قبولیت بزم

حسرت ہے دل میں یہی دیرینہ
دیکھ لوں آج ہی شہر مدینہ

ہے مشک وعنبر سے بڑھ کر
میرے پیارے نبی کا معطر پسینہ

معراج کی شب روح الامین نے
سکھلایا ہے ہمیں ادب کا قرینہ

بلائیں گے ایک دن مجھے بھی آقا
دیکھتا ہوں جب حاجیوں کا سفینہ

سامنے ہو گا گنبد خضری میرے
آئے گاوہ دن وہ مہینہ

کھا کر نعمتیں کرتا ہے تنقیدیں
وہی ہے سب سے بڑاکمینہ

پڑھتے ہیں درود فرشتے روزانہ ہزاروں
ہوتا ہے شب و روز یہی شبینہ

قبولیت بزم کی پہچان ہے دوستو
نازل ہوتا ہے دلوں پر سکینہ

آمدرسول سے گھر بیماریوں کا
بن گیا ہے زمین کا نگینہ

طالب دیدارمحبوب دیکھتے ہی نہیں
چاہے مل جائے انہیں کوئی دفینہ

نعت رسول کوسمجھے کوئی صدیق
یہی ہے دولت یہی ہے خزینہ

Medina

Medina

کلام : محمد صدیق پرہار