پیرمحل کی خبریں 21/5/2017

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) پانی نہ سایہ لاری اڈا پیرمحل کے ٹرانسپورٹر سخت چلچلاتی دھوپ میں مسافر گاڑیوں کو اپنی منزل کی طرف رواں دواں کرنے پر مجبور فی الفور ٹرانسپورٹر عملہ کے لیے دفاتر بنائے جائیں بابانصیر اشالیمار اڈامنیجر تفصیل کے مطابق پیرمحل جنرل بس اسٹینڈ جس کی سالانہ آمدنی پانچ کروڑر وپے ہونے کے باوجود جنرل بس اسٹینڈ جہاں پر مسافروں کے لیے مسافرخانہ بنایا گیا مگر مسافرخانہ میں کسی قسم کے پانی کا بندوبست نہ ہے پانچ کروڑ روپے آمدنی حاصل ہونے کے باوجود مسافرگاڑیوں کے لیے بیسمنٹ پر کسی بھی قسم کے شیلٹر موجود نہ ہونے کے باعث مسافر سخت دھوپ میں کھڑی ہائی ایکس کوچز میں بیٹھنے پرمجبور ہے جبکہ عملہ ہاکر ڈرائیور کنڈیکٹر اسٹینڈمنیجر سخت کڑی دھوپ میں کھڑے ہوکر سوار یوں کاانتظار کرنے پرمجبور ہے تحصیل ہیڈکوآرٹر انتظامیہ کے علم میں ہونے کے باوجود لاری اڈا پیرمحل کے اندر پانی کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہ کیاگیا اورنہ ہی ٹرانسپورٹر عملہ کے لیے مسافرخانہ میں کسی بھی قسم کا بیٹھنے کا انتظام موجود ہے بابانصیر احمد منیجر شالیمار نے ڈپٹی کمشنر ٹوبہ ٹیک سنگھ ، کمشنر فیصل آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور لاری اڈا پیرمحل کے اندر پینے کا ٹھنڈاپانی مہیاکیاجائے اور مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کے لیے سایہ فراہم کیاجائے تاکہ بچے بوڑھے خواتین کو درپیش مشکلات میں کمی واقع ہو

پیرمحل ( نا مہ نگار ) تحصیل ہیڈکوآرٹر انتظامیہ کے عملہ کی غفلت یا لاپرواہی پینے کا صاف پانی شہریوں کے خواب بن گیا 32کروڑ روپے سے تعمیر شدہ واٹر سپلائی کا دورانیہ کم ہونے کے باعث اکثر محلہ جات تک پانی پہنچنے سے قبل ہی بند ہوجاتا ہے پانی سپلائی کا دورانیہ بڑھایاجائے مکینوں کا مطالبہ تفصیل کے مطابق پیرمحل شہر کا زیر زمین پانی ناقابل استعمال ہوچکا ہے جس وجہ سے پینے کے لیے شہری تحصیل ہیڈکوآرٹر کی طرف سے واٹر سپلائی کا پانی استعمال کرتے ہے شہریوں کو میٹھے پانی کی سپلائی کے لیے ساڑھے 32کروڑ روپے سے میٹھے پانی کا پراجیکٹ تعمیر کیا گیا جس میں ایک گھنٹہ پانی چھوڑا جاتاہے مگر ناگزیر وجوہات پر اس میں بھی کمی کردی گئی ہے جبکہ واٹر سپلائی کے کنکشن پیرمحل کے 19وارڈسمیت اضافی آبادیوں میں پانچ سے چھ کلومیٹر سے زائد علاقہ میں بچھادیے گئے ہیں جس سے پانی شہریوں کے گھروں میں پہنچنے سے قبل ہی بندہوجاتاہے جس وجہ سے اکثر محلہ جات کے مکین بغیر واٹر سپلائی کے پانی کی دستیابی کے باوجود بل دینے پر مجبور ہے سماجی فلاحی حلقوںنے ڈپٹی کمشنر ٹوبہ ٹیک سنگھ سے مطالبہ کیا کہ پیرمحل شہر کو واٹر سپلائی کے پانی کی فراہمی کے لیے ساڑھے 32کروڑ روپے کے میگا پراجیکٹ کی تعمیر کو جلد سے جلد مکمل کرواکر پانی فراہمی کا دورانیہ بڑھاتے ہوئے مقررہ اوقات میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے کوتاہی کے مرتکب ملازمین کے خلاف کاروائی کی جائے ٹھیکیدار کاکہنا ہے کہ نئے والز منگوائے جس کی تنصیب سے پانی سپلائی کا دورانیہ بڑھ جائے گا

پیرمحل ( نامہ نگار ) محکمہ تعلقا ت عامہ ڈپٹی ڈائریکٹر ٹوبہ ٹیک سنگھ کی 8 ماہ سے عدم دستیابی پرائیویٹ افراد کے ذریعے من مانی کی انتہا سب اچھا کی رپورٹ مسائل کی اداروں کو کٹنگ دینے کی بجائے ضلعی انتظامیہ کے حق میں لگائی گئی نیوز بھجوانے کا سلسلہ جاری محکمہ جات کے خلاف شکایات کا ازالہ قصہ پارینہ بن گیافی الفور محکمہ تعلقا ت عامہ ڈپٹی ڈائریکٹر ٹوبہ ٹیک سنگھ تعینات کیاجائے صحافتی حلقوں کا مطالبہ تفصیل کے مطابق ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں محکمہ تعلقا ت عامہ ڈپٹی ڈائریکٹرکی 8 ماہ سے سیٹ خالی ہونے کے باعث ضلع بھر کے سرکاری وغیر سرکاری اداروں کی کوریج کے لیے صحافی سخت مسائل کا شکار ہے پرائیویٹ اور مخصوص سرکاری افسران جن کی کارکردگی اپنے محکمہ جات میں ابتر ہے ان کی ناقص کارکردگی کے پیش نظر پروٹوکول کی اضافی ذمہ داریوں کے ساتھ انہیں ہر سیاہ سفید کامالک بنارکھا ہے ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سمیت صوبائی اور قومی سطح ، نیشنل وانٹرنیشنل شخصیات کی پریس کوریج سمیت تمام تقاریب کی کوریج کے لیے مخصوص افراد کو بلوایاجاتا ہے جبکہ اکثریت صحافیوں کو لاعلم رکھنے سمیت اجازت نامہ تک سے محروم رکھا جاتا ہے جبکہ بعض مخصوص پرائیویٹ افراد اعزازیہ کے نام پر نذرانہ بھی وصول کررہے ہیں جبکہ ورکنگ جرنلسٹ ڈپٹی ڈائریکٹر نہ ہونے کے باعث سخت مشکلات کا شکار ہے ناقص کارکردگی کے حامل اداروں کے خلاف نشاندہی کی لگائی گئی خبروں پر کاروائی قصہ پارینہ بن چکی ہے جس سے ضلع بھر کے سرکاری وغیر سرکاری اداروں میں سب اچھا کی رپورٹ ہونے کے باعث سائلین سخت مشکلات کا شکار ہے سماجی فلاحی صحافتی حلقوں نے وزیراعلی پنجاب و دیگر ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ٹوبہ ٹیک سنگھ فی الفور تعینات کیا جائے اور ناقص کارکردگی کے حامل اداروں کے خلاف نشاندہی کی لگائی گئی خبروں پر کاروائی کرتے ہوئے ناقص کارکردگی کے حامل اداروں کے ذمہ داران کو اضافی پروٹوکول کی ڈیوٹی دینے کی بجائے ان کے متعلقہ محکمہ جات کو درست کیا جائے دس سال سے ایک ہی جگہ تعینا ت افسران کو فی الفور ضلع بدر کیاجائے

پیرمحل ( نامہ نگار ) سیکرٹری ڈسٹرکٹ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ٹوبہ ٹیک سنگھ کی لاپرواہی یاغفلت ،، پنجاب پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی یا ڈسٹرکٹ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے اجازت حاصل کیے بغیر پبلک سروس گاڑیوں بشمول بس، ٹرک، ٹرالر، ویگن، رکشہ وغیرہ کی مرمت کاکام جاری اناڑی کاریگروں کے ہاتھوں کام کے باعث روزانہ حادثات کا موجب تفصیل کے مطابق موٹر وہیکلز قواعد1969 کے مطابق کوئی شخص پنجاب پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی یا ڈسٹرکٹ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے اجازت حاصل کیے بغیر پبلک سروس گاڑیوں بشمول بس، ٹرک، ٹرالر، ویگن، رکشہ وغیرہ کی مرمت کر سکتا ہے اور نہ ہی ان کی نئی باڈیاں بنا سکتا ہے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں اس قانون پر عملدرآمد نہ کروایاجاسکا غیر قانونی کاروبار کرنے پر زیر دفعہ112(C)موٹروہیکلز آرڈیننس1965بصورت ورکشاپ کو ”سیل” کرنا اور مبلغ10ہزار روپے جرمانہ کی سزا دی جا سکتی ہے مگرضلع بھر کی چارو ں تحصیلوں میں پنجاب پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی یا ڈسٹرکٹ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے اجازت حاصل کیے بغیر پبلک سروس گاڑیوں بشمول بس، ٹرک، ٹرالر، ویگن، رکشہ وغیرہ کی مرمت کرنا اور ان کی نئی باڈیاں بنانے کا غیر قانونی کاروبار شروع کر رکھا ہے۔جو کہ قابل سزا ہے۔ مگر سیکرٹری ڈسٹرکٹ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ٹوبہ ٹیک سنگھ کی لاپرواہی یاغفلت کی وجہ سے ضلع بھر میں غیر قانونی کاروبار دھڑلے سے جاری ہے جس سے آئے روز حادثات میں جانی نقصان ہور ہاہے

پیرمحل ( نامہ نگار ) میڈیکل ریپ کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ ‘ پیرمحل سمیت ضلع بھر میں ڈاکٹرزکروڑ پتی بن گئے مریض رل گئے ضلعی انتظامیہ محکمہ صحت کے قوانین پر عملدرآمد کروائے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق ملک میں قومی اوربین الاقوامی دواساز کمپنیاں ڈاکٹروں میں غیرضروری اثرورسوخ پیداکرچکی ہیں اوراپنی پرکشش ترغیب کے ذریعے کمپنیاں ڈاکٹرز کواپنی ادویات مریض کوتجویز کرنے کیلئے مائل کرتی ہیں دواساز کمپنیوں اورڈاکٹر ز میں ہونیوالی ڈیل کے باعث ڈاکٹر ز مریضوں کوغیر ضروری ادویات بھی تجویز کررہے ہیں ذرائع کے مطابق دواساز ادروں کی طرف سے ڈاکٹروں کوپیش کیے جانیوالے تحائف، تحقیق کیلئے فنڈز مہیا کرنااورمیڈیکل کانفرنسوں وسیمینارز کے انعقاد کی مالی معاونت جیسے معاملات پرکئی سوال اٹھائے جاسکتے ہیں دواساز اداروں کے نمائندے ہرہفتے ہزاروں ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں اورانہیں اپنی دوائیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں اوراپنی کمپنی کی مہنگی ادویات مریضوں کولکھنے پرپرکشش آفرز کرتے ہیں ان پرکشش آفرز میں بے شمارقیمتی تحائف سمیت پرائیویٹ ہسپتال اورکلینک کیلئے ایکسرے مشین الٹراسائونڈ جیسی دیگر آلات جراحی شامل ہوتے ہیں بعض اوقات ان قیمتی تحائف میں لاکھوں روپے مالیت کی گاڑی بھی شامل ہوتی ہیں ڈیل ہونے کے بعدڈاکٹرز حضرات ان میڈیسن کمپنیوں کے نمائندوں کی بتائی ہوئی ادویات مریضوں کوتجویز کرناشر وع کردیتے ہیں اوراکثر مریضوں کویہ تجویز کردہ ادویات کی ضرورت بھی نہیں ہوتی دیکھنے میں آیاہے کہ ڈاکٹرز کمیونٹی اب اسوقت ملک میں قوت پکڑچکی ہیں کہ اب ان کے سامنے حکمران بھی بے بس دیکھائی دیتی ہیںسماجی شخصیت میاں اختر علی فقیرنے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے محکمہ صحت کے قوانین پر عملدرآمد کروانے کا مطالبہ کیا ہے

پیرمحل ( نامہ نگار ) سول ہسپتال پیرمحل میں لیڈی ایس ایم او کی عدم دستیابی اور طبی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے زچہ بچہ اور ایمرجنسی و دیگر وارڈز کے مریض شدید پریشانیوں میں مبتلا ہو چکے ہیں حادثات کی وجہ سے شدید زخمی ہونے والی کی اموات روز کا معمول بن کر رہ گئی ہیں ۔تیز رفتاری سے شرح اموات میں اضافہ حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف اپنے نعروں کی پاسداری کرتے ہوئے سول ہسپتال پیرمحل میں فی الفور ایم او لیڈی ڈاکٹر کو تعینات کیا جائے تاکہ شرح اموات میں کمی واقع ہو سکے اور مریضوں کی حقیقی مسیحائی ہو سکے تفصیل کے مطابق پیرمحل سول ہسپتا ل جوکہ فیصل آباد ملتان روڈ پر واقع ہونے اور دوتھانوں اروتی اور تھانہ پیرمحل کے باعث آئے روز حادثات اور لڑائی جھگڑوں کے مریضوں کی شرح پورے ضلع کے ہسپتالوں میں سے پیرمحل میں زیادہ ہے مگر سول ہسپتال پیرمحل جوکہ اپ گریڈ ہونے کے باوجود لیڈی ڈاکٹر میڈیکل آفیسر نہ ہونے کے باعث ہسپتال میں کسی قسم کا علاج معالجہ اور دیگر امور انجام دینے سے قاصر ہے دوسال سے لیڈی میڈیکل آفیسر تعینات نہ ہوسکی دن دوبجے کے بعدہسپتال کا عملہ اور ڈاکٹروں کے گھر جانے کے بعد ہر آنے والی ایمرجنسی کو بغیر ڈیل کیے ہسپتال عملہ ڈسٹرکٹ ہسپتال ٹوبہ ٹیک سنگھ ریفرکردیتاہے لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کے باعث ہرقسم کے آپریشن بند اور آپریشن تھیٹر کے قیمتی آلات زنگ آلود ہوچکے ہے ڈلیوری کیسز میں کوئی دلچسپی نہیں لی جارہی ہے طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے مریض اور لواحقین بے یارو مدد گار پڑے حکمرانوں کے بڑے بڑے دعوئوں کو ثمر آور ہونے کے منتظر دکھائی دے رہے ہیں سماجی فلاحی حلقوں نے ضلعی محکمہ صحت کے افسران سے سول ہسپتال پیرمحل میں فی الفور کسی مستندلیڈی ڈاکٹر کو تعینات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ادویات کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے