پیرمحل کی خبریں 13/6/2017

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) سبزی منڈی پیرمحل کے اردگرد کے مکینوں نے سٹرکوں کوکرایہ پردے کر پورے شہر کو سبزمنڈی بنادیا ہائی سیکورٹی رسک کے باعث سیکورٹی ادارے سبزمنڈی پیرمحل میں کسی قسم کی سیکورٹی دینے سے قاصر ،، فی الفور پیرمحل سبزمنڈی کو نوٹیفائیڈ ایریا کے اندر کروایاجائے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق سبزمنڈی پیرمحل جس کے اردگرد قبضہ مافیانے سڑکوں اور سرکاری جگہوں پر قبضہ کرکے اصل نوٹیفائیڈ ایر یا کے اندر کی سبزمنڈی کو بند کرکے سبزمنڈی کے اردگرد کی سڑکوں پرسبزی وفروٹ فروخت کرنے کے لیے سڑکوں کو کرایہ پر دے کر روزانہ لاکھوں روپے کمائے جانے لگے جبکہ تحصیل انتظامیہ کی غفلت اور نااہلی کے باعث سبزمنڈی پیرمحل جوکہ ہائی سیکورٹی رسک بن کر رہ گئی ہے سڑکوں کو کرایہ پر دے کر غیر قانونی طورپر سبزمنڈی منعقد کرکے کسی بھی وقت کوئی بڑے سانحہ کے لیے ہائی سیکورٹی رسک بنانے والے قبضہ گروپ کے خلا ف کوئی کاروائی نہ کرنا غفلت اور لاپرواہی کی واضح مثال ہے سماجی حلقوں نے پورے شہرکویرغمال بناکر سڑکوں کو کرایہ پر دینے والے قبضہ گروپ کے خلاف کاروائی کرنے اور انتظامیہ کو قبضہ مافیا سے نمٹنے کیلئے حقیقی آہنی ہاتھ کااستعمال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انتظامیہ ان کی منہ زوری کے توڑ کیلئے انہیں گرفتارکرکے جیلوں میں ڈالے اورسٹرکوں پر سجایاگیا ان کامال ضبط کرے تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ سے بچاجاسکے

پیرمحل ( نامہ نگار ) پانامہ کیس کے فیصلہ پر عوامی اعتماد کے حصول کیلئے کھلے عام جے آئی ٹی تحقیقات ضروری ہیں اعتزازاحسن کا مطالبہ عوامی خواہشات کی ترجمانی ہے عوام حقائق سے با خبر رہنا چاہتے ہیںپانامہ کیس کی کھلے عام تحقیقات عوامی مطالبہ ہے ان خیالا ت کا اظہار رانامحمد جمیل تحصیل صدر پاکستان پیپلزپارٹی نے جے آئی ٹی سے بند کمرے کی بجائے کھلے عام انکوائری کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اعتزازاحسن کا مطالبہ عوام کی حقیقی ترجمانی ہے کیونکہ پاکستان کے تمام عوام کی خواہش ہے کہ پانامہ کیس کی تحقیقات کھلے عام ہوں اور تمام ملزمان کے بیانات اور تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں تاکہ پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ آئے اس سے عوام کو یہ اطمینان ہوسکے کہ اس بار بھی مقتدر و استحصالی طبقات کے تحفظ کیلئے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی روایت دہرانے کی بجائے آئین و قانون اور اسلام وشرع کے مطابق حقیقی انصاف واحتساب ہوا انہوںنے کہا جے آئی ٹی کی پیش رپورٹ کے مطابق اداروں کی طرف سے ریکارڈ میں تحریف کیاجانا سنگین جرم ہے جے آئی ٹی کوپامانہ لیکس کیس کی انکوائری کے دوران وزیراعظم اوراس کے بچوں کو الزامات سے بچانے کیلئے ریکارڈمیں کی جانیوالی تحریف کاسختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افراد خواہ وہ کتنے ہی بڑی پوزیشن میں ہوں انسدادکرپشن ایکٹ1947 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی کاروائی کرنا چاہیے انہوں نے کہاکہ ریکارڈ میں تحریف کیاجانا سنگین جرم ہے جو غیرمتوقع نہیں تھاانہوںنے مزیدواضح کیاکہ اگرچہ سرمایہ داری نظام کرپشن کی بنیاد پرقائم ہوتاہے جس میں کرپشن’ حیاتیاتی جسموں میں شوگرکی مانندہوتی ہے جو مقررہ حدسے کم ہوجائے توسرمایہ داری نظام ترقی کرناچھوڑ دیتاہے جبکہ مقررہ حد سے بڑھ جائے توخود اس نظام کی حفاظت اورریگولیٹ (Regulate) کرنے کیلئے بنائے گئے اداروں کی عمل داری ختم ہو کررہ جاتی جوخود سرمایہ داری نظام کیلئے خطرناک ثابت ہوتی ہے انہوںنے کہاکہ پاکستان اس دوسری کیفیت کاشکارہے جس کاثبوت جے آئی ٹی کی اس رپورٹ سے ملتاہے کہ کس طرح وزیراعظم کیخلاف انکوائری کوناکام بنانے کیلئے ریاستی اداروں کوچلانے والے طاقتور اہلکار وں نے ریکارڈ میں تحریف کی ہے۔ انہوںنے واضح کیاکہ اگرموجودہ ریاستی نظام پانامہ لیکس کے ملزموں کیخلاف موثرکاروائی کرنے میں ناکام رہاتومتاثرہ20 کروڑعوام کی نظریں سپریم کورٹ اورجے آئی ٹی پرلگی ہوئی ہیں اوروہ چاہتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی قائم کرنے کاعمل پرامن طریقے سے مکمل ہوجائے۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) آج معاشرے میں چائلڈلیبر ناسور کی طرح موجود ہے لیکن اس کی بنیادی وجہ غربت پسماندگی جہالت بھوک کے علاوہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اوربڑھتی ہوئی شرح آبادی جیسی وجوہات ہے پاکستان عالمی کنونشن UNCRCکے معاہدوں پر دستخط بھی کیے اور توثیق بھی کی اس پر سختی سے عملدرآمد کروانے کے ساتھ ساتھ ملک سے غربت بے روزگاری کا خاتمہ بے حد ضروری ہے ان خیالات کا اظہار میڈم خورشید انصاری سربراہ صدائے خورشید کونسل نے جبری مشقت کرنے والے بچوں کے سروے کے دوران پیرمحل میں منعقدہ پروقار تقریب سے خطاب میں کیا اس موقع پر ورکشا پ ہوٹلز آٹوورکشاپ گھروں میں کام کرنے والے بچے بھٹوں چائے کے ہوٹل کادورہ بھی کیا اورمزدور بچوں سے ملاقات میں بچوں کے حالات معلوم کیے انہوںنے مزید کہا تشددمشقت سے پاک زندگی ہربچے کا بنیادی حق ہے بچوں سے جبری مشقت لینا خلاف قانون ہی نہیں خلاف شریعت بھی ہے پاکستان میں چائلڈ لیبر کے قوانین توموجودہے مگر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث جبری مشقت کار وزبروز بڑھنا المیہ ہے بچے غربت کی وجہ سے 12سے 16گھنٹے کام کرنے پرمجبور ہے ان کی اوسط مزدوری 50روپے ہے انہیں تعلیم حاصل کرنے کاشوق ہے مگر غربت اور وسائل کی عدم دستیابی کے باعث یہ معصوم نونہال جبری مشقت پر مجبور ہے اکثریت بچوں کے والدین بیماریا وفات پاچکے ہیں گھر کی کفالت کے لیے بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہے آج جن بچوں کے ہاتھوں میں قلم کتاب ہونی چاہیے انہیں ہاتھوں میں آج بھوک مٹانے کے لیے اوزار تھمادیے گئے وہی ہاتھ آج مزدوری نہ ملنے پر بھیک مانگنے پرمجبور ہیں چارسال سے 14سال کی عمر کے بچوں میں مزدوری کا رجحان روزبروز بڑھ رہا ہے جوکہ حکومت اور ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے بچے اس گلشن کے وہ پھول ہے جن سے گلشن حیات مہک اٹھتا ہے ان ننھے پھولوں کی حفاظت اور ان کے حقوق تحفظ کے لیے چائلڈلیبر کا خاتمہ ضروری ہے جس کے لیے حکومت کو بچوں کو سرکاری سطح ونجی سطح پر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی ذمہ داری نبھائی جائے تو یہی بچے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوکر ملک وقوم کا نام روشن کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں چار کروڑ بچے چائلڈلیبر کا شکا رہیں جس کے لیے بین الاقوامی سطح پر عالمی کنونشن UNCRCکے معاہدوں کی روشنی میں کنٹرول کیاجانا ازحد ضروری ہے

پیرمحل ( نامہ نگار )پیرمحل سمیت ضلع بھر میں غیر قانونی و بغیر لائسنس کام کرنے والی ٹریول ایجنسیز کے خلاف کریک ڈائون کیاجائے انسانی سمگلر بیرون ملک بھجوانے کاجھانسہ دے کر شہریوں کو لاکھوں روپے کی جمع پونجی سے محروم کررہے ہیں تفصیل کے مطابق پیرمحل شہر سمیت ضلع بھر میں غیر قانونی اور بلالائسنس کام کرنے والی ٹریول ایجنسیز اور ان کے ایجنٹ معصوم شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے کا جھانسہ دے کر فراڈ کے ذریعے رقوم بٹور رہے ہیں ٹریول ایجنسیز کی طرف سے بلا لائسنس اور بلا اجازت حج پیکج کے تحت بکنگ کرنے اورعمرہ ویزہ سمیت دوبئی اور سعودی عرب وغیرہ میں کام دلوانے کا جھانسہ دے کر پانچ سے چھ لاکھ روپے تک ہتھیاکر انسانی سمگلنگ میں ملوث ہے جبکہ بعض ٹریولز ایجنٹ یورپی ممالک میں بھجوانے کے لیے پر خطر طریقے استعمال کرکے انسانی سمگلنگ کے مرتکب ہورہے ہیں سماجی فلاحی حلقوںنے ایسی نام نہاد اور جعلی ٹریول ایجنسیز کے تشہری بینرز قبضہ میں لیکر ان کیخلاف دھوکہ دہی کے الزام میں مقدمات درج کرانے کا مطالبہ کیا ہے

پیرمحل ( نامہ نگار )ملک قیادت کے بحران کا شکار ہے قوم کی نظریں قائد انقلاب پروفیسر مولانا ڈاکٹر طاہرالقادری پر لگی ہوئی ہے جنہوںنے فکری انقلاب برپاکرکے نوجوانوں کی زندگیوں میں عشق مصطفی کا جذبہ پیدا کردیا شریعت محمد ی ۖ کی اصل روح سے ”پہلے انسانیت اور پھر مذاہب” کی تعلیمات کو اپناتے ہوئے دین اسلام کی سربلندی اور ملکی استحکام کو عملی طور پر فروغ دینا چاہیے پرتشدد کاروائیوں سے دین اسلام کا حقیقی تشخص اور پاکستان کا امیج عالمی سطح پر شدید متاثر ہورہا ہے اور ہمیں دین اسلام کے حقیقی قلعے پاکستان کو مستحکم کرنے کیلئے تمام تر اختلافات کو پس پشت ڈالنا ہوگا من گھڑت الزام تراشی سے ملکی امیج کو متاثرکرنے کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے ملکی سا لمیت ، ااستحکام ، قومی بقاء اور وجود ریاست کے تحفظ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی گراں قدر خدمات سرمایہ حیات ثابت ہورہی ہے جس سے مستفید ہونا وقت کا اہم تقاضاہے ان خیالات کا اظہار عوامی تحریک کے ضلعی صدر غلام شبیر وڑائچ، خالد محمود ناظم نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملکی سا لمیت ، ااستحکام ، قومی بقاء اور وجود ریاست کے تحفظ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کی خدمات قابل ستائش ہے جنہوںنے اسلام کی اصل روح کے مطابق اغیار میں مسلسل کوشش کرکے اسلام کی شمع روشن کرکے غیر مسلموں کو حقیقی اسلام کا منشور پیش کیا

پیرمحل ( نامہ نگار ) معروف کسان راہنما رانا شفیق خان چیف ایگزیکٹو انجمن کاشتکاران علاقہ پیرمحل امیدوار پنجاب اسمبلی پی پی89 نے اپنے بیان میں کیاکہ حکومت کھاد زرعی ادویات بجلی زرعی آلات پر واپس لی گئی سب سٹڈی کا فیصلہ فی الفور واپس لے زرعی ادویات بجلی تمام وسائل کسانوں کی مجموعی پیدوار سے مہنگے اور ان کی استطاعت سے باہر ہے جب کہ اس کے مقابلہ دوسرے ہمسایہ ممالک میںیہ تمام چیزیں حکومت کسانون کو مفت یا بہت کم قیمت پر فراہم کرتی ہیںجس سے ان ممالک کا کسان ہمارے ملک کے مقابلے میں زیادہ خوشحال ہیں ملکی پیداوار کا باون فیصد کسان زمیندارپیداکرنے والا خود استحصال کا شکار ہے کسانوںکے مسائل کا حل اسی صورت ممکن ہے جب علاقہ بھر کے کسان متحد ہوں کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے علاقہ بھر کے کسانوں پر مشتمل انجمن کسان کاشتکاران کا وجود عمل میں لایا گیا تاکہ کسانوں زمینداروں کو درپیش مسائل کو اعلی حکومتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے مشاورت سے حل کیا جاسکے انہوںنے کہا فرٹیلائز کی کمی اور بڑھتی ہوئی قیمتوںنے کسانوں زمینداروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی حکومت نے اس سنگین مسئلہ کو حل کرنے کی بجائے موجودہ بجٹ میںنہ صر ف فرٹیلائزر پر سب سٹڈی واپس لینے کا اعلان کردیا بلکہ ورلڈ بنک کے مطالبہ پر زراعت پر ٹیکس لاگوکرنے کا امکان جوکہ زراعت جیسے اہم شعبہ کے لیے زہر قاتل ثابت ہوگا