل ہونے کے باوجود ترقی یافتہ قوموں میں شمار نہ ہونا کسی المیے سے کم نہیں ۔ حکومت کی توجہ صرف کرپشن اور دولت اکھٹی کی طرف ہے جبکہ ملک کے ذہین نوجوان حکومت سے مایوسی کے بعد یورپ اور امریکہ کا رخ کر رہے ہیں ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ یورپی اقوام کی ترقی میں پاکستانی نوجوان کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ لیکن پاکستان پالیسی ساز ادارے قوم کے ذہنی استحصال کی طرف توجہ نہیں دے